تبدیلی حکومت کی”تبدیلیاں “کیا رنگ لائیں گی؟

کار کردگی پر وزراء کی جانچ پڑتال․․․․․․ اسد عمر کے رضا کا رانہ استعفیٰ کو ہمیشہ اچھے لفظوں میں یاد رکھا جائے گا

جمعرات 2 مئی 2019

Tabdeeli Hakomat Ki Tabdeeliyan Kiya Rang Layeen gi
 راؤ محمد شاہد اقبال
کسی حجام سے زلفیں تراشتے ہوئے غلطی ہو جائے تو وہ نیا”ہےئر اسٹائل “بن جاتا ہے ،اگر درزی لباس سیتے ہوئے کوئی غلطی کر دے تو اسے”فیشن “قرار دے دیا جاتا ہے ۔خانسا ماں یا کوکنگ شیف کی غلطی سے نئی ذائقہ دار”ڈش“وجود میں آجاتی ہے ،مصور کی غلطی”تجریدی آرٹ “کہلاتی ہے ۔
شاعر اپنی غلطی کو ”تُک بندی “کہہ کر جان چھڑ ا لیتا ہے ۔

ڈاکٹر کی غلطی کو ”رضائے الٰہی “قرار دے کر صبر کے دو گھونٹ بھر لےئے جاتے یں ۔حتی کہ ایک فقیہ یا عالم دین بھی دینی مسائل کا حل پیش کرنے میں کوئی غلطی کر بیٹھے تو اسے “اجتہاد “کی مخلصانہ کوشش قرار دے کر نظر انداز کر دیا جاتا ہے جبکہ ان سب کے مقابل اگر ایک خزانچی یا اکاؤنٹنٹ حساب کتاب کرتے ہوئے سہواًبھی کسی ادنی سی غلطی کا ارتکاب کر بیٹھے تو اسے فوراً ہی ”فراڈ“یا غبن“قرار دے دیا جاتا ہے اس مثال سے آپ بخوبی سمجھ سکتے ہیں دنیا کا ہر پیشہ ور اپنے شعبہ میں کم یا زیادہ ،کسی نہ کسی حد تک نئے تجربہ باتنوع کی گنجائش ضرور رکھتا ہے لیکن مالی حساب کتاب کرنے والا ایک اکاؤنٹنٹ یا خزانچی کو اپنے پیشہ ورانہ امور کی انجام دہی میں تجربہ یاغلطی کرنے کی یہ خصوصی سہولت دستیاب نہیں ہوتی اس لئے ایک اچھے اور سمجھدار اکاؤنٹنٹ کیلئے لازم ہے کہ وہ ہمیشہ دو جمع دو کا مطلب چار نہ صرف خود سمجھے بلکہ دوسروں کو بھی وقتاً فوقتاً یہ ہی بات ذہن نشین کروانے کی کوشش کرتا رہے بصورت دیگر اس کا حشر بھی پاکستان کے سابق وزیر خزانہ اسد عمر جیسا ہو سکتا ہے ۔

(جاری ہے)

اسد عمر کی سب سے بڑی غلطی ہی یہ تھی کہ انہوں نے وزیر خزانہ کا عہدہ سنبھالتے ہی وزارت خزانہ میں متنوع قسم کے معاشی تجربات کرنا شروع کر دےئے بغیر یہ سوچے سمجھے کہ معاشیات کی دنیا میں تخلیق موشگافیوں کے بجائے فقط لگے بندھے سے حسابی ”فارمولے “چلتے ہیں ۔
اسد عمر بھلے ہی بطور اوپننگ بیٹسمین کے معاشی میدان میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی توقعات پر پورانہ اتر سکے لیکن پھر بھی اُن کی اس خوبی سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ اسد عمر نے سابقہ حکومت سے ورثے میں ملنے والی دگرگوں معاشی حالت کو سدھار نے کے لئے 100فیصد مخلصانہ کوشش پورے دل وجان سے ضرور کی اب وہ الگ بات کہ اپنے مطلوبہ مشکل ہدف کو حاصل کرنے کیلئے انہوں نے معیشت کو سدھار نے کے لئے جو بھی نئے معاشی تجربات کئے بد قسمتی سے ان میں سے ایک بھی کامیابی سے ہمکنار نہ ہو سکا۔

اسد عمر کی ایک قابل تعریف بات تویہ بھی ہے کہ انہوں نے معاشی میدان میں اپنی ناکامی کا بروقت اعتراف کھلے دل سے کرتے ہوئے نہ صرف یہ کہ مزید معاشی تجربات کرنے سے گر یز کا راستہ اختیار کیا بلکہ معاشیات کے نئے کھلاڑی کے لئے ہنسی خوشی اپنی جگہ بھی چھوڑ دی۔
ملک کے وسیع تر مفاد میں اسد عمر کے رضا کا رانہ استعفیٰ کو ہمیشہ اچھے لفظوں میں یاد رکھا جائے گا کیونکہ ناقص کار کردگی کی بنیاد پر اپنی وزارت سے مستعفی ہوجانے کی شاندار مثال قائم کرنے والے اب تک کے وہ واحد پاکستانی وزیر کہے جا سکتے ہیں ورنہ ماضی میں ان سے پہلے جتنے بھی وزیر یا تدبیر گزرے ہیں انہیں یا تو اپنے کر توتوں کے باعث بر طرف کیا گیا ہے یا پھر کسی عدالتی حکم کی روشنی میں نااہل قرار دے کر کان سے پکڑ کر نکالا گیا ہے جبکہ پاکستان کی تاریخ میں اسحاق ڈار جیسے ایک مفروروزیرخزانہ تو ایسے بھی گزرے ہیں جو اپنے آپ کو”تاحیات وزیرخزانہ“قرار دیتے ہیں
اور آج بھی مختلف ٹی وی چینلز پرایسے گفتگو فرماتے ہیں جیسے وہی پاکستان کے اصل وزیر خزانہ ہوں ،اسد عمر کے متبادل کھلاڑی کے طور پر معاشی میدان میں بیٹنگ کیلئے آنے والے عبدالحفیظ شیخ کو اس حوالے سے عمران خان کا ایک بہترین انتخاب قرار دیا جا سکتا ہے کہ موصوف معیشت پر ایک اتھارٹی کی حیثیت رکھتے ہیں اور اسد عمر کی طرح ایک آل راؤنڈر کے دعویدار ہونے کے بجائے ایک مکمل’معاشی بیٹسمین“ہیں اس کے علاوہ ان کے لئے پاکستان معیشت کوئی ایسی نئی چیز نہیں ہے جسے سمجھنے کے لئے انہیں طویل وقت درکار ہو گا کیونکہ عبدالحفیظ شیخ اس سے پہلے بھی مشکل معاشی حالات میں بطوروزیرخزانہ اپنی پیشہ ورانہ خدمات انجام دے چکے ہیں انہیں خوبیوں کی بدولت بلاشبہ عبدالحفیظ شیخ کو پاکستان کے چند گنے چنے،اچھے وزیر خزانہ کی فہرست میں با آسانی شامل کیا جا سکتا ہے ۔

آج جو لوگ کابینہ میں رونما ہونے والی اچانک تبدیلیوں پر حیرانگی وپریشانی کا اظہار کررہے ہیں ہم انہیں یاد دلاتے چلیں کہ وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے کئے گئے اپنے پہلے خطاب میں ہی واضح کر دیا تھا کہ وہ اپنے وزراء کی کار کردگی پر گہری نظر رکھیں گے اور جوبھی وزیر کار کردگی دکھانے میں ناکام رہے گا اسے عہدے سے ہٹادیا جائے گا ،لگتایہ ہے کہ عمران خان کے اس بیان کو وزراء نے ایک سیاسی بیان کے طور پر لے لیا تھا اور سب نے اپنی دانست میں فرض کر لیا تھاکہ فقط6ووٹوں کی مختصر سی برتری سے منتخب ہونے والا وزیر اعظم شاید کسی بھی وزیر کو اس کی وزارت سے برطرف کرنے کا ”سیاسی رسک“نہ لے سکے ،اس ”سیاسی خیال “کے سہارے چند وزراء نے کھل کر اپنا رنگ ڈھنگ دکھانا شروع کر دیا جس کی وجہ سے عوامی حلقوں میں بھی یہ تاثر گہرا ہوتا جارہا تھا
کہ عمران خان اپنے چند وزراء کے ہاتھوں بری طرح سے بلیک میل ہورہے ہیں مگر عامر کیانی اور غلام سرور کو ان کی وزارت سے برطرف کرکے عمران خان نے اس تاثر کی کلیتاً نفی کردی اور ایک بار پھر سے اپنے کھلاڑیوں کو بھر پور انداز میں یہ پیغام دے دیا ہے کہ آئندہ بھی وہی وزیران کی کابینہ میں رہے گا جو کار کردگی دکھائے گا ،امید کی جاسکتی ہے وزیر اعظم عمران خان کی طر ف سے لئے گئے اس طرح کے بڑے اور دبنگ فیصلے کا بینہ میں بچ رہ جانے یا نئے آنے والے وزراء کی کارکردگی میں زبردست بہتری کا باعث بنیں گے مگر ضرورت اس امر کی ہے کہ تبدیلی کی یہ لہر وفاق کے بعد پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب میں بھی نظر آنی چاہئے کیونکہ پنجاب حکومت کی کار کردگی کپتان عثمان بزدار کی قیادت میں انتہائی مایوس کُن اور پھسپھسی سی ہے پس جان لیجئے کہ پنجاب حکومت کے کپتان کی تبدیلی کے بغیر ”تبدیلی حکومت“کی تبدیلیوں کا یہ سفر ادھورا،ادھورا ساہی لگے ہے سب کو ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Tabdeeli Hakomat Ki Tabdeeliyan Kiya Rang Layeen gi is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 02 May 2019 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.