”ملیں بھی شرمائیں بھی لجائیں بھی “

جمعرات 1 اکتوبر 2020

Ahmed Khan

احمد خان

وطن عزیز کی سیاست میں اندھیر ے میں ہو نے والی ملا قاتوں نے اک ہیجان کی سی کیفیت پیدا کر دی ہے ، اے پی سی سے نواز شریف کے خطاب پر چہ مگوئیوں کا سلسلہ ابھی ٹھیک سے تھما نہیں تھا کہ اب سر بستہ میل ملا قاتوں سے پر دہ سرکنے کی کہا نیاں سر بازار ہو گئیں نہ صرف ملا قاتوں کے تذکرے زبا ن زد عام ہیں بلکہ باعث ملاقات اور وجہ ملا قات تک پر بھی کھلے بندوں مباحثے ہو رہے ہیں ، اداروں کو سیاست میں دخیل کر نے والے کون ہیں ، ہمارے اپنے سیاست کے طر م خاں اور طر م خاں قسم کی سیاسی جماعتیں جو ہر وقت قطار میں کھڑے ہو کر عسکر ی ادارے کو سیاست میں مداخلت کر نے کے لیے ہاتھ جوڑتی ہیں، ضیاء کی آمد پر کس کس نے بھنگڑے ڈالے تھے مشرف کو خوش آمدید کہنے والوں میں کو ن پیش پیش تھے ، جمہو ریت پسندی کا نعرہ مستانہ لگا نے والی سیاسی جما عتیں اور ان سیاسی جماعتوں کے دھا نسو رہنما ؤں کا اس سارے قضیے میں سرا سر اپنا قصور ہے ، اسی کی دہا ئی سے 18ء تک مسلم لیگ ن کی سیاست کا تجزیہ کر لیجیے عسکری قیادت سے سب سے زیادہ ” ملا قاتوں “ کا ریکارڈ مسلم لیگ ن کا ہے ، عسکری قیادت سے قربت کی سب سے بڑی دعوے دار مسلم لیگ ن رہی ہے، اس حمام میں صرف مسلم لیگ ن ہی اکیلے سر ” خوش نام “ نہیں بلکہ دیگر سیاسی جماعتیں بھی ” حصہ بقدر جثہ “ اداروں سے مدد کی طالب رہی ہیں ، جمہوریت میں اقتدار کے لیے عام طور پر عوام پر نہ صرف کامل تکیہ کیا جاتا ہے بلکہ عوام کے کندھوں پر بیٹھ کر کو ئی بھی جمہو ری سیاسی جماعت اقتدار میں آیا کر تی ہے ، پاکستان کی جمہو ریت پسند سیاسی جماعتیں اقتدار میں آنے کے لیے مگر عوام پر تکیہ کر نے کے بجا ئے ” ادھر ادھر “ کے ذرا ئع کو زیادہ قابل اعتماد سمجھتی ہیں ، ایسا کیوں ہے ؟ اس لیے کہ سیاسی جماعتیں اقتدار میں آکر عوام اور عوامی مفاد کو یکسر بھو ل کر اپنے اللو ں تللوں میں لگ جاتی ہیں اقتدار سے رخصتی کے بعد سیاسی جماعتوں اور ان کے سر خیلوں کو اقتدار کے مزے پھر سے تڑ پا نے لگتے ہیں ، عوام سے دانستہ دوری کے بعد اقتدار کے رسیا سیاست دان اقتدار میں آنے کے لیے چور دروازوں پر دستک دینے کے حیلے کر تے ہیں ، دور کیو ں جاتے ہیں ، تحریک انصاف کی روشن مثال پوری قوم کے سامنے ہے ، تحریک انصاف کے سر براہ اور زعما جب اقتدار سے کو سوں دور تھے اس وقت عوامی مفاد کا کلمہ ہر وقت ان کے لبوں پر رقصاں تھا ، ہر جلسے ہر جلوس ہر بیاں ہر انٹر ویو میں عوامی مفاد کے تذکر ے ہو اکر تے، عوام کی خدمت کے دعوے ہو تے ، اقتدار میں آنے کے بعد مگر تحریک انصاف کیا گل کھلا رہی ہے ، تحریک انصاف حکومت عوام کی امنگوں پر کتنی فیصد پو ری اتری ، تحریک انصاف جن پا لیسیوں پر عمل پیرا ہے کیا امید کی جاسکتی ہے کہ اگلے انتخابات میں عوام تحریک انصاف کی جھولی میں اپنی تائید ڈالیں گے ، کم و پیش مسلم لیگ ن اور پی پی پی کا طر ز عمل بھی اسی طر ح کا رہا ہے ، مسلم لیگ ن کئی بار اقتدار میں آئی ہر بار مسلم لیگ ن کے اکا برین اور رہبر عوام کو سبز باغ دکھا تے رہے مگر طویل عرصہ اقتدار میں رہنے کے بعد مسلم لیگ ن نے عوام کی خدمت کے باب میں کو ن سے در خشاں ریکارڈ قائم کیے اگر مسلم لیگ ن اپنے ادوار میں حقیقی معنوں میں عوام کی خدمت کے لیے ہا تھ پا ؤں چلا تی شاید آج عوام الناس تحریک انصاف کے نام سے بھی واقف نہ ہوتے ، پی پی پی کا حال بھی کچھ ایسا ہی ہے ، جمہو ریت کی نما ئندہ پی پی پی بھی کئی بار اقتدار کے سنگھا سن میں قدم رکھ چکی عوام کی حالت زار کے باب میں مگر پی پی پی بھی ” ماٹھے پن “ کا شکار رہی ، عوام سے دوری اور عوامی خدمت کے باب میں سستی اور نا اہلی نے ظاہر ہے ” گل “ کھلا نے ہی تھے ، در پر دہ میل ملا قاتوں اور اقتدار میں آنے کے لیے چور دروازے ڈھونڈنے والے اب ” چیں بہ چیں “ ہیں ، حضور پہلے اپنے اندر غلطیوں کو تسلیم کر نے کی خو ڈالیے پہلے جمہوریت اور جمہو ری اقدار پر اپنا ایما ن کا مل کیجیے ، اقتدار میں آنے کے لیے جمہو ری عمل اور اہل جمہور پر تکیہ کر نے کے طر ز کو اپنا نے کی جستجو کیجیے، جمہوری اقدار کو معاشرے میں کس نے استوار کر نا ہے ، عیاں سی بات ہے جمہوریت کی علم بردار سیاسی جماعتوں نے ہی جمہوری اقدار کو معاشرے میں راسخ کر نے کا فر ض ادا کر نا ہے ، سوال مگر یہ ہے وطن عزیز کی سیاست میں سر گرم سیاسی جماعتیں جب خود جمہوری اقدار اور روایات کی بجا ئے غیر جمہوری روایات پر چلنے کو راست سمجھتی ہو ں بھلا پھر کس طر ح سے جمہو ریت کی آب یاری ممکن ہو سکتی ہے ، ہو نا کیا چا ہیے یہ کہ وطن عزیز کی ہرچھوٹی بڑی سیاست جماعت جمہوری اقدار اور روایات کو توانا کر نے کے لیے اپنا اپنا کر دار اداکرے ، سیاسی جماعتوں کی جمہو ری خو بو اختیار کر نے کے بعد نہ تو کسی سے ” ملا قاتوں “ کی ضرورت پیش آئے گی نہ آپ کو ملا قاتوں کی وضاحت کر نے پڑی گی نہ سر بازار آپ کو شر مندگی اور رسوا ئی ہو گی، شرط مگر یہ ہے وطن عزیز کی سیاسی جماعتیں پہلے خود جمہو ریت کو راسخ کر نے کے لیے اپنا اپنا کردار تو ادا کر یں ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :