کشمیر

منگل 9 فروری 2021

Aasim Irshad

عاصم ارشاد چوہدری

یوم یکجہتی کشمیر گزر گیا ہم نے احتجاجی مظاہرے کیے سارا دن ''کشمیر ہمارا ہے'' کے نعرے لگائے بھارت کے خلاف نعرے بازی کی 5 فروری کا مکمل دن کشمیریوں کی آزادی کے لئے لڑتے گزرا ہم 73 سال سے کشمیر کی آزادی کے لئے سرگرم ہیں ہم کشمیر کی عوام کی آواز بن کر عالمی طاقتوں کو بھارت کا مکروہ چہرہ دیکھا رہے ہیں،آج کل کشمیر کافی بڑے علاقے کو سمجھا جاتا ہے جس میں وادی کشمیر، جموں اور لداخ بھی شامل ہے۔

پاکستانی کشمیر گلگت اور بلتستان کے علاقے شامل ہیں۔ 1846ء سے پہلے یہ آزاد ریاستیں تھیں۔ پاکستان بنتے وقت یہ علاقے کشمیر میں شامل تھے۔ وادی کشمیر پہاڑوں کے دامن میں کئی دریاؤں سے زرخیز ہونے والی سرزمین ہے۔کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان میں تنازعے کی اہم ترین وجہ ہے اور اس تنازعے کا واحد حل اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے تناظر میں کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کو تسلیم کرنا ہے. پاکستان اور بھارت دونوں جوہری طاقتیں ہیں جو کشمیر کے آزادی اور خود مختاری کو بامسئلہ کشمیر دنیا کے خطرناک ترین علاقائی تنازعات میں سے ایک شمار کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

ہمارا پڑوسی ملک آزادی سے اب تک ہر بار ہمیں پیٹھ پیچھے چھرا گھونپنے کی ہر ممکن کوشش کر چکا ہے 1965ء میں بھی بھارت نے رات کے اندھیرے میں ہم پر وار کیا لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہم نے بھارت کو بتایا کہ ہم بیدار ہیں اسی طرح  14 فروری 2019ء کو مقبوضہ کشمیر کے شہر پلوامہ میں بھارتی سینٹرل ریزرو پولیس فورس کی بس پر حملے میں 44 بھارتی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے، جس کے بعد بھارت کی جانب سے اس حملے کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دیا گیا تھا جبکہ پاکستان نے انتہائی واضح الفاظ میں ان الزامات کی تردید کی تھی۔

پلوامہ حملے کے بعد سے ہی بھارتی حکومت کی جانب سے مسلسل غیر ذمہ دارانہ بیانات کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا اور انہی غیر ذمہ دارانہ رویوں کو بنیاد بناتے ہوئے بھارتی طیاروں نے پاکستانی حدود میں گھسنے کی ناکام کوشش کی تھی۔  اسکے بعد بھارت نے پلوامہ حملے کی بات کو لے کر لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے رات کے اندھیرے میں پاکستان کی حدود میں داخل ہونے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں 27 فروری کو پاک فضائیہ نے ملک کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے بھارتی طیاروں کو مار گرایا تھا اور ان کے پائلٹ ابھی نندن کو گرفتار کرلیا تھا۔

لیکن پھر بھی وزیر اعظم پاکستان عمران خان صاحب نے امن کا پیغام دیتے ہوئے بھارتی پائلٹ کو رہا کر دیا، لیکن پھر بھارت کے مظالم بڑھ گئے اور 5 اگست 2019ء کو کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کرتے ہوئے کشمیر پر مکمل لاک ڈاؤن کر دیا گیا جو اب تک جاری ہے،
وزیراعظم عمران خان صاحب نے جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کو واضح الفاظ میں کہا تھا کہ کشمیر کو آزاد کروانے کے لیے اقدامات کریں مودی کے دہشت گردانہ رویے کو پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کیا تھا آر ایس ایس ایجنڈا کو بھی واضح کیا تھا، مودی سرکار کے مظالم کو لے کر پوری دنیا میں بھارت کا مکروہ چہرہ سامنے آیا ہے، بھارت اندر سے ٹوٹ رہا ہے دہلی قلعہ پر جھنڈے لہرائے گئے ہیں، بھارت میں انتشار پیدا ہو چکا ہے مودی کو اپنی حکومت کی فکر ہے بھارت تقریباً اکیلا رہ گیا ہے،
بھارتی سازشوں اور جارحیت کے نتیجے میں پاکستان دولخت ہوا۔

پاکستان نے یہ قیمت اپنے کشمیری بھائیوں کو حق خودارادیت دلانے کے لیے ادا کی ہے۔پاکستان اب بھی اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے اور ان کی سفارتی مدد کر رہا ہے۔ادھر بھارت نے اپنے زیرقبضہ کشمیر کو باقاعدہ طور پر اپنا صوبہ بنا کر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی کر دی ہے۔
بھارتی فوج کشمیر میں جو مظالم ڈھا رہی ہے وہ بھی کوئی نئے نہیں ہیں۔

اس کا سلسلہ بھی کئی دہائیوں پرانا ہے۔بے شمار بے گناہ کشمیری نوجوانوں کو دہشت گرد قرار دے کر قتل کر دیا گیا۔یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں پر گزشتہ تقریبا ایک صدی سے بھارت کی طرف سے جو ظلم و ستم کیا جا چکا ہے اس میں کمی کے بجائے مسلسل اضافہ کیا جا رہا ہے۔پاکستان کو آزاد ہوئے 73 سال ہو چکے ہیں ہم تب سے کشمیر کی آزادی کے لئے سرگرم ہیں ہم کشمیر کی آزادی کے لئے ہمیشہ اپنا کردار ادا کرتے گے
15 لاکھ کشمیری مہاجرین آج بھی پاکستان کے مختلف علاقوں میں آباد ہیں۔

پاکستان نے کشمیر کے لیے چار بڑی جنگیں لڑیں وہ بھی  اپنے سے پانچ گنا بڑی طاقت کے خلاف۔ بھارت کی پاکستان کے ساتھ جنگ کی بنیاد کشمیر ہے جس کی وجہ سے انڈیا نے بنگلہ دیش میں سازش کی اور پاکستان دولخت ہوا۔ کشمیر کی وجہ سے ہی بھارت افغانستان کی سرزمین استعمال کرتے ہوئے پاکستان میں پراکسی جنگیں لڑ رہا ہے اور کراچی سے فاٹا تک آگ لگی ہوئی ہے۔

ان تمام جنگوں میں اب تک 1 لاکھ سے زائد پاکستانی اپنی جانیں دے چکے ہیں۔ 30 لاکھ تک بے گھر ہوئے ہیں۔  پاک فوج نے 15 سال کی طویل ترین اور صبر آزما جنگ لڑی۔ ان تمام جنگوں میں پاکستان کی جو معاشی تباہی ہوئی ہے اس کا کوئی حساب نہیں کرسکتا۔ مقبوضہ کشمیر میں دنیا میں سب سے زیادہ فوج تعینات ہے جو دس لاکھ کے قریب ہے۔ یہ فوج سالہا سال سے ایل او سی پر حملہ آور ہے لیکن وہ آزاد کشمیر میں آج تک ایک انچ بھی داخل نہیں ہوسکی۔

کس وجہ سے انکو پتا ہے کہ جب بھی وہ کوئی کوئی ایسی کوشش کریں گے پاکستان انکو نشان عبرت بنا دے گا،
ہم ہمیشہ کشمیری عوام کے ساتھ کھڑے ہیں حکومت پاکستان مسئلہ کشمیر کو پوری دنیا پر واضح کر رہی ہے وزیراعظم عمران خان صاحب نے یونائیٹڈ نیشنز پر واضح کیا ہے کہ بھارتی مظالم پر خاموشی اختیار نہ کریں اسے روکیں، پاکستانی عوام ہمیشہ کشمیری عوام کے ساتھ تھی اور ہمیشہ ساتھ رہے گی کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، اور شہ رگ کے لئے ہم آخری سانس تک لڑیں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :