مودی اورٹرمپ ،مثبت راہ اپنائیں

بھارتی وزیر اعظم اور امریکی صدر مزاج کے اعتبار سے خاصی مطابقت رکھتے ہیں اور اکثر اوقات بے سروپا باتیں کرنے کی خصوصی مہارت سے لیس ہیں

Hammad Asghar Ali حماد اصغر علی جمعہ 17 اپریل 2020

modi aur trump, musbat raah apnayen
ایک طرف کورونا نے دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے مگر اس مرحلے پر بھی امریکہ نے اس خونی وبا کے خاتمے کے حوالے سے چین کے خلاف خاصی منفی روش اپنا رکھی ہے تو دوسری جانب بھارت اپنی مسلم دشمنی کی دیرنہ روش پر رواں دوں ہے ۔بھارتی میڈیا کی مسلم دشمنی اب کسی دلیل کی محتاج نہیں رہ گئی ہے ،الیکٹرانک میڈیا سے لے کر پرنٹ میڈیا تک کھل کر مسلم دشمنی کا ایجنڈا چلایا جارہا ہے ۔

کانگریسی حکومتوں میں قدرے تکلف تھا لیکن گزشتہ دو پارلیمانی الیکشن میں بی جے پی کی لگاتار کامیابی کے بعد زیادہ تر بھارتی میڈیا ہاوسز اور بھارتی اینکرز نے وہ تکلف بھی بالائے طاق رکھ دیا ، اب تو ڈنکے کی چوٹ پر بغیر رائی پہاڑ اور بغیر دھوئیں کے آگ لگانے کا کھیل سرعام کھیلا جارہا ہے ۔
کورونا جیسی مہلک بیماری پر بھارتی میڈیا کوبھارت سرکار کے اقدامات کی لاپرواہی پر اگرچہ سوال اٹھانے چاہیے تھے لیکن ہفتوں تک بھارتی میڈیا ہاؤسز میں سناٹاچھایا ہوا تھا لیکن تبلیغی جماعت کا قصہ سامنے آتے ہی بھارتی میڈیا کے تن مردہ میں گویا جان پڑ گئی۔

(جاری ہے)

ایک ساتھ کئی بھارتی نیوز چینلوں نے تبلیغی جماعت کے نام پربھارتی مسلمانوں پرہلہ بول دیا ۔اس معاملے پر بحث شروع ہوگئی،اس کے بعد RSS کے شرپسندوں کے آئی ٹی سیل نے اپنا کام شروع کر دیا۔سالوں پرانے ویڈیوز نکال کر انہیں مسلمانوں سے منسوب کرکے ہندواکثریت کے ذہنوں میں یہ بات ڈالنے کی پوری کوشش کی گئی کہ مسلمان سازشا کورونا وائرس پھیلانے میں لگے ہوئے ہیں۔

اس شرا نگیزی کی وجہ سے بھارت کے مختلف علاقوں پر مسلمانوں پر حملے شروع ہوگئے ہیں۔
 ہندو اکثریت میں مسلم منافرت کا جذبہ کس قدر بھر دیاگیاہے اس کا اندازہ ان مثالوں سے لگا لیں :دلی کے علاقے” شاستری نگر“ میں ایک سبزی فروش کو اس لیے نکال دیا گیا کہ وہ مسلمان تھا۔ ویڈیو بنانے والا شخص کہتا ہے کہ کہ جنتے بھی سبزی فروش ہیں ان کے کاغذات چیک کرو اگر مسلمان نکلے تو انہیں فورا بھگا دو یہ لوگ وائرس پھیلا رہے ہیں۔

اترکھنڈ کے قصبے ”ہلدوانی میں رامپور روڈ “پر جاوید پھلوں کی دکان لگاتا ہے ۔دو دن پہلے آدھا درجن کے قریب ہندو غنڈے پہنچے اور کورونا وائرس کا الزام لگاتے ہوئے دکان بند کرا دی،پڑوسی دکان غیر مسلم تھا اس نے غنڈوں سے ڈرتے ڈرتے پوچھا کیا میں بھی دکان بند کردوں؟ اس پر جنونی ٹولے نے کہا کہ تم دکان کھولے رہو، کیوں کہ مسلمانوں کی وجہ سے یہ وبا پھیل رہی ہے ،تمہیں ڈرنے کی ضرورت نہیں ،ہمارا نمبر نوٹ کرلو اگر کوئی مسلمان دکان کھولے تو ہمیں خبر کر دینا۔

 
یاد رہے کہ6اپریل کو جنوبی بھارت کے صوبے ”کرناٹک “کے” باگل کوٹ ضلع کے بدری گاؤں “میں چار ماہی گیر دریائے کرشنا میں مچھلی پکڑرہے تھے۔اچانک ہی گاؤں والوں نے انہیں گھیر لیا،ہندو ماہی گیروں کو تو چھوڑ دیا گیا لیکن مسلمانوں پر کورونا پھیلانے کا الزام لگاتے ہوئے انہیں زودکوب کرنا شروع کر دیا۔وہ لوگ گڑ گڑاتے رہے مگر ہجوم پر کوئی اثر نہیں پڑا۔

اس تناظر میں دہلی کے نوئڈا علاقے میں بھارت کی معروف نیوز ایجنسی ”ANI“ نے قرنطینہ کیے گئے مسلم افراد کے خلاف جھوٹ پر مبنی خبر یں چلائیں۔اس کے علاوہ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ دہلی کی جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو)میں ایک نئے قسم کا تنازع پیدا ہو گیا ہے بلکہ ایسا لگتا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے جان بوجھ کر پیدا کیا ہے۔
یونیورسٹی میں RSSکے مشہور کارکن ”ساروکر “کے نام والے سائن بورڈ پر کسی نے سیاہی مل دی اور کچھ نامعلوم افراد نے ساورکر کے نام پر کالک لگا کر ”ڈکٹرا مبیڈ کر “کا نام لکھ دیا اور ساتھ میں قائداعظم محمد علی جناح کا پوسٹر بھی لگا دیاگیا۔

یاد رہے کہ ڈکٹرا مبیڈ کر نے بھارتی آئین تحریر کیا تھا ۔لیکن پچھلے چند روز میں کچھ بھارتی حلقے اس سارے معاملے کو بھی ہندو مسلم منافرت کا نام دینے پر تلے ہوئے ہیں اور اس قسم کے کئی دوسرے واقعات بھی روز بروز بڑھ رہے ہیں۔یہ بات بھی خاصی اہمیت کی حامل ہے کہ مودی نے ایک ہفتہ قبل کہا تھا کہ امریکہ کو ملیریاکے خاتمے کی دوا کسی طوربرآمد نہیں کی جائے گی مگر جب ٹرمپ نے اس حوالے سے مودی سرکار کے خلاف قدرے سخت موقف اپنایا اور بھارتی حکومت کی سرزنش کی تو مودی حکومت گویا اسی تنخواہ پر کام کر نے پر رضامند ہوگئی۔

یاد رہے کہ بھارتی وزیر اعظم اور امریکی صدر مزاج کے اعتبار سے خاصی مطابقت رکھتے ہیں اور اکثر اوقات بے سروپا باتیں کرنے کی خصوصی مہارت سے لیس ہیں۔توقع کی جانی چاہیے کہ دہلی کا حکمران ٹولہ اور امریکی سربراہ کم از کم کورونا کے معاملے اور ناتواں کشمیریوں کی حالت زار کو مدنظر رکھتے ہوئے مثبت رویہ اپنائیں گے تاکہ کورونا جیسی مہلک وبا کے خاتمے میں اپنا انسانی فریضہ نبھا سکیں اور دنیا اس آسمانی آفت سے قدرے مناسب انداز سے نمٹ سکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

modi aur trump, musbat raah apnayen is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 17 April 2020 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.