
میرانمک،دیار غیر میں!
آج ہماری گفتگو کا محور ہمارا 'پنک سالٹ یعنی گلابی نمک' ہے جس میں سوڈیم کلورائیڈ کی مقدار %98 ہے جو کہ پوری دنیا میں ہمالیہ نمک کے نام سے استعمال ہو رہا ہے
محمد جعفر تارڑ
منگل 24 ستمبر 2019

آج ہماری گفتگو کا محور ہمارا 'پنک سالٹ یعنی گلابی نمک' ہے جس میں سوڈیم کلورائیڈ کی مقدار %98 ہے جو کہ پوری دنیا میں ہمالیہ نمک کے نام سے استعمال ہو رہا ہے اور کہا جاتا ہے شاید یہ نمک ہمالیہ کے پہاڑوں سے نکالا جا رہا ہے . لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے یہ گلابی نمک ضلع جہلم میں کھیوڑہ کے مقام پر کثیر ذخائر کی صورت میں دستياب ہے . ایک رپورٹ کے مطابق ہم سالانہ 350,000 ٹن بھی نمک کی سالانہ پیدوار حاصل کریں تب بھی تین سے چار صدیوں تک اس نمک سے کثیر ذرمبادلہ حاصل کرتے رہیں گے - مگر نااہل حکمرانوں کی بدولت ہم آج تک اپنے اس اثاثے کی قدروقیمت نہیں جان پاۓ اور کوڑیوں کے بھاؤ میں اس اثاثے کو پانی کی طرح بہاۓ جا رہے ہیں اور ہمارا ہمسایہ ملک انڈیا اور اس کے ساتھی اسرائيل اور فرانس اس سے خوب ذرمبادلہ کما رہے ہیں اور ہمارے حاکم خواب غفلت میں پڑے کبھی فیکڑیوں تو کبھی انویسٹر نا ہونے کی شکایتیں کرتے ہیں لیکن عملا" ہم آج تک اپنے اس قیمی اثاثے کے لیے کچھ نہیں کر پاۓ -
ہمارا گلابی نمک جو کہ دنیا میں کھانے کی چیزوں کے علاوہ نمک کے لیمپ, نمک کی اینٹوں اور جانوروں کی ادویات کے ساتھ ساتھ انسانی علاج میں استعمال ہو رہا ہے .جو لوگ ہم سے خرید کر اس کی مینوفیکچرنگ کر کے اپنی پیکنگ کے ساتھ فروخت کر کے اربوں روپ کما رہے ہیں لیکن اب حکمرانوں کی نظر اس طرف مبزول کروانا لازمی ہے کب تک ہمارے اثاثوں کی ایسے فروخت جاری رہے گی کب تک دیار غیر والے ہمارے اثاثوں سے فوائد حاصل کرتے ہیں گے
لیکن بدقسمتی سے کچھ اپنوں کی مہربانی سے ہمارا یہ اثاثہ بھی ایجنٹ مافیا کی نزر ہو چکا ہے جو بلیک مارکیٹ میں ٹرکوں کے حساب سے بلیک کیا جا رہا ہے اور کوئی ان کو پوچھنے والا نہیں کیونکہ کچھ بڑے لوگ بھی برابر کے حصہ دار ہیں اس گناہ میں, حکومتی ایوانوں میں بیٹھے ٹھیکداروں سے لے کر گلی محلوں کے ٹھیکداروں سب نے اپنے ریٹ مقرر کیے ہوۓ ہیں. دنیا کو دوسرا بڑا نمک پیدا کرنے والا ملک, نمک برآمد کرنے والے ممالک کی فہرست میں بیسویں نمبر پر ہے. ایک اندازے کے مطابق 2018 میں ہمارے نمک کی پیداوار 380,000 ٹن تھی مگر پھر بھی نمک کی قانونی طور پر تجارت میں اضافہ نہیں ہو سکا .
افسوس تو اس صورت حال پر ہے پاکستان میں نمک کی غیر قانونی تجارت ہو رہی ہے کوئی بندہ پوچھنے والا نہیں, جو نمک برآمد کیا جا رہا اس کا قانونی ریٹ 140 روپے کلو ہے اور انڈیا یہ نمک, ہمالیہ نمک کے نام پر 500 سے 600 کلو کے حساب سے دنیا میں فروخت کر رہا ہے. مگر اس سے بڑی بات جو نمک انڈیا کو بلیک کیا جاتا ہے وہ ہی نمک انڈیا 3 روپے کلو حاصل کر رہا ہے. ہمارا نمک جو خام مال کی صورت میں انڈیا جا رہا ہے انڈیا اس نمک کو دانوں کی صورت میں تبدیل کر کے امریکہ اور دوسری ریاستوں میں 16 سے 18 امریکی ڈالر فی کلو کے حساب سے فروخت کر رہا ہے لیکن ہمارے حکمران بالا تو بے ہوشی کی چادر میں لپٹے پڑے ہیں
لیکن جب بھی عوام کی آواز حکومتی ایوانوں تک پہنچتی ہے تو کبھی غیر قانونی تجارت میں اپنی بے بسی دکھائی جاتی ہے تو کبھی گلوبل انڈیکیشن لا کی یا پھر انڈیا کے ساتھ ہونے والے معاہدات کی مبالغہ آرائی سننے کو ملتی ہے
لیکن انڈیا کے ساتھ کبھی کوئی ایسا معاہدہ ہوا ہی نہیں جس میں نمک کی خام حالت میں برآمدگی کرنی ہے تو دوسری طرف غیر قانونی تجارت کو دو ٹائم کی روٹی سے مجبور عوام روکے گی یہ بھی تو اقتدار کے مزے لوٹنے والوں کی ذمہ داری ہے .
گلوبل انڈیکیشن لا کے ہاتھوں بے بسی کو رونا رونے والوں نے کبھی یہ بات بتانا گنوارا نہیں کی کہ ان نے گلوبل انڈیکیشن لا کے ذریعے نمک کو اپنی پیداوار ثابت کرنے کے لیے کیا اقدامات کیے. اگر ملتان کے سوہن حلوے کا انڈیکیشن لا کے ذریعے تحفظ ممکن ہے تو جہلم کے نمک کو آج تک گلوبل انڈیکیشن لا میں جگہ کیوں نہیں مل پائی اور اپنے اس اثاثہ کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیوں نہیں کیے جا رہے.
اپنے درمیانے درجے کے تاجرجو کہ نمک کا ایکسپورٹ بنک بنا کر بیٹھے ہیں ان کو کیوں قانونی تحفظ حاصل نہیں ہمارے اپنے تاجر کو کسٹم کی کلئیرنس کیوں نہیں دی جاتی
ان کو جدید ٹیکنالوجی کیوں فراہم نہیں کی جاتی. بین الاقوامی گاہک پاکستان میں کیوں نہیں لایا جا رہا. غیر ملکی گاہکوں کو اعتماد میں کیوں نہیں لیا جا رہا- سال 2000 میں نمک کے لیے گلوبل انڈیکیشن لا کے لیے شروع ہونے والا کام آج تک مکمل کیوں نہیں ہو سکا .آج تک گلابی نمک کی ایکسپورٹ کے لیے کیوں واضح پالیسی نہیں بنائی گئی.
اگر دو نہیں ایک پاکستان کے نعرے والی حکومت واقعی ہی پاکستان کی تقدیر بدلنا چاہتی ہے تو اپنے اثاثوں کے تحفظ کو یقینی بناۓ.
اگر ہم یقینی طور پر گلابی نمک سے کثیر زرمبادلہ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو انویسٹر کو پاکستان لانا ہو گا . تاجروں کو جدید سہولتيں مہیا کرنا ہوں گی. مینوفیکچر فیکٹریاں لگانا ہوں گئی جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنا پڑے گا
گلابی نمک کو پرائيویٹ نرغے سے نکال کر حکومت کو اپنی تحویل میں لینا ہو گا. اپنے تاجروں کی حوصلہ افزائی کرنی ہو گی
یہ ایک بہت بڑی حقیقت ہے کہ نمک کے ذریعے ہماری معیشت دوام حاصل کر سکتی ہے. دیکنھا ہے کہ تبدیلی سرکار بھی پچھلی حکومتوں کی طرح اس کے تحفظ کا رونا ہی روۓ گی یا عملی اقدامات سے اپنی اس پروڈکٹ کا تحفظ بھی یقینی بناۓ گی اور اندھا کیا جانے بسنت کی بہار اس پالیسی کو تبدیل کرنا ہو گا�
(جاری ہے)
�
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
صحافی ارشد شریف کا کینیا میں قتل
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
بھونگ مسجد
مزید عنوان
mera namak diyar e gair main is a Business and Economy article, and listed in the articles section of the site. It was published on 24 September 2019 and is famous in Business and Economy category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.