پنا ہ گزین اور اقوام متحدہ کا کردار…!
عالمی سطح پر جنگوں، بدامنی ، نسلی تعصب،مذہبی کشیدگی ،سیاسی تناؤ اور امتیازی سلوک کے باعث کروڑ وں افراد پناہ گزینوں کی حیثیت سے دوسرے ممالک کے رحم و کرم پر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں
رانا اعجاز حسین چوہان
جمعرات جون

(جاری ہے)
اسی طرح شام میں مسلمانوں پر جاری بد ترین مظالم ، بیرونی مداخلت اور اندرونی انتشار کے باعث 20 لاکھ سے زائد افراد کو دوسرے ممالک میں ہجرت کرنا پڑی اور ایسے افراد اردن، لبنان، ترکی اور عراق میں پناہ گزینوں کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔
جبکہ اسرائیلی جارحیت کے باعث فلسطینی مسلمان اپنا وطن چھوڑ کر دوسرے ممالک کے رحم و کرم پر ہیں اور پناہ گزینوں کے کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔2001 ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرار داد کے تحت فیصلہ کیا تھا کہ ہر سال 20 جون کا دن پناہ گزینوں کے عالمی دن کے طور پر منایا جائیگا۔ اس دن کو منانے کا مقصد عوام کی توجہ ان لاکھوں مفلوک الحال پناہ گزینوں کی طرف دلوانا ہے کہ جو جنگ ، نقص امن یا مختلف وجوہات کی بناہ پر اپنا گھر بار چھوڑ کردوسرے ملکوں میں پناہ گزینی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوگئے ہیں، اس دن لوگوں میں سوچ بیدار کی جاتی ہے کہ وہ ان پناہ گزین بھائیوں کی ضرورتوں اور ان کے حقوق کا خیال رکھیں۔موجودہ صورتحال یہ ہے کہ جنگوں، تشدد اور دہشتگردی کے باعث بے گھر اور ہجرت پر مجبور افراد کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے اور ان کی تعداد جنگ عظیم دوم کے دوران بے گھر افراد سے بھی زیادہ ہوچکی ہے۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارہ برائے مہاجرین کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق جنگ اور دہشت گردی کے باعث اندرون ملک اور دیگر ممالک میں ہجرت کرنے والے افراد کی تعدادتین کروڑ تک پہنچ چکی ہے جو کہ اب تک کے ریکارڈ کے مطابق سب سے زیادہ ہے۔ اعداد وشمار کے مطابق ترکی میں پناہ لینے والے شامی مہاجرین کی تعداد ر 20 لاکھ تک پہنچ چکی ہے اور یوں ترکی اس وقت پاکستان کو پیچھے چھوڑ کر مہاجرین کو پناہ دینے والا سب سے بڑا ملک بن چکا ہے جبکہ پاکستان میں پناہ گزینوں کی تعداد قریباً 14 لاکھ بتائی جاتی ہے جن میں اکثریت افغانیوں کی ہے۔ شام کے مظلوم شہری اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ بے گھر اور پناہ گزین ہیں۔ اس کے بعد صومالیہ کا نمبر آتا ہے جبکہ میانمار سے ہزاروں کی تعداد میں روہنگیا مسلمان نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔ بلاشبہ اپنا گھر اپنی سرزمین چھوڑنے کا دکھ پناہ گزین ہی جان سکتا ہے کہ اس پر غیر ملک میں کسمپرسی کی زندگی بسر کرنا انسانیت کی تضحیک کے مترادف ہے۔ میزبان ملک پناہ گزینوں کو جگہ دے کر انسانیت کا حق ادا کرنے کی کوشش تو کرتے ہیں لیکن امر واقعہ یہی ہے کہ پناہ گزینوں کو کبھی بھی برابر کے شہری حقوق میسر نہیں ہوپاتے۔ پناہ گزینوں کے عالمی دن کا پیغام ہے کہ اقوام متحدہ کے کردا رکو اس قدر مضبوط بنایا جائے کہ وہ ملکوں، قوموں کے درمیان تنازعات، شورشوں اور نقص امن کی صورتحال پر اپنا موثر کردار ادا کرسکے ، تاکہ دنیا بھر کے ممالک میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہواور کسی بھی شخص کو حالات سے مجبور ہوکر کسی دوسرے ملک میں پناہ گزینی کی زندگی بسر نہ کرنی پڑے۔
متعلقہ مضامین :
Your Thoughts and Comments
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
الیکشن کمیشن ممبران کا تقرر، سیاسی جماعتوں کا امتحان
-
معذور افراد کا عالمی دن اور انکے حقوق
-
معذور مگر ملک کی خدمت کیلئے پرعزم افراد!
-
پاکستانی نظام تعلیم
-
یو ۔اے ۔ای کا قومی دن
-
ہم سب کی لائف میں کچھ نہ کچھ چل رہا ہوتا ہے
-
ضیاع الوقتی ایک ناسور
-
مسئلہ فلسطین کا حل اور مسلم امہ کا اتحاد
-
دل پہ لفظوں کے وار مت کرنا
-
نامحرم سے تعلقات
-
خیبر پختونخواہ ایمپیکٹ چیلنج پروگرام ۔ نئے خیال سے کمال کر(ثنا امین)
-
خوشی
مزید عنوان
Panahguzeen Or Aqwam e Muttahida Ka Kirdar is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 20 June 2019 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2019, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.