کرونا کا ڈرامہ اور ویکسین کی آمد۔۔۔

اتوار 19 اپریل 2020

Aftab Shah

آفتاب شاہ

کرونا وائرس ڈرامے کے آخری سین جاری ہیں۔ جیسا کہ میں لکھتا آ رہا ہوں اور اِس نکتے پر میں قائم ہوں کہ یہ پری پلین ڈرامہ ہے۔جس کو سالوں پہلے مکمل کر لیا گیا تھا۔ اس کو خاص مقاصد کے لیے بنایا گیا تھا۔ جن کا ذکر میں اپنے کالمز میں کر چکا ہوں۔ خوف اور ڈر کو پیدا کرنا اس کرونا وائرس ہتھیار کی اولین ترجیح تھی۔
یہ ڈرامہ سپر ہٹ ثابت ہوا اور اس نے پوری دنیا کو بٹھا دیا۔

۔۔۔۔ ہوم سکرین تھیٹر پر دیکھنے کو مجبور کردیا۔۔۔یہ وہ واحد ڈرامہ ہوگا جس کو پوری دنیا گھروں میں بیٹھ کر دیکھ رہی ہے۔۔۔۔۔اور ہوم میڈ پکوانوں کے ساتھ اس کا خوب مزہ لے رہی ہے۔ اور ساتھ میں یہ خوف کہ کل کی صبح کیا ہوگا؟ کہیں ہم بھی اس کا شکار ہو نہ جائیں۔
امریکہ اور اس کے ہمنواؤں نے کمال قسم کی ڈریکشن دی ہے۔

(جاری ہے)

پوری دنیا پر اس کا سیٹ لگا کر ڈرامہ کی تاریخ میں ایک اعلی مقام حاصل کر لیا ہے۔

امریکہ کی پیٹھ پیچھے چھپے ہوئے رائٹر نے کمال کی سٹوری لکھی ہے۔ کرونا وائرس کا ڈرامہ اپنی آخری سانسیں لے رہا ہے۔ آج کے اپنے کالم میں میں جن حقائق سے پردہ اٹھانے جا رہا ہوں۔ان کو پڑھ کر آپ کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں گے۔ ڈرامے کے رائٹر اور ڈائریکٹر نے ایک اختتام لکھا ہوا ہے۔اتنی محنت تو اتنی کاوش کے بعد ڈرامے کی منیجمنٹ یہ تو نہیں چاہے گی کہ کوئی اور اس کا اختتام لکھ دے۔

اور ان کی محنت کا پھل وہ کھا لے۔ کرونا وائرس ڈرامے کا تخلیق کار جو کے ایک ولن ہے۔وہ اب ایک ہیرو کے روپ میں انٹری لے گا۔اور ساری دنیا میں بیٹھے ہوئے اس کے ناظرین سے خوب داد وصول کرے گا۔ اس ڈرامے کا اختتام کچھ اس طرح کا ہونے جا رہا ہے۔
اب میں آپ کو بتاتا ہوں کہ کرونا ویکسین کہاں تک پہنچی اور کن مراحل میں ہے۔فیوجی کے نام سے آپ خوب واقف ہوں گے۔

جو کہ فوٹو کیمرے اور اس کی فلمیں تیار کرتی تھی۔ 
اور یہ اب فیوجی فلم ہولڈنگ کارپوریشن کے نام سے جاپان میں کام کرتی ہے۔فوجی فلم نے ایک دوائی جس کا نام ایوی گان (Avigan) ہے۔ سب سے پہلے اس کو چائنا میں اینٹی فلو ڈرگ کے طور پر ٹیسٹ کیا گیا۔ مفید ثابت ہونے پر اس دوائی کے مزید ٹرائل کیے گے۔ کرونا وائرس کے مریضوں پر کیے گئے تجربات میں اب یہ دوائی تیسرے اور آخری مرحلے میں ہے۔

دوا ساز کمپنی کا کہنا کہ وہ کامیابی قریب ہے۔ اس خبر کی وجہ سے فیوجی فلم کے حصص کی قیمت میں اب ہو شرابہ اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ دوا ساز کمپنی امریکا میں فیوجی فلم فارماسوٹیکل یو۔ ایس۔ اے کے نام سے کام کرتی ہے۔ امریکہ میں اس کمپنی نے دوا سازی کے ساتھ ساتھ اور بھی درجنوں قسم کے بزنس میں حصہ لے رکھا ہے۔یہ دوا ساز کمپنی بلڈکینسر (FF-10501-10)،سولڈ کینسر (FF-10502-01) اور ایکیوٹ میلوڈ لیکومیا (FF-101-01-01) پر بھی کام کر رہی ہے۔

