”بانسری بجانا کم از کم ترک کر دیں“

ہفتہ 4 جولائی 2020

Ahmed Khan

احمد خان

حال ملاحظہ کیجیے، جنت کے دعوے دار ہیں ، قبر کے عذاب سے معافی کے طلب گار ہیں ، کامل ایمان کے خواست گار ہیں ، غازی ہیں گفتار کے ، عین پڑو س میں مسلما ن ظلم و ستم کا شکار ہیں مگر ایمان کامل کے دعوے داروں اور اسلام کے پیرو کاروں کو کشمیر میں جاری مظالم کی پروا ہ تک نہیں رہی ، کشمیر اور اہل کشمیر کے ساتھ کیا ہورہا ہے ایسا ظلم کہ ظلم کے ساتھ بھی ایسا ظلم ہو تو وہ بھی پنا ہ مانگے ، کشمیر میں ڈھا ئے جانے والے مظالم کی المناک داستانیں سن کر دل کر ب سے شق ہو نے لگتا ہے ، وطن عزیز کے ہر دور کے حکمرانوں نے مگر عجیب دل پا ئے ، کئی دہا ئیوں سے کشمیر کی سر زمیں خون مسلم سے رنگین ہو رہی ہے ، اہل کشمیر اپنے خون سے اپنی آزادی کی جد وجہد کی تاریخ رقم کررہے ہیں، جواباً وطن عز یز کے حکمرانوں کا طر ز عمل ملا حظہ کیجیے، کشمیر کی سفارتی حمایت جاری رکھیں گے ، کشمیر ی بہن بھا ئیوں کا ساتھ کبھی نہیں چھوڑ یں گے ، کشمیر یوں کے ساتھ ہمارے دل دھڑ کتے ہیں ، کشمیر ہماری شہ رگ ہے ، کشمیر کے مسئلے پر کو ئی سمجھو تہ نہیں کر یں گے ، اہل کشمیر کا مقدمہ پاکستان لڑ ے گا ، کشمیر کی آزادی کے لیے فلا ں ڈھینگ کر یں گے، غرض جتنی منہ اتنی باتیں اقتدار کے ایوانوں کے مکین اگلتے رہے اور اہل کشمیر سنتے رہے، اہل کشمیر کے لیے دو بدو لڑ نا تو دور کی بات ہے،کشمیر کا مقدمہ سفارتی سطح پرآپ ڈھنگ سے لڑ نہ سکے ، کشمیر کی آزادی اور بھارتی تسلط و جبر کے خلاف ایک کشمیر کمیٹی کا تذکر ہ سنتے آرہے ہیں ، کشمیر کمیٹی کے ساتھ مگر حکمرانوں نے کیا مذاق کیا ، ہو نا تو یہ چا ہیے تھا کہ کشمیر کمیٹی کی سربراہی ایسے شخص کے حوالے کی جاتی جو جذبہ حب الوطنی سے سر شار ہو تا ، جس کے سینے میں ایک عدد ” دل “ ہو تا جو کشمیر اور اہل کشمیر کی سسک اور تڑپ کو محسوس کر تا ، کشمیر میں بہنے والا خون مسلم کشمیر کمیٹی کے سر براہ کی نیند حرام کر تی ، کشمیر کمیٹی کو مگر ہماری حکومتوں نے اپنو ں کو نواز نے کا عہدہ جا نا ، جس کو نواز نا ہو جس کسی پر ” نظر کرم “کر نی ہو جس کسی کو راضی بہ رضا رکھنا ہو نا اسے کشمیر کمیٹی کا سربراہ لگا یا جاتا رہا ، لگی کئی دہا ئیوں کا ریکارڈ کنگال لیجیے، کشمیر کمیٹی نے کشمیر کی آزادی کے لیے کتنے تیر مارے ، کشمیر کمیٹی نے اہل کشمیر کے دکھو ں کے مدوارے کے لیے کتنی دوڑ دھو پ کی ، کشمیر کمیٹی نے جاری بھا رتی مظالم کا کتنا پر دہ چا ک کیا ، کشمیر کمیٹی نے اقوام عالم میں کشمیر کی آزادی کے لیے کتنی صدا بلند کی ، کشمیر کمیٹی نے سفارت کے باب میں کا مرانیوں کے کتنے جھنڈ ے گاڑے ، کشمیر کمیٹی نے کتنے ممالک کو مسئلہ کشمیر کی نزاکت