
ایف اے ٹی ایف کا دباؤ اور نیب
بدھ 29 جولائی 2020

افضال چوہدری ملیرا
ایف اے ٹی ایف نے تین لسٹیں تشکیل دی ہوئی ہے جن ممالک کو وائٹ لسٹ میں رکھا گیا ہے وہ بالکل محفوظ ہیں اور ٹھیک طریقے سے کام کر رہے ہیں جو ممالک گرے لسٹ میں ہیں ان کو مختلف ٹاسک اور تجاویز دی جاتی ہیں کہ آپ نے اپنے اداروں کو کیسے مضبوط کرنا ہے اور اس طرح کے قانون پاس کر کے آپ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی فنانسنگ پر قابو پا سکتے ہیں جب کہ جو ممالک منی لانڈرنگ اور دہشت گردی فنانسنگ کو جان بوجھ کر ختم نہیں کرنا چاہتے یا پھر نہیں کر پاتے انہیں پھر بلیک لسٹ میں ڈال دیا جاتا ہے ابھی تک دو ممالک شمالی کوریا اور ایران بلیک لسٹ میں ہیں جس کے بعد ان پر مختلف تجارتی اور سفری پابندیاں وغیرہ لگائی گئی ہیں اور لوگوں کی ان ممالک میں انویسٹمنٹ بھی نہ ہونے کے برابر ہے
اب جہاں تک بات ملک خداداد پاکستان کی ہے تو ماضی میں 2012ء سے 2015ء تک پاکستان گرے لسٹ میں رہا اور ایک بار پھر سے جون 2018ء میں پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کر لیا گیا جس کے بعد پاکستان کو مختلف ٹاسک دیے گئے جن میں کچھ حد تک پیشرفت ہوئی اور اس پیشرفت نے پاکستان کو بلیک لسٹ ہونے سے بچائے رکھا لیکن اس میں اتنی سکت نہیں تھی کہ پاکستان گرے لسٹ سے نکل کر وائٹ لسٹ والے ممالک کی فہرست کا حصہ بن جائے
اب اگست کے پہلے ہفتے تک پاکستان کو کچھ معاملات پر قانون سازی کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے گیارہ معاملات میں سے چار پر فوری طور پر قانون سازی کرنی ہے جن میں سے ایک بل اسمبلی میں لایا جا چکا ہے اور باقی تین بل بھی جلد لائے جا رہے ہیں یہ قانون سازیاں ایف اے ٹی ایف کی علاقائی تنظیم ایشیاء پیسیفک گروپ کے پاس جائیں گی اور پھر یہ علاقائی تنظیم ایک رپورٹ تیار کرے گی جو ایف اے ٹی ایف کو بھیجی جائے گی اس کے بعد ایف اے ٹی ایف حتمی فیصلہ کرے گی کہ پاکستان کو گرے لسٹ میں ہی رکھنا ہے یا یہ اقدامات پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال کر وائٹ لسٹ میں شامل کرنے کے لئے کافی ہیں لیکن اگر پاکستان بد قسمتی سے ان ٹاسکس کو پورا نہیں کر پاتا تو پھر اسے بھی شمالی کوریا اور ایران کی طرح بلیک لسٹ کر دیا جائے گا اور مختلف پابندیاں عائد کی جائیں گی جس کا بھارت ایک عرصے سے خواہشمند ہے اور ہر ممکن کوشش کر رہا ہے کہ کسی طرح ایک بار پاکستان اس فہرست کا حصّہ بن جائے بلیک لسٹ ہونے کے نتائج کا اندازہ ہم ایران کی موجودہ صورت حال سے لگا سکتے ہیں