جو کہ قریب پہلی سٹیج پر ہیں۔امریکا میں کرونا وائرس پر اس کا کام دوسری سٹیج پر ہے۔
اب بات کرتے ہیں دوسری دوا کی جو کہ امریکا کے شہر شکاگو کے اسپتال میں گلیلیڈ سائنسز تیار کر رہا ہے۔ یہ دوائی اینٹی وائرل ہے۔ اس کو remdesivir کا نام دیا گیا ہے۔ اس کو قریب ایک دھائی سال پہلے سائنسدانوں نے اپنے تجربات کے دوران ایک کمپاؤنڈ بنایا تھا۔

جس کا نام تھری اے رکھا گیا تھا۔ اس دوا کے بارے میں ڈبلیو۔ ایچ۔ او کے نمائندے بروز ایلورڈ نے ایک ماہ پہلے کہا تھا کہ ایک ہی دوائی ہے۔ جو کہ کرونا وائرس کے مریضوں کے لیے موثر ثابت ہو سکتی ہے۔ اب دوائی کی کمپنی گلیلیڈ نے یہ دعوی کیا ہے کہ 113 کرونا وائرس کے مریض اس دوا کی بدولت تیزی سے صحت یاب ہوئے ہیں۔اس دوا کا استعمال ایبولا کے مریضوں پر بھی کیا گیا۔

اس کے علاوہ سارس اور میرس جو کہ کرونا وائرس کی ایک قسم ہے۔ جو سالوں سے گلوبل کرائسز کا موجب نہیں بنے ہیں۔اب امریکہ میں یہ دوائی تیزی کے ساتھ تیار کی جارہی ہے۔کیونکہ ولن نے اب ہیرو کا کردار ادا کرنا ہے۔کرونا وائرس کی تو پہلے سے ان کے پاس موجود ہے۔ لیکن اب شور یہ مچے گا یہ دوا تو گلیلیڈ کمپنی نے تیار کی ہے۔
انگلینڈ نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے دنیا کا سب سے بڑا ٹرائل جو کہ 5000 کرونا وائرس کے مریضوں کو کو لے کر کیا جا رہا ہے۔

جس میں این۔ ایچ ایس کے 165 اسپتال شامل ہیں۔این۔ایچ ایس اور نیشنل انسٹیٹیوٹ فار ہیلتھ ریسرچ اکٹھے مل کر کام کر رہے ہیں۔اس کے علاوہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 21 مارچ کو ایک ٹویٹ کیا تھا جس میں انہوں نے hydroxychorequine کا ذکر کیا تھا۔
فرانس میں اس کے ٹرائل پر بھی کام ہو رہا ہے۔hydroxychorequine کے ساتھ ایک دوسری دوا Azithromycine جو کہ ایک اینٹی بائیوٹک ہے دونوں کو ملا کر اس کا ٹرائل فرانس میں جاری ہے۔

اس کے علاوہ ایچ۔آئی۔وی کے علاج میں استعمال ہونے والی دوا دوس جن کا برینڈ نام کالیترا ہے۔ اس کا بھی ٹرائل جاری ہے۔ آنے والے دو سے تین ہفتوں میں کرونا وائرس کی ویکسین منظرعام پر آ سکتی ہے۔ کیونکہ اس ڈرامے کے اب آخری سین چل رہے ہیں بریک تھرو صرف دو ممالک میں ہو سکتا ہے۔جن میں انگلینڈ اور دوسرا امریکا شامل ہیں۔ اب آپ کو امریکہ اور اس کے ہمنواؤں کا پتہ چل گیا ہوگا۔

کہ کس کا کدھر کدھر کردار ہے۔ یا پھر کرونا وائرس کے اس ڈرامے کی منیجمنٹ میں کون کون شامل ہے۔
کرو نا وائرس کی ویکسین کا وقت قریب آچکا ہے۔اس لیے آپ ہوش اور سکون سے بیٹھیں، کرونا سے ڈرنے کی ضرورت نہیں۔ ڈر صرف اس اللہ تعالی کی ذات سے ہے۔ جو میرا اور آپ کا رب ہے۔ جب وہ کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے۔ کہ ہوجا (کن)۔۔۔۔۔۔تو وہ ہوجاتی ہے۔ اس لیے اپنے روزمرہ کے کام احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے کریں۔اور اپنے گرد نواح میں موجود سفید پوش طبقے کا بھی خیال رکھیں۔نئی نئی خبریں آپ کا لہو گرما رہی ہیں۔ امریکہ اور اس کے ہمنواں کی چائنہ کی طرف اٹھتی انگلیاں۔۔۔۔۔۔۔کیونکہ پکچر ابھی باقی ہے!!!!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :