اسلام آباد میں کاروبارِ زندگی معطل

تحریک لبیک یارسول اللہ ﷺ کے کارکنوں کا شاہراہ دستور پر دھرنا․․․․․․ ریڈ زون گردونواح میں سکیورٹی اہلکاروں کی بڑی تعداد تعینات رہی

پیر 6 نومبر 2017

Islambad Me Karobari Zindagi Muaatal
زاہد حسین مشوانی:
احتساب عدالت میں شریف فیملی اسحق ڈار اور دیگر سماعتوں کا سلسلہ جاری رہا اور اسحاق ڈار کے ایک بار پھر قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے گئے۔ لندن میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور کابینہ کے دیگر ارکان کی نواز شریف سے ملاقات اور میٹنگ پر اپوزیشن کی طرف سے کڑی تنقید کی گئی حکومت نے قبل ازوقت انتخابات کو خارج ازامکان قرار دیا ہے ۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف چیئرمین عمران خان نے بالآخر توہین عدالت کیس میں الیکشن کمیشن سے معافی مانگی اور ان کی معافی قبول کی گئی ۔ لبیک یارسول اللہ تحریک کی لاہور سے اسلام آباد تک ریلی کے شرکاء ان سطور کے شائع ہونے تک پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے اپنے مطالبات کے حق میں شاہراہ دستور پر دھرنا جاری رکھا۔

(جاری ہے)

تحرک کے سربراہ ڈاکٹر اشرف جلالی کی قیادت میں ریلی لاہور سے اسلام آباد تک نکالی گئی اور پھر شاہراہ دستور پر دھرنا دیا گیا۔

ریلی کے شرکاء کے بنیادی اور اصولی مطالبات میں کہا گیا کہ ختم نبوت کے حوالے سے جو قانون میں تبدیلی لائی گئی اور جسے غلطی قرار دے کر واپس کرنا پڑا اس کے ذمہ داروں کو سامنے لایا جائے۔ اس بارے تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ سامنے لائی جائے اور ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کی جائے ۔ انبیاء کرام اور نبی اخرالزمان کی شام میں گستاخی کی مرتکب آسیہ کو سزائے موت دی جائے اور اس سلسلے کو روکنے کیلئے ایک کمیشن تشکیل دیا جائے۔

یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ برما میں مسلمانوں پر مظالم کا سلسلہ بند کیا جائے اور جب تک یہ مظالم بند نہیں کئے جاتے برم کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کئے جائیں ۔ لیکن حکومت کی جانب سے مظاہرین کے ساتھ بات چیت کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی۔ ریڈ زون اور اردگرد کے پورے علاقے کو سکیورٹی اداروں نے سیل کئے رکھا اور شاہراہ دستور جہاں لبیک یارسول اللہ کے شرکاء نے دھرنا دیئے رکھا ہے کا پورا علاقہ پولیس اور سکیورٹی اداروں نے گھیرے میں رکھا۔

کئی گرفتاریاں بھی کی گئی ۔ پانی اور کھانے پینے کی اشیاء کی فراہمی بھی روک لی گئی تاہم بعد میں جزوی طور پر کھانے پینے کی اشیاء بحال کی گئی۔ سردی اور سخت موسم کی صورتحال کے باوجود شرکاء نے دھرنا جاری رکھا اور اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ جب تک ان کے تمام مطالبات پورے نہیں کئے جاتے تب تک یہ احتجاج جاری رکھا جائے گا۔ اس سے قبل جب انتخابات بل دوہزار سترہ کی منظوری کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ کاغذات نامزدگی میں موجود حلف نامے میں ترمیم کی گئی ہے اور حلفیہ قسم کی بجائے اقرار کا لفظ شامل کیا گیا ہے تو اس پر پارلیمنٹ کے اند اور باہر احتجاج سامنے آیا تو سپیکر نے فوری ایکشن لیا اور حکومت کی طرف سے کہا گیا کہ غلطی سے یہ عمل ہوا ہے اس کا من وعن بحال کیا گیا۔

اس کی تحقیقات کرائی گئیں اور سینیٹ میں قائد ایوان راجہ طفر الحق کی سرابرہی میں تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ بھی تیارکی۔ ختم نبوت کے قانون میں کی گئی تبدیلی کے حوالے انکوائری مکمل کرلی گئی ہے۔ رپورٹ سابق وزیر اعظم نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کو پیش کی جائے گی۔ درج حلف نامے میں پہلے سے شامل الفاظ میں تبدیلی کا تعین بھی کیا گیا اور یہ بات سامنے آئی کہ جان بوجھ کر یہ تبدیلی لائی گئی۔

تبدیلی کے لئے ایک خاتون وزیر مملکت سے کہا گیا کہ وہ ڈرافٹ تیار کرائیں۔ ڈرافٹ تیار کرایا جسے وزیر قانون نے پڑھا ، پرنٹنگ کے کئے قومی اسمبلی میں دے دیا۔ کمیٹی نے اس بات کا بھی جائزہ لیا ہے کہ اس میں تبدیلی کی ضرورت تھی بھی یا نہیں۔ اس حلف میں عقیدہ ختم نبوت کے حوالے سے خواہ مخواہ اس میں تبدیلی کی گئی ہے جس کی ہرگز ضرورت نہ تھی اور لیدر شپ کو بھی اس حوالے سے کوئی معلومات نہیں دی گئی۔

اس ترمیم کے فوری بعد سینٹر حمد اللہ نے اپنی ترمیم پیش کی، بعد میں حکومت نے اس ترمیم کا ساتھ دیا۔ شیخ رشیدکی جانب سے مسئلہ قومی اسمبلی میں جب اٹھایا گیا تو بعد میں مذہبی جماعتوں کو بھی ہوش آگئی، بعد میں مذہبی جماعتوں کی جانب سے جب اس مسئلے پر احتجاج کیا گیا تو حکومت نے فوری طور پر ترمیم کرکے ختم نبوت کے آئین میں تبدیلی رونما کرکے اپنی اصلی حالت میں بحال کردیا۔

نواز شریف کی پارٹی صدارت ایک بار پھر خطرے میں پڑگئی ہے، اپوزیشن کی جانب سے سینٹ سے واضح اکثریت سے پاس ہونے والا بل اب قومی اسمبلی سے بھی بل پاس کرانے کی حکمت عملی تیار کی جارہی ہے۔ اپوزیشن جماعتے اس معاملے پر سر جوڑ ے ہوئے ہیں اور لائحہ عمل طے کیا جاتا رہا ۔ اپوزیشن کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اپوزیشن اگر متفق ہوتو حکومت کو پریشان کیا جاسکتا ہے ۔

سینیٹ میں حکومت کی عدی اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے اپوزیشن بل کو منظور کرنے میں کامیاب رہی تاہم قومی اسمبلی میں اپوزیشن سینٹ جیسا ماحول میسر نہیں ہوسکتا۔ یہ کہا جا رہا ہے کہ حکومتی ارکان میں اندرون خانہ دھڑے بندی کا فائدہ اٹھایا جاسکتاہے اور مسلم لیگ ن کاایک گروپ ایوان میں حاضر نہ ہوا اور اپوزیشن کے تمام ارکان حاضری کو یقینی بنائیں تاہم اس بل کی منظوری کے لئے سادہ اکثریت درکار ہے اور اس حکومتی ارکان پر قواعد وضوابط لاگو نہیں ہوگا۔

اگر مسلم لیگ ن کے ارکان سینٹ سے پاس ہونے والے بل کی حمایت میں ووٹ دے دیں تو ان پر نااہلی کی شق لاگو نہیں ہوتی اور پھر نا ہی ان کو نااہلی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ واضح طور پر عدالتی احکامات کو درست مانتے ہوئے ن لیگ کا ایک گروپ اپوزیشن کے بل کی حمایت کردے۔ اس مسئلے کے پیش نظر مجلس عاملہ کا اجلاس آئندہ ہفتے بلایا جائے گا۔اس مجلس عاملہ میں نوازشریف کی صدارت کو برقرار رکھنے یا شہباز شریف یا کسی دوسری شخصیت کو پارٹی سربراہ بنانے کے حوالے سے مشورے کئے جائیں گے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن کے بل کے پیش ہونے کی صورت میں اس سے نمٹنے کے لئے پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلانے پر غور ہوتا رہا۔ آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس میں احتساب عدالت نے ایک بار پھر سے اسحاق ڈار کے قابل ضمانت وارنٹ جاری کردیئے ۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس کی سماعت کی ۔ سماعت کے دوران عدالت نے وزیر خزانہ کی عدالت سے حاضری کی استشنیٰ کی درخواست مسترد کردی۔ اس موقع پر احتساب عدالت نے ایک بار پھر اسحاق ڈار کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کردیئے ۔ عدالت نے اسحاق ڈار کے ضامنوں کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے اسحاق ڈار کو 2 نومبر کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی تھی ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Islambad Me Karobari Zindagi Muaatal is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 06 November 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.