ووٹ کی عزت اورآ رمی ایکٹ ترمیمی بل
منگل 7 جنوری 2020
میں ذاتی طور پر اپنے ایک حالیہ کالم میں بھی عرض چکا ہوں کہ یہ قانون سازی بہت پہلے ہو جانی چاہئے تھی کیونکہ یہ پارلیمنٹ کی بالا دستی کے لیئے نہایت اہم اور بے حد ضروری ہو گیا تھا ۔
(جاری ہے)
اب دوسری جانب رخ کرتے ہیں کہ نواز شریف اور پیپلز پارٹی نے پہلے اس آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی مخالفت کیوں کی اور آخر میں آ کر اچانک حمایت کیوں کر دی؟ اس سوال کا جواب ابھی دونوں سیاسی جماعتوں کے قائدین کی جانب سے آنا باقی ہے،لیکن اس وقت اتنا عرض کر دینا ہی کافی ہے کہ جو سہولت کار ماضی میں پارلیمنٹ پر لعنتیں بھیجواتے رہے، سیاستدانوں کو چور اور ڈاکو کہلواتے رہے اور جو حکومتی مہرے آج قومی اتفاق رائے پیدا ہونے کی ایک دوسرے کو مبارکبادیں دے رہے ہیں ، آج ان کے مالکان کی نوکریوں کے فیصلے اسی لعنتی پارلیمنٹ میں انہی چور اور ڈاکو سیاستدانوں نے کیئے ہیں ۔ ویسے بھی ہمارے ہاں سینٹ الیکشن پر64 ووٹ لینے والا ہار رجاتاہے 35ووٹ والاجیت جاتاہے ایسے میں کسی آرمی ایکٹ ترمیمی بل پاس کرناکونسامشکل یا انہونا کام ہے جو ممکن نہ ہو سکے ۔
خان صاحب کی ٹینشن اب شروع ہوئی ہے اور اصل کھیل بھی شروع ہوا ہے جس کا اندازہ غالباً کپتان صاحب کو بھی بخوبیء ہو گیا ہے، کیونکہ خود انہی کے وزیر قانون فروغ نسیم نے اپنی پارٹی کے پارلیمانی اجلاس میں بتایا ہے کہ موجودہ آرمی چیف کی عمر 59 سال ہے،توسیع کی تین سال مدت پوری ہونے پر ان کی عمر 62 سال ہوگی، وزیر اعظم چاہیں گے تو انہیں مذید دو سال توسیع دے سکیں گویا معاملہ تین سال نہیں پانچ سال تک بھی جا سکتا ہے ۔
نواز شریف اور آصف زرداری کو لیٹنے یا بوٹ پالش کرنے کے طعنے دینے والے یہ بات بھی ذہن میں رکھیں کہ وہ دن زیادہ دور نہیں جب خود پی ٹی آئی کے عہدیدار کپتان کو بھگو بھگو کے چھتر مار رہے ہوں گے کہ آرمی ایکٹ ترمیمی بل کے بدلے میں خود انہیں اور ان کی اصل ٹیم کو اقتدار کے ایوانوں سے نکال باہر کر دیا گیا ہے ۔ یہ منظر نامہ آئیندہ دو ماہ کے اندر اندر آنے والا ہے ۔ نوا ز شریف اور آصف زرداری نے ملک میں پارلیمنٹ کی بالا دستی کے لیئے جان لیوا جنگ لڑی ہے،آصف زرداری کا بطور صدرِ پاکستان اپنے تمامتر اختیارات پالیمنٹ کو دے دینا اور نواز شریف کو سیولین بالا دستی کی بات کرنے پر تین مرتبہ اقتدار سے بے دخل کرنا اس بات کا جیتا جاگتا ثبوت نہیں تو اور کیا ہے ۔
آج اگر قومی اسمبلی کے اسپیکر کے سامنے جا کر دو ارکان اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر نے ڈنکے کی چوٹ پہ آرمی ایکٹ کی مخالفت کی بلکہ ایوان سے واک آؤٹ کرنے سے قبل اسپیکر ڈائس کے سامنے جا کر آرمی ترمیمی بل کی کاپیاں بھی پھاڑ کر پھینکیں اورمذکورہ ترامیم کے خلاف جے یو آئی ف، جماعت اسلامی اور فاٹا کے ارکان نے احتجا ً قومی اسمبلی کے ایوان سے واک آؤٹ کیا تو ان میں اتنی ہمّت اور جرات نواز شریف کی سول سپریمیسی کے لیئے شروع کی گئی جدوجہد اور ووٹ کو عزت دو کے بیانئے کے باعث ہی پیدا ہوئی ۔
غداری کے متوقع فتوے کے باوجود