”معیشت کی ٹوٹی ٹانگ“

منگل 14 دسمبر 2021

Ahmed Khan

احمد خان

ملکی دال روٹی کے بارے میں عجب سا نقطہ نظر سر محفل ہے حکومت کے معاشی ما ہرین صبح شام حکومتی معاشی پالیسیوں کے حق میں زمین و آسماں ایک کر نے میں جتے ہو ئے ہیں حزب اختلاف کی صفوں میں شامل معیشت سے شد بد رکھنے والوں کے خیال زریں کے مطابق ملکی معیشت کا بٹا گول ہوچکا ہے ، حکومت کے ہم خیالوں کے خیال میں ملکی تاریخ میں پہلی بار معیشت درست سمت پر چل رہی ہے حکومت کے نکتہ چینوں کے خیال میں ملک دیوالیہ ہو نے کے قریب ہے ، اقتدار کے ا فلاطونوں اور اختلاف کے ارسطووؤں دونوں سے صرف نظر کر لیتے ہیں ، ملکی معیشت کے بارے میں غیر جانب دار معیشت دانوں کے فرمان بھی حوصلہ افزا نہیں ، گرچہ روپے پیسے کے وزیر بار ہا کہہ چکے کہ حکومت کی معاشی پالیسیوں سے عام آدمی متاثر نہیں ہورہا زمینی حقائق مگر چغلی کھا رہے ہیں کہ حکومت وقت کی معاشی پالیسیوں اقدامات اور فیصلوں سے سب سے زیادہ عام آدمی ہی زندہ در گور ہو رہا ہے ، چڑھتی جوانی اور بڑھتی گرانی عام آدمی کی مت مار دیتی ہے ، گرانی اوپر سے حکومتی محصولات کی تھوک کے حساب سے بھر مار نے عام آدمی کے گھر پر ڈاکہ ڈال دیا ہے ، عام آدمی بجلی کی بڑھتی قیمتو ں پر سینہ کو بی کر ے یا اشیا ء ضروریہ کے بڑھتے داموں پر آنسو بہا ئے ، اشیاء ضروریہ کی نر خوں میں ہو نے والا آئے روز کا اضافہ عام آدمی کے لیے پر یشانی کا باعث ہے ، حال یہ ہے کہ ہر طرف سے عام آدمی کے سر پر حکومت گرانی کی ” برق “ گرانے پر تلی ہے ، اشیاء ضروریہ کی نرخوں میں ہوش ربا اضافہ اور الم غلم طرز کے حکومتی محصولات کی بر کھا نے عام آدمی کو تنگی داماں کے خانے میں دھکیل دیا ہے ، غیر جانب دار معاشی ماہرین کے مطابق اس میں شک نہیں کو رونا کی بلا کے نزول کے بعد عالمی سطح پر گرانی کی لہر چل رہی ہے ، ان معاشی ماہرین کے مطابق مملکت پاکستان میں مگر معیشت کی تنگی میں حکومت وقت کا بھی اچھا خاصا ہاتھ کا رفرما ہے ، حکومت کے اعلی دماغ قانون کی بلادستی قائم کر نے میں ناکام ہیں یعنی حکومت کی کمزور رٹ بھی گرانی کا اہم سبب ہے ، خارجہ سطح پر حکومت وقت کی ” گول مول“ پالیسی بھی دو طرفہ معاملات میں دررسر ہے اگر حکومت وقت تجارت کے حوالے سے اہم ترین ممالک سے خارجہ تعلقات میں کچھ لو دو طرز کی پالیسی اختیار کر تی حکومت کی اس دوستانہ روش سے بیرونی تجارت کے حوالے سے مو جودہ حکومت کو اس طر ح کے حالات کا سامنا نہ کر نا پڑ تا ، امریکہ سے سر د مہری پر مبنی تعلقات کے نتائج کیا مرتب ہو رہے ہیں ، آئی ایم ایف عالمی بنک تو دراصل ” ہر کارے “ ہیں ان کی ڈوریں امریکہ اور اس کے ہم نوا ممالک کے ہاتھوں میں ہیں ، آئی ایم ایف اور دوسرے مالیاتی ادارے قرضہ دینے کے لیے جس طر ح کے عوام دشمن شرائط حکومت سے منوا رہے ہیں اسکے پیچھے حکومت وقت کی خارجہ پالیسی کا ” ڈھیلا پن “ ہے ، پاک چین تعلقات تین سال قبل تک اچھلے بھلے تھے لیکن حالیہ ماہ و سال میں پاکستان اور چین کے درمیان بھی وہ گرم جو شی نظر نہیں آرہی جس کا نظارہ ماضی قریب تک نظر آرہا تھا ، یہی وجہ ہے کہ حالیہ ماہ و سال میں سی پیک کی رفتار میں اتار چڑ ھا ؤ کا چر چا زبان زد عام ہے ، جو بھی کہہ لیجیے حقیقت مگر یہ ہے کہ ہر معاشی اور سفارتی مشکل میں چین کسی نہ کسی طور پاکستان کواپنا کند ھا پیش کر تا رہا ہے ، اب شائبہ ہے کہ چین سے معاملات پہلے والے نہیں ، امریکہ اور چین کے درمیان جاری ” آنکھ مچولی “ میں پاکستان کا وزن ہمیشہ چین کے پلڑ ے میں ہوا کرتا ، گزرے دنوں امریکہ چین قضیے میں جناب خان نے اشارے کنا یے میں چین کی حمایت سے ہاتھ کھینچ لینے کا عندیہ دیا ہے ، سوال یہ کہ چین کے ہاتھ سے ہاتھ چھڑا لینے کے بعد کیا چین ماضی کی طرح پاکستان کا کھٹن وقت میں ساتھ دے گا ، اس کا جواب آپ جیسے ذہین قارئین سے زیادہ بھلا کس کے پاس ہے ، کچھ ایسی ہی چال ڈھال سعودی عرب کے ساتھ چل سوچل ہے ، ماضی میں سعودی عرب معاشی طور پر ” پتلی “ صورت حال میں روپے کی ریل پیل سے نواز کر پاکستان کو معاشی بھنور سے عارضی طورپر کنارے لگا نے کی سبیل کر تا ، تحریک انصاف حکومت کے بر سر اقتدار آنے کے بعد اب ہما لیہ جیسی دوستی کے آثار نظر نہیں آرہے ، سعودی عرب نے تین ارب ڈالرز جن کڑے شرائط پر پاکستان کو دیے اس سے پر دہ کسی حد تک اٹھ چکا ، یاد رکھنے والی بات کیا ہے ، کسی بھی ملک کی کا مرانی میں اس ملک کی خارجہ پالیسی کلیدی کر دار ادا کیا کرتی ہے اگر وزارت خارجہ ملکی مفادات کے لحاظ سے اہم ترین ممالک سے بہترین تعلقات قائم کر نے کی راہ اختیار کرتی آج وزارت خارجہ کی محنت شاقہ کا پھل پورا ملک کھا تا ، حسب سابق مو جودہ حکومت کی خارجہ پالیسی بھی ملکی مفادات کے لیے اہم ترین ممالک سے گہرے تعلقات کی داغ بیل اس طرح سے ڈٓالنے میں بوجوہ کامیاب نہ ہو سکی ، وزارت خارجہ کی جھول زدہ خارجی پالیسی کے نتائج کیا نکل رہے ہیں ، یہ کہ آئی ایم ایف عالمی بنک اور دوسرے مالیاتی ادارے پاکستان کو تگنی کا ناچ نچا کر قر ضے دے رہے ہیں ، ان سخت شرائط کے نتائج کیا نکل رہے ہیں ، ساہوکار اداروں کی تما م شرائط حکومت وقت من و عن مانتی چلی جارہی ہے ، حکومت وقت کی اس ” سر تسلیم “ کے بعد تمام بوجھ عام آدمی کے کندھوں پرآرہا ہے ، معیشت کی ٹوٹی ٹانگ کی وجہ سے عام آدمی ہر گزرتے دن کے ساتھ غربت کی گہرائیوں میں گر تا جارہا ہے ، اور حکومت وقت معاشی ابتری سے جان چھڑا نے کے لیے بغلیں جھا نک رہی ہے ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :