عوامی مسائل اور کمشنر سے ملاقات

پیر 9 اگست 2021

Ahmad Khan Leghari

احمد خان لغاری

ایک بار سا بق انڈین الیکشن کمشنر شری ٹی این سیشان ، اتر پر دیش کے دورے پر روانہ ہوئے تو ان کے ہمرا ہ ا ن کی اہلیہ بھی تھیں راستے میں وہ ایک با غ کے قریب رک گئے با غ کے درختوں پر پر ندوں کے بیشمار گھونسلے تھے ان کی اہلیہ نے خوا ہش ظا ہر کی کہ با غ کے کسی در خت سے کوئی گھونسلا لیتے چلیں تا کہ میں انہیں گھر میں سجاؤں سیشان جی اپنے سا تھ مو جود پولیس اہلکاروں سے کوئی گھونسلہ اٹھا کر لا نے کو کہا ۔

پو لیس والوں نے ایک لڑکے سے جو قریب ہی ایک گائے چرا رہا تھا۔ دس روپے دیتے ہوئے کوئی ایک گھو نسلہ لا نے کو کہا ۔ لیکن وہ لڑ کا گھو نسلہ لا نے کو تیار نہ ہوا ۔ ٹی این سیشا نی نے پو لیس والوں کو دس کی بجائے پچا س روپے دینے کو کہا ۔ پھر بھی لڑکا تیار نہیں ہوا۔

(جاری ہے)

لڑکے نے سیشان سے کہا جناب گھو نسلے میں پر ندوں کے بچے ہیں، جب پر ندے شام کو کھا نا لیکر لوٹیں گے تو انہیں بچوں کو نہ دیکھ بہت دکھ ہو گا ۔

اس سے کوئی فر ق نہیں پڑ تا ہے کہ آپ مجھے اس کا م کیلئے کچھ معا وضہ دیتے ہیں۔ میں کسی گھونسلے کو تو ڑ کر نہیں لا سکتا۔ اس واقع کا ٹی این سیشان کو زند گی بھر افسو س رہا کہ ایک چر وا ہا بچہ ایسی سو چ کا حا مل بھی ہو سکتا ہے اور اپنے اندر بڑی حسا سیت رکھتا ہے جبکہ میں اتنا تعلیم یا فتہ اور آئی اے ایس ہونے کے بعد بھی اس بچے جیسی سو چ اور احساس اپنے اندر پیدا نہیں کر سکا۔

وہ ہمیشہ ہی رنجیدہ رہے کہ ان میں وہ احساس فطر ت کیوں پیدا نہیں ہوئی ؟ تعلیم کس نے حا صل کی؟ میں نے یا اس بچے نے؟ انہیں شدت سے احساس رہا کہ اس چھوٹے لڑکے کے سا منے ان کا موقف اور آئی اے ایس ہو نا با لکل ہیچ ہے ۔ گو یا ان کا قد اس بچے کے سامنے سر سوں کے دا نے کی ما نند گھٹ گیا ہے ۔ تعلیم ، سما جی مقا م اور معا شر تی حیثیت، انسا نی حیثیت کا معیار نہیں ہے ۔

محض معلو مات جمع کر نے کو علم نہیں کہا جا سکتا۔ زند گی تبھی خو شگوار ہے جب آپ کی تعلیم انسا نیت کے تئیں حکمت، شفقت اور ذہا نت کا پتہ دیتی ہو(منقول)۔
لا دی گینگ کے خا تمے پر لوگوں نے خو شیاں منائیں لیکن گینگ کے سر غنہ اور سا تھیوں کے پو لیس مقا بلہ پر مشکو ک و شبہات سر اٹھا رہے ہیں مبینہ طور پر اس ظا لم گینگ کے چند سر کر دہ افراد کو ہمارے عوامی نما ئندوں نے پو لیس کے حوالے کر دیا ہے ۔

اس با وقار سرنڈرپر کچھ تو بنا سمجھ رضا مندیاں ہو نگی اسی وجہ سے لا دی گینگ کے نو جوانوں نے اس تحریک کو زندہ رکھنے کا عندیہ دیا ہے ۔ مبینہ طو ر پر اس خطر نا ک گروہ کے چند افراد کو پیش کر نے کا سہرا سر دار جا وید خان لنڈ ایم پی اے کے سر جا تا ہے ۔ اسی طر ح از سر نو تشکیل کے پیچھے بھی اسی علا قے کے مو صو ف کے علا وہ سر دار امجد فاروق کھو سہ ایم این اے اور سر دار محسن عطا کھو سہ ایم پی اے جو کہ حکو متی پارٹی کے ارا کین ہیں کا ممکنہ خفیہ ہا تھ ہو سکتا ہے اور ایسے مجر موں کی سر پر ستی سے ہی ڈی جی خان سیمنٹ میں دن دگنی رات چو گنی ترقی کا عمل جا ری رکھتے ہوئے ان کے کاروبار میں ممد و معا ون ثا بت ہو تے رہے ہیں عید کی خو شیاں منا ئی جا نے کی بھی تیار یاں ہو رہی تھیں کہ ڈیرہ غازیخان میں ایک اندوھنا ک حا دثہ پیش آگیا جس میں پچا س کے لگ بھگ مزدور جاں بحق اور شد ید زخمی ہوئے۔

اس سا نحہ نے علا قہ کے عوامی نما ئندوں کے خلا ف شد ید نفرت پیدا کی ۔ وزیر اعلی سمیت تمام متعلقہ ارا کین اسمبلی اس غفلت کے ذمہ دار ہیں جن کی نا اہلی کی وجہ سے اس سڑک کو دو رویہ نہ بنا یا جا سکا اور آئندہ بھی حا دثات کے یہی لو گ ذمہ دار ہونگے ۔ اسکے با وجو دعید پر سر داروں کی رہا ئش گا ہوں پر رش رہا۔ محض اپنی حا ضری لگوانے کیلئے سخت گر می اور دھوپ میں لو گ مو جو د رہے، نہ کھا نے کو کچھ ملا اور چہرے پر ما سک لگائے سرداروں نے تصویریں بنوا کر ا ن کی تشفی فر مائی ۔

جبکہ معززین کیلئے ظہرانے اور عشائیے منعقد ہوئے ۔ ہمارے لو گ T.Kکے چکروں میں پھنسے ہوئے ہیں ایک T.Kسے بچتے ہیں تو دوسرے کے قا بو میں آجا تے ہیں ۔ طور خان سے طاہر خورشید تک جو چلا جائے شفا یاب ہو جائے گا ۔ اور دوست ہو رہے ہیں ۔
کمشنر ڈیرہ غازیخان ڈا کٹر ارشا د احمد جو انتہائی سنجیدہ شخصیت ہیں عا م آدمی کے مسا ئل کے حل کیلئے ہر گھڑی تیار نظر آتے ہیں ۔

وہ ٹھنڈے کمروں میں بیٹھنے کی بجائے فیلڈ میں وقت دینے کو تر جیح دیتے ہیں ۔ میں نے ان سے ملا قات کیلئے گذارش کی تو انہوں نے وقت دیا۔ میں نے اپنے ضلع ڈیرہ غازیخان اور کوہ سلیمان سے جڑے مسا ئل پر بات کی ۔ دفاتر میں لوٹ کھسوٹ، انتقال اور رجسٹری کے ذمہ داران، ڈی سی آفس ، ہسپتال اور فورٹ منرو کی نا گفتہ بہ حا لت پر تفصیلی با ت کی ۔ انہوں نے کہا کہ نا امید ی کی کوئی با ت نہیں ۔

وزیر اعلی پنجاب ڈیرہ غازیخان اور کو ہ سلیمان کیلئے کسی نعمت سے کم نہیں ۔ جتنا کام ان علا قوں میں ہو رہا ہے گذشتہ تہتر سا لوں میں نہیں ہوسکا۔ فورٹ منرو میں کیڈ ٹ کا لج پا نی کے مسا ئل اور امن و امان کے حوالے سے بہتر انتظا می معا ملا ت پر با ت چیت کی۔ قومی تعمیر کے محکمہ جا ت اور ان میں لوٹ کھسوٹ سے آگاہ کیا۔ اپنی طر ف سے اپنا فر ض ادا کیا اور کمشنر ڈیرہ غازیخان کی متا نت اور بر داشت پر ان کا شکر یہ ادا کیا اور آخر میں اپنی کتاب "کوہ سلیمان " سے پیش کی۔

گذشتہ عا م انتخابات میں سر دار صا حبان کی شکست کے بعد عا م آدمی خو ش تھا لیکن منتخب ارا کین اسمبلی بے وقعت ثا بت ہوئے۔ بیو رو کریسی ان کا کام نہیں کر تی ، محض میٹنگ میں بلا کر چائے پلا تے ہیں اور یہ خو ش ! اب سمجھ آئی ہے کہ سر دار ذوالفقار علی خان کھو سہ کو انتخابات میں کیوں با ہر رکھا گیا۔ اگر قد آور شخصیت یہاں مو جو د ہو تی تو صورتحال مختلف ہوتی ۔ محمد حنیف پتا فی ایم پی اے اپنے سکریٹریٹ میں چائے پلائیں یا شربت وہ اگر اپنے محکمہ سے بھی کام نہ کرا سکیں تو پھر کون جا ئیگا انہیں ملنے ان کے سکر یٹریٹ میں ۔ بو نے سیا ستدا نوں سے وہ سر دار بہتر جن کے فو ن سے بیورو کریسی کی ٹا نگیں کا نپتی تھیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :