
کالا باغ ڈیم کے مسئلہ پر سیاست نہ کی جائے
کالا باغ ڈیم کے بغیر بجلی کا مسئلہ حل نہیں ہو سکتا اس سلسلے میں میرے بیان پر حقائق سے ہٹ کر پراپیگنڈا کیا گیا ہے اور اس منصوبے کو سیاسی بنا کر متنازعہ بنانے کو کوشش کی جا رہی ہے، بھاشا اور تربیلا ڈیم پر سمجھوتہ ہو سکتا ہے تو کالاباغ ڈیم پر کیوں نہیں ہو سکتا
جمعرات 28 جولائی 2016

بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کا سلسلہ نہ رک سکا جس کے باعث لوگوں کو پریشانی کا سامنا رہا جبک کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے گے جس کے دوران مظاہرین نے شدید نعرے بازی کرتے رہے ۔لاہور اور مضافات میں بجلی کی بندش کا دورانیہ 7سے 10گھنٹے تک ہو گیا، بجلی کی لوڈشیڈنگ گرمی کی شدت میں اضافے کے بعد بڑھ گئی ہے لاہور میں دورانیہ 1گھنٹہ بڑھ گیا۔ جمعتہ المبارک کو لیسکو نے 9 گھنٹے تک شہر میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کی ، دوسری طرف شہر کے مختلف علاقوں میں بجلی کی ٹرپنگ بھی جاری رہی جبکہ ٹرانسفارمرز کے جلنے کے واقعات بھی کم نہ ہو سکے۔ گکھڑ منڈی سے نامہ نگار کے مطابق مسلسل بارہ گھنٹے بجلی کی بندش اور پانچ دنوں میں تین بارٹرانسفارمرخراب ہونے پر محلہ نارمل سکول کی خواتین کی بڑی تعداد نے احتجاج کیا غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ پر شہری نڈھال ہو گے۔
(جاری ہے)
چیئرمین واپڈا ظفر محمود نے کہا ہے کہ کالا باغ ڈیم کے بغیر بجلی کا مسئلہ حل نہیں ہو سکتا اس سلسلے میں میرے بیان پر حقائق سے ہٹ کر پراپیگنڈا کیا گیا ہے اور اس منصوبے کو سیاسی بنا کر متنازعہ بنانے کو کوشش کی جا رہی ہے، بھاشا اور تربیلا ڈیم پر سمجھوتہ ہو سکتا ہے تو کالاباغ ڈیم پر کیوں نہیں ہو سکتا ۔ اس میں شک نہیں کہ کالا باغ ڈیم کو سیاسی طور پر متنازعہ بناپا گیا اوربھارت کالا باغ ڈیم کی مخالفت کے لیے باقاعدہ ”سرمایہ کاری“کرتا ہے۔ کالا باغ ڈیم کی مخالفت بھارت کی سرمایہ کاری کی وجہ سے زیادہ ہوتی ہے اور اس کی مخالفت سنجیدہ حلقے حقائق سے لاعلم ہونے کی بناء پر بھی کرتے ہیں۔ بھاشا ڈیم بھی اس دریا پر بن رہا ہے۔وہ فالٹ لائن پر بھی ہے ۔ کالا باغ ڈیم میں طغیانی آئے تو اس ڈیم کے مخالفین کے بقول نوشہرہ ڈوب سکتا ہے جبکہ یہی صورتحال بھاشا کی ہو تو آدھا خیبر پی کے ڈوب جائیگا مگر بھاشا ڈیم کی حمایت اور کالا باغ ڈیم کی مخالفت کی جاتی ہے ۔ وجہ صرف بھارت کی لابنگ اور نادان پاکستانیوں کی گمراہی ہے ۔ کالا باغ ڈیم پنجاب میں ضرور بن رہا ہے مگر یہ پاکستان کا ڈیم ہو گا۔ مخالفت کرنے والے ہوش کے ناخن لیں ۔ اس کی حمایت ہر واپڈا چیئرمین نے کی ہے خواہ اس کا تعلق کسی بھی صوبے سے تھا۔ اس سے زیادہ کسی ماہرانہ رائے کی کیاضرورت ہے۔ کالا باغ ڈیم کو مزید لٹکانے کے بجائے اسکے مخالفین حقائق جاننے کی کوشش کریں۔
چیئرمین واپڈاظفر محمود نے کہا ہے کہ کالاباغ ڈیم حقائق سے ہٹ کر پراپیگنڈا کیا گیا ہے اوراس منصوبے کو سیاسی بنا کر متنازعہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ بھاشا اور تربیلا ڈیم پر سمجھوتہ ہو سکتا ہے توکالا باغ ڈیم پر کیوں نہیں ہو سکتا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان انجینئرنگ کونسل میں کالا باغ ڈیم کے متعلق اخبارات میں لکھے گئے کالموں کی مرتب شدہ کتاب کی رونمائی پر کیا۔ چیئرمین واپڈا نے کہا کہ میں نے کاکالاباغ ڈیم سے متعلق کوجوکالم لکھے اس کے بارے میں لوگوں کے خدشات حقائق پر مبنی نہیں۔ دنیا بھر میں آبی منصوبے تنازعات کا شکار ہوتے ہیں۔ پاکستان میں بھی آبی منصوبے تنازعات کا شکار ہیں یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ان تنازعات کو دور کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کی کونسل کے آئینی فورم میں اتفاق رائے سے اس کا حل تلا ش کیا جائے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
متعلقہ عنوان :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
-
”منی بجٹ“غریبوں پر خودکش حملہ
-
معیشت آئی ایم ایف کے معاشی شکنجے میں
-
احتساب کے نام پر اپوزیشن کا ٹرائل
-
ایل این جی سکینڈل اور گیس بحران سے معیشت تباہ
-
حرمت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں روسی صدر کے بیان کا خیر مقدم
مزید عنوان
Kala Bagh Dam K Masla Per Siasat Na Ki Jaye is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 28 July 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.