چونکہ یہ ملکی سلامتی کا معاملہ تھا تو اس قانون سازی کے لئے حکومت نے اپوزیشن سے رجوع کیا لیکن اپوزیشن نے حیران کن طور پر ملکی مفادات کو ذاتی مفادات پر فوقیت دی اور کہا کہ اس قانون سازی کے ساتھ ساتھ نیب قوانین میں بھی کچھ ترامیم کریں اپوزیشن کے اس اسرار پر ایک کمیٹی بنی اور سب سے زیادہ حیران کن اور مضحکہ خیز بات یہ تھی کہ کمیٹی میں اپوزیشن کے جو اراکین شامل تھے ان میں سے بیشتر پر نیب کیسز چل رہے ہیں مطلب یہ کہ بلی کو دودھ کی رکھوالی پر بٹھا دیا گیا اپوزیشن نے 35 تجاویز حکومت کے سامنے رکھیں جن میں سے چند میں بیان کرتا ہوں جن سے آپ کو ان کے اصل مقصد اور نیت کا اندازہ ہو جائے گا چیئرمین نیب کی مدت ملازمت کم کر دیں، منی لانڈرنگ کو نیب نہ دیکھے، ایک ارب سے زیادہ کی کرپشن ہو تو نیب پکڑے، سرکاری عہدے پر فائز لوگوں پر کرپشن ثابت ہونے کی صورت میں انہیں دس سال کی بجائے پانچ سال کے لیے نااہل کیا جائے، سزا سے پہلے گرفتاری نہ ہو وغیرہ وغیرہ اپوزیشن کی ان تجاویز کے بعد حکومت اور اپوزیشن میں ڈیڈ لاک پیدا ہو گیا ہے اور حکومت نے اپوزیشن کی حمایت کے بغیر بل پارلیمنٹ میں لانے کا فیصلہ کیا ہے
ان شرائط سے آپ لوگوں کو اپوزیشن کی بدنیتی کا اندازہ تو ہو گیا ہو گا کیونکہ یہ شرائط اپوزیشن کی نیت کا منہ بولتا ثبوت ہیں اپوزیشن چاہتی ہے کہ نیب منی لانڈرنگ کو نہیں دیکھے اگر نیب منی لانڈرنگ کو نہیں دیکھے گا تو پھر کروڑوں روپے خرچ کرنے کا مقصد کیا محض ایک نمائشی اور بے اختیار ادارہ بنانا تھا؟ اصل میں اپوزیشن اراکین نیب کو ایک معزور اور مفلوج ادارہ بنانا چاہتے ہیں اور وہ ننانوے کروڑ روپے کی کرپشن کی کھلی آزادی گرفتاری سے چھٹکارا اور نااہل افراد کو اگلے الیکشن تک اہل کروانا چاہتے ہیں دیکھنا یہ ہو گا کہ انہیں پاکستان کی سلامتی زیادہ عزیز ہے یا پھر کرپٹ لیڈران کی کیونکہ اگر پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکل جاتا ہے تو یہ صرف تحریک انصاف کی حکومت اور اس کے اتحادیوں کی نہیں بلکہ اپوزیشن سمیت پورے ملک کی جیت ہو گی اور اس کا کریڈٹ بھی انفرادی نہیں بلکہ اجتماعی طور پر تمام سیاسی جماعتوں کو جائے گا میں امید کرتا ہوں کہ اپوزیشن اپنے ذاتی مفادات پس پشت رکھتے ہوئے پاکستان کے سر پر لٹکتی بدنامی کی اس تلوار سے چھٹکارا حاصل کرنے میں حکومت کی مدد کرے گی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
افضال چوہدری ملیرا کے کالمز
-
مودی، یوگی اور معاشرتی تقسیم
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
فاتح طالبان اور ورطہ حیرت میں ڈوبی دنیا
ہفتہ 21 اگست 2021
-
بھٹو اور خان میں مماثلت - قسط نمبر 2
ہفتہ 3 اپریل 2021
-
بھٹو اور خان میں مماثلت - قسط نمبر 1
منگل 30 مارچ 2021
-
مستقبل قریب میں سُکڑتا بھارت
پیر 1 مارچ 2021
-
پی ڈی ایم میں سیاسی فائدہ و بدلہ اور میاں الطاف
اتوار 8 نومبر 2020
-
"ناگورنو کاراباخ کی موجودہ صورتحال اور مقبوضہ کشمیر"
ہفتہ 10 اکتوبر 2020
-
ہم نے آئی جی بدلنے ہیں پر بزدار نہیں بدلنا
بدھ 9 ستمبر 2020
افضال چوہدری ملیرا کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.