وزیر اعلی پنجاب اور بلدیاتی انتخابات

پیر 20 ستمبر 2021

Ahmad Khan Leghari

احمد خان لغاری

صاف چلی شفاف چلی کو چلتے ہوئے تین بر س بیت گئے ۔ مہنگا ئی نے عا م آدمی کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے ۔ ڈا لر کی اڑان روزبروز آسمانوں کو چھو رہی ہے لیکن اقتدار سے پہلے پڑھائے گئے سبق سب کو یا د ہیں لیکن فر مانبر دار ابھی بھی گھبرائے نہیں ہیں ۔ حا لا نکہ گھبرا نے کا وقت ہو چکا ہے ۔ کنٹو نمنٹ بور ڈ کے انتخا بات میں پنجاب نہ صر ف گھبرا یا بلکہ بغا وت پر آما دہ نظر آتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ وزیر دا خلہ نے پنجاب کے وزیر اعلی سر دار عثمان بزدار سے ون آن ون ملا قا ت کی ہے اور حا لیہ کنٹو نمنٹ بورڈ کے انتخا بات میں وا ضع شکست پر پو چھ گچھ کی گئی ہے ۔ وزیر اعلی کا کیا جواب ہو سکتا ہے یہ کبھی بھرہ تھے ہیں صو بہ اسلام آباد سے چلا ئے جا نے کے یہی نتا ئج آنے تھے۔ جب وزیر اعلی کو سیا سی فیصلے کر نے کا اختیار نہ ہو اور نہ ہی اسے ہنر آتا ہو ، اہلیت بھی نہ ہو تو نتا ئج یہی ہونگے اور اگر بلد یا تی انتخا بات اگلے چند ما ہ میں کرائے جا نے ہیں توپھر سیا سی صورت حا ل انتہائی خطر نا ک ہو سکتی ہیں ۔

(جاری ہے)

را قم نے ہمیشہ اپنے مضمون میں وا ضع کیا ہے کہ ایک تو وسیم اکر م پلس نا لائق اور نا اہل ہے۔ دوسرا اسے اسلا م آباد سے بذریعہ فو ن پر چلا نا سر اسر نا انصا فی ہے ۔ ایک خو ش آئند خبر ہے کہ چو ہدری نثار علی خان جو مسلم لیگ ن سے دل بر داشتہ ہو چکے ہیں ۔ انہیں تحر یک انصا ف میں لا نے کی کو ششیں جا ری ہیں ۔ ایک خبر کے مطا بق انہیں وزارت اعلی پنجاب کی پیشکش کی جا چکی ہے ۔

اور انہوں نے مشا ورت کیلئے وقت ما نگ لیا ہے ۔ چو ہدری نثار علی خا ن بھلے ما نس آدمی ہیں وہ چار دھا ئیوں سے مسلم لیگ ن کے سا تھی ہیں وہ اب بھی یہ الزام بر داشت کر نے کیلئے تیار نہیں کہ وہ کسی بر سر اقتدار جما عت میں جا کر لو ٹے ہو نے کا اعزاز حا صل کریں لیکن یہ طے ہے کہ وہ جلد تحریک انصا ف میں شمو لیت حا صل کر سکتے ہیں ۔ دوسری طر ف وزیر اعلی عثمان بزدار کسی مقتد ر قو توں کی حما یت کا تا ثر دیتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ انہیں اس منصب سے علیحدہ کر نا اتنا آسان نہیں ہے ۔

اسی لیے وہ کو شش میں ہیں کہ پنجاب کا چیف سیکر یٹری اپنی مر ضی کا لا سکیں ۔ حا لیہ چیف سکریٹری کو محض چند ما ہ کیلئے لا یا گیا ہے تا کہ اصل میں جو چیف سیکریٹری تعینا ت کیا جا تا ہے اسکی اگلے گریڈ میں ترقی ہونی ہے ۔ تمام ضوا بط مکمل کر نے کے بعد آئند ہ چند ما ہ میں وہ خا ص اور متنا زعہ شخص پنجاب کا چیف سکریٹری تعینا ت ہو جائیگا۔ اسکی ملا قا تیں وزیر اعظم سے ہو چکی ہیں اور انہیں بھی یہی تا ثر دیا جا رہا ہے کہ " یہی چرا غ جلیں گے تو روشنی ہو گی " اسکے بعد بلد یا تی انتخا بات ہو ں یا پھر عا م انتخا بات وہ مکمل مدد کریں گے۔

اور انتخا بات تحریک انصا ف کے ہا تھ میں ہو نگے ۔ اسطر ح سر دار عثمان بزدار اگلی بار فیر وزیر اعلی ہوں گے ۔
پا کستان مسلم لیگ ن نے کنٹو نمنٹ بورڈ کے انتخا بات میں وا ضع بر تری کے بعد اپنے کارکنوں میں جذبہ جنوں بیدار کر نے کیلئے ایک اجلا س کیا جس میں تین دفعہ کے وزیر اعظم نواز شریف نے بھی خطا ب کیا اور ان کی سیا سی جا نشین مر یم صفدر سٹیج پر مو جود تھیں۔

نواز شریف نے پھر اعا دہ کیا کہ چند لو گ اس ملک کے ما لک نہیں ہیں اور اب ہمیں اٹھ کھڑا ہو نا چا ہیے ۔ اس اجلا س میں مسلم لیگ کے صدر شہبا ز شریف مو جو د نہیں تھے۔ اسی طر ح حمزہ شہبا ز بھی شریک نہ ہوئے ۔ لیکن جا ننے والے جا نتے ہیں کہ یہ سا را با ہمی مشاورت سے طے پایا ہوا فارمو لا ہے کہ بڑے بھا ئی فو ج کو برا بھلا کہیں اور چھوٹا بھا ئی پا ؤں پڑنے والی پا لیسی جا ری رکھے۔

لو گ جا نتے ہیں کہ میاں شہبا ز شریف قریب ہی مو جو د تھے اور شر کا ء سے ملا قا تیں کر تے رہے ۔ ڈیرہ غازیخان سے گئے وفد میں شریک چند لوگوں نے بھی ملا قا تیں کیں پنجاب کے جنر ل سکریٹری سر دار اویس لغاری بھی پارٹی پا لیسی کے مطا بق ادھر بھی ہیں اور ادھر بھی ہیں ۔ نواز شریف کے سا تھ سا تھ شہبا ز شریف سے بھی خو ب نبھا رہے ہیں اور اہم با ت یہ ہے کہ مقتدر شخصیا ت سے بھی را بطے رہتے ہیں تا کہ کسی بھی مشکل صو رتحا ل میں وہ تعلقات کا م آسکیں۔


ڈیرہ غازیخان میں بلا ول بھٹو زرداری نے ورکر ز کنو نشن سے خطا ب کیا اور مختصر خطا ب اس با ت کی دلیل ہے کہ وہ بھر پور مجمع سے مطمئن نہ تھے۔ تا ہم کھو سہ سر داروں نے بھر پور مدا رات کیں سر دار ذوالفقار علی کھو سہ کب شمو لیت کا اعلا ن کر تے ہیں وہ بھی کسی وقت کا انتظار کر رہے ہیں ۔ اس کے با وجو د یہ طے ہے کہ ڈیرہ غازیخان میں یہ پارٹی ووٹ بنک نہیں رکھتی اور کا میا بیوں کے امکا نا ت نہ ہونے کے برا بر ہے۔

عا م انتخا بات سے پہلے بہر حا ل بلد یا تی انتخا بات میں بھی بہتر نتا ئج دیگی ۔ نئے چیف سکریٹری ابھی اپنے من پسند افسران کی فہرستیں مر تب کر رہے ہیں اسی طر ح آئی جی بھی امن و امان کی صورتحا ل بہتر بنا نے کیلئے نئی حکمت عملی پر غور کر رہے ہیں اور بہت سارے تبا دلوں کا امکا ن ہے ۔ اور یہ سلسلہ ابھی جا ری رہیگا۔ نیا چیف سکریٹری ابھی آنا ہے اور نئے وزیر اعلی کے امکا ن کو بھی رد نہیں کیا جا سکتا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :