جنگ تو خود ہی ایک مسئلہ ہے

جنگ عظیم دوم میں تباہی کے بعد جاپان نے جنگوں کے ذریعے بدلہ لینے کی بجائے علم اور ٹیکنالوجی کو اپنا ہتھیار بنا کر خود کو منوایا

Amjad mahmood chishti امجد محمود چشتی پیر 4 مارچ 2019

jung to khud hi aik masla hai
تاریخ عالم گواہ ہے کہ کسی بھی ریاست کی حدود میں یا سر حدوں پہ بد امنی ہمیشہ انسانیت کی تذلیل وبربادی اور بدحالی کا موجب رہی ہے۔البتہ قدیم ادوار کی جنگوں میں فتح یاب اقوام کے ہاتھ مال ِ غنیمت اور انسانی وسائل ضرور آجاتے اور سالوں تک انصرام حکومت چل جاتا۔ مگر آج یہ تصور یکسر بدل گیا ہے اور جنگوں کے نتیجہ میں بدحالی،تباہی اور لاشوں کے کچھ ہاتھ نہیں آتا۔


اب فتح کا انحصار علم،سائنس اور ٹیکنالوجی پہ ہے۔دوسری جنگِ عظیم میں دنیا کے ساٹھ ممالک بری طرح متاثر ہوئے اور پانچ کروڑ افراد لقمہ اجل بنے۔80 کی دہائی میں ایران عراق جنگ میں چار لاکھ ایرانی اور تین لاکھ عراقی شکار ہوئے۔افغان جنگ میں چودہ لاکھ افغانیوں کی لاشیں فضاؤں میں گلتی سڑتی رہیں۔دنیا کے جن خطوں میں جنگیں ہوئیں ،وہاں نسلِ آدم اور امنِ عالم کے خون ہوئے اور دھرتی کی کوکھیں بانجھ ہوتی گئیں۔

(جاری ہے)

آج خوشحال اور فارغ البال ممالک اپنے ہمسائیوں سے الجھنے کی بجائے تجارت کر رہے ہیں جبکہ کسمپرسی میں مبتلا اقوام سر حدوں پہ بر سر پیکار ہیں۔
جنگ عظیم دوم میں تباہی کے بعد جاپان نے جنگوں کے ذریعے بدلہ لینے کی بجائے علم اور ٹیکنالوجی کو اپنا ہتھیار بنا کر خود کو منوایا ۔ چین کی مثال بھی سب کے سامنے ہے ۔امریکہ کو دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ اپنے پڑوسیوں سے کشیدگی کو خیر باد کہہ کر ان سے تجارت بڑھائی اور دوسری عالمی جنگ کے بعد جتنی جنگیں لڑیں اپنی سر حدوں سے ہزاروں میل دور لڑیں مگر کسی جنگ میں کامیابی نہ ملی۔

ان میں ویت نام ،کوریا ،صومالیہ،بوسنیا،لبنان،خلیج اور افغان جنگیں شامل ہیں۔وطن ِ عزیز کی ایران،افغانستان اور بھارت کی سر حدوں پہ صورت حال اطمینان بخش نہ ہے۔ان حالات میں کسی بھی ملک میں سرمایہ کاری اور معاشی بہتری کے آثار دشوار ہو جاتے ہیں۔پھر پاک و ہند کی جذباتی عوام ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی خاطر دھمکیوں کے ذریعے نفرتوں کو بڑھاوا دیتے ہیں اور دونوں ممالک کی افواج اور حکومتوں کو بھی عوامی رد عمل سے بچنے کیلئے عوام کی زبان میں بات کرنا پڑتی ہے حالانکہ یہ حقیقت اظہر من شمس ہے کہ موجودہ عالمی تناظر میں جنگ نا ممکنات میں سے ہے کیونکہ دونوں ممالک ایٹمی صلاحیت رکھتے ہیں۔

 
بھارت کو وزیر اعظم پاکستان اور پاک فوج کے امن کے پیغامات کا مثبت رد عمل دینا چاہیئے بصورت دیگر پاکستان سخت رد عمل پہ مجبور ہو جائے گا۔ بھارت کو یہ بھی جان لینا ہوگا کہ جنگ کسی صورت بھی کسی مسئلے کا حل نہیں بلکہ تباہی ہے۔ اور اگر خدا نخواستہ جنگ چھڑتی ہے تو پھرکسی بھی ملک کیلئے فتح و شکست کا خواب دیوانے کا خواب ہی ہوگا۔ اب سب کو جان لینا چاہیئے کہ جنگوں کے ذریعے مسائل کا حل اور اناؤں کی تسکین قصئہ پارینہ ہو چکا ہے۔ بقول ساحر لدھیانوی،
 جنگ تو خود ہی ایک مسئلہ ہے
 یہ بھی کیا مسئلوں کا حل دے گی ؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

jung to khud hi aik masla hai is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 04 March 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.