سے آگاہ کر نے کا فریضہ سر انجام دیا ، مسئلہ کشمیر کے بارے میں کتنے ممالک کو ہم نوا بنا نے میں کشمیر کمیٹی بامراد ٹھہری ، دراصل کشمیر کمیٹی کے نام پر کئی سالوں سے قومی خزانے کو چو نا لگا یا جا تا رہا ہے ، کشمیر کمیٹی کے نام پر حکمرانوں کے ہم نوالہ و ہم پیالہ بس مراعات سے لطف لیتے رہے، یہ حال اس کمیٹی کا ہے جو خالصتاً کشمیر ی بہن بھا ئیوں کی آزادی کے لیے بنائی گئی ،اس کمیٹی کی ” خدمت اقدس “ کی روشنی میں باقی خود ملاحظہ کر لیجیے کہ ہماری حکومتیں کشمیر کی آزادی کے لیے کتنی سنجیدہ رہی ہیں ،کشمیر میں خون مسلم کتنا ارزاں ہے ، کشمیر ی بہن بھا ئیوں کے ساتھ کیسا کیسا انسانیت سوز سلوک کیا جارہا ہے ، کشمیری ما ؤں بہنوں اور بیٹوں کی عفت کو کیسے تا تار کیا جاتا رہا ہے ہر دور کے حکمرانوں نے کشمیر کے درد کو مگر ” درد دل “ سمجھا ہی نہیں ، سچ کیا ہے اگر وطن عزیز کے حکمراں کشمیر کا مقدمہ خلوص دل سے لڑ تے اگر وطن عزیز کے حکمران اہل کشمیر کی ” دکھن “ صحیح معنوں میں محسوس کر تے ، یقین کیجیے مقبوضہ کشمیر کب کا بھارت کے مکر وہ ہا تھوں سے پھسل چکا ہو تا ، آج کشمیر جنت نظیر میں بھی امن کا راج ہوتا ، المیہ کیا ہے ، وطن عزیز کے حکمران مگر مصلحت کو شی کا ہمیشہ سے شکار رہے ، جو بھی حکمران بنے انہوں نے صرف اور صرف اپنی کر سی کو مضبوط کر نے کی سعی کی ، اپنے ذاتی مفادات کے لیے دن رات ایک کیا ،اقتدار کی لالچ اور دنیا کی رنگینیوں نے پاکستانی حکمرانوں کو بزدل کر دیا وہ مسلمان جن کے اسلا ف ہمہ وقت جہا د کے لیے اپنے گھو ڑے تیار رکھتے تھے آج ان کی اولاد عیش و عشرت میں اتنی غرق ہو چکی کہ انہیں دیوار کے اس پار اپنے مسلمان بہن بھا ئیوں پر ڈھا ئے جانے والے مظالم نظر نہیں آرہے مگر ایک بات اپنے دل کے کا غذ پر نو ٹ کر لیجیے روز محشر رب کریم کے سامنے کیا حیلہ پیش کر یں گے ابھی سے سو چ لیجیے، شکر کیجیے کہ مو جو دہ حکومت بیاں کی حد تک تو بھارت کو لتاڑ دیتی ہے ایک وقت وہ بھی تھا کہ دفتر خارجہ سطح تک کشمیر کے بارے میں بیان بازی بھی ممنو ع تھی ،خدارا اگر کشمیر کے مظلوم بہن بھا ئیوں کے لیے عملا ً کچھ نہیں کر سکتے پھر کشمیر کے نام پر بانسر ی بجا نا تر ک کر دیں ، اہل کشمیر کو سیدھے سبھا ؤ آگا ہ کر لیجیے کہ جا گتے رہنا ہم پہ نہ رہنا ، ہاں مو جودہ حکومت بس اتنا کر لے کہ وطن عزیز میں بیٹھ کر جو بھارت کے گن گا تے ہیں ، امن کی آشا کے نام پر وطن عزیز میں رہ کر جو بھارت کی وکا لت کر تے ہیں انہیں بھارتی شہر یت اور بھارتی شہر گجرات میں سکونت کا ساماں کر دیں کم از کم وطن عزیز کو تو میر جعفر اور میر صادق سے پاک کر دیں اگر اور کچھ نہیں کر سکتے ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :