سوالات تو اٹھیں گے

جمعہ 29 مئی 2020

Ahmed Khan

احمد خان

نوے کی دہائی میں پاکستان کی سیاست اور جمہو ریت میں ہنگامہ خیزی خوب عروج پر رہی ، اسی دہائی میں سیاسی مخالفت سیاسی مارا ماری بلکہ ذاتی مخالفت میں تبدیل ہوئی، جناب نوازشریف کی دوسری عہد حکومت میں سیاسی مخالفین کی خبر گیری کا چلن عام رہا ، احتساب کے نام پر سب سے زیادہ پی پی پی معتوب ٹھہری ، اس وقت کے احتساب کی کمان داری جن صاحب کے ہاتھ تھی انہو ں نے تاک تاک کر مسلم لیگ ن کے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنایا ، سیاسی مخالفین کو چن چن کر احتساب کے شکنجے میں کس دیا گیا ، بھلے آپ کو یاد ہو یا نہ ہولیکن جناب زرداری کے ساتھ جو ہوا وہ اب تاریخ کا حصہ بن چکا ، حکومت وقت اور حزب اختلاف میں جاری مخاصمت دیکھ کر گماں ہو تا ہے جیسے نو ے کی دہا ئی نے نئے آب و تاب سے انگڑائی لی ہو ، حکومت وقت کے اعلی دماغوں نے احتساب کے نام پر محشر بر پا کر رکھا ہے ، مالی بد عنوانیوں اور قومی دولت پر ہاتھ صاف کر نے والوں کے خلاف ایک مہم بر پا ہے ، جن لو گوں نے اقرابا پر وری کی داستانیں رقم کیں ، جنہو ں نے قومی دولت کو ذاتی تجو ریوں میں منتقل کیا ، ملک و ملت کے ہر فر د کی دلی آرزو ہے کہ انہیں قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جا ئے ، عوامی اور سیاسی سطح پر مگر ”نکتہ اعتراض“ بڑے شد و مد سے یہ اٹھا یا جارہا ہے کہ وزراء اور مشیران اکرام کو احتساب کے نام پر ” زباں درازی “ نہیں کر نی چاہیے ، حکومت وقت کی زبان درازی نے در اصل احتساب کے عمل اور احتساب سے جڑے اداروں پر سوالا ت کھڑ ے کر دیے ہیں ۔

(جاری ہے)


 ادھر حکومت وقت کے وزراء گرفتاریوں کی نوید سنا تے ہیں اگلے دن حکومت کے انہی سیاسی مخالفین کو مالی لو ٹ کھسوٹ کے نام پر حکومتی ادارے ” اٹھا “ لیتے ہیں در اصل یہی وہ نکتہ ہے جس پر اعتراض جڑ ے جا رہے ہیں ، احتساب کے لیے باقاعدہ حکومتی ادارے مو جود ہیں ، قوانین کا پلندہ مو جود ہے جس میں واضح طور پر قومی خزانے سے کھلواڑ کر نے والوں کے لیے سزائیں مقرر ہیں ،یہ حکومتی اداروں کا فر ض منصبی ہے کہ وہ قومی خزانے سے کھلواڑ کر نے والوں کا محاسبہ کر یں ، ان عناصر کے خلاف تحقیقات کر یں ان کے خلاف ٹھوس شواہد کے ساتھ عدالتوں میں مقد مات درج کر یں اور انہیں کیفر کردار تک پہنچائیں یعنی نیب جا نے اور احتساب جا نیں ، اس سارے معاملے میں حکومتی وزراء اور مشیران اکرام کی لب کشائی کی گنجائش کسی صورت نہیں بنتی ، جب قومی دولت کے لوٹ کھسوٹ میں ملوث عناصر کے محاسبہ کے لیے تگڑے ادارے مو جود ہیں پھر آئے روز ذرا ئع ابلاغ پر حکومتی زعماء کی پر یس کانفرنس کی کیا ضرورت اگر حکومت وقت کے پاس قومی دولت کو چونا لگا نے والوں کے بارے میں معلومات ہیں ، صائب امر یہ ہے کہ حکومت وقت وہ معلو مات متعلقہ اداروں کو فراہم کر کے اپنے دامن کو داغ دار ہو نے سے بچانے کی سبیل کر ے، حکومت وقت کے اعلی دماغوں کی اس پالیسی سے عوام میں کیا تاثر فروغ پا رہا ہے یہ کہ حکومت وقت چن چن کر اپنے سیاسی مخالفین کو ” سبق “ سکھا نے کے در پے ہے ۔

 قومی سطح پر اس سوچ کے فروغ پانے سے احتساب کے سارے عمل پر شکو ک و شبہات کے بادل چھا نے لگے ہیں ، دوسری جانب احتساب کرنے والے حکومتی ادارے بالخصوص نیب کے کردار پر بھی انگلیاں اٹھا ئی جا رہی ہیں ، کہنے کو نیب ایک آزاد اور خود مختار ادار ہے ، سوال کر نے والے مگر سوال کر تے ہیں کہ حکومت سے جڑ ے احباب کو قبل ازوقت کیسے معلوم ہو جا تا ہے کہ ” فلا ں “ مخالف کی نیب کے ہاتھوں شامت آنی والی ہے ، جناب شیخ رشید تواتر کے ساتھ فر مارہے ہیں کہ عید کے بعد نیب سر گرم ہو نے والا ہے ، آخر نیب کی اندر کی خبریں کیسے حکومتی زعماء تک پہنچ رہی ہیں اور کیو نکر ، نیب کا ادارہ اگر چاہتا ہے کہ اس کی ساکھ اور غیر جانب داری پر داغ نہ لگے پھر نیب کو اپنی معلومات اور سر گر میوں کو قبل از وقت افشاں ہو نے کا راستہ روکنا ہو گا ، اگر حکومت کے وزراء اور مشیران اکرام اسی طرح سے اپنے سیاسی مخالفین کو لتاڑنے کا عمل جاری رکھتے ہیں ، اس سے احتساب کے سارے عمل سے سیاسی انتقام کی بو آنے لگے گی اور احتساب کا سارے کا سارا عمل سیاسی انتقام گردانا جا ئے گا ۔

 حکومت کے وزراء پر یس کا نفرنسوں میں اپنے سیاسی مخالفین پر لفظی گولہ باری کر نے اور انہیں ” اندر “ کروانے کی خبریں دینے کے بجا ئے اگر اپنے اپنے محکموں کی کار کر دگی سے عوام کو آگا ہ کر یں ، ان کے اس طر ز عمل سے عوام الناس کو مختلف سر کار ی شعبوں میں حکومت وقت کی ”محنت شاقہ “ سے آگاہی حاصل ہو گی اور حکومت وقت کی نیک نامی میں الگ سے اضافہ ہو گا ، حکومتی اکابرین نے مگر صرف اپنے سیاسی مخالفین کی ” تکہ بو ٹی “ کر نے پر اپنی ساری توجہ مر کوز کر رکھی ہے جس کی وجہ سے عوام میں حکومت کی مقبولیت میں کمی واقع ہو تی جا رہی ہے ، دوسری جانب اس سیاسی روش سے ملکی سیاست میں عجیب سی ہیجان خیزی تقویت حاصل کر رہی ہے ، ہو نا کیا چاہیے، حکومتیں اس طرح سے نہیں چلا ئی جا تیں جس طرح سے حکومت وقت کے وزراء اور مشیران اکرام چلا رہے ہیں ، صاحب مشو رہ یہ ہو سکتا ہے کہ جناب خان اس اہم تر معاملے کی از خود جان پھٹک کر یں اور مخالفت برائے مخالفت کی پالیسی پر قد غن لگا ئیں کہ کل کلا ں عوام کے سامنے جواب دہ جناب خان نے ہو نا ہے اور عوام کے سوالوں کے جواب بھی جناب خان نے ہی دینے ہیں ۔

 

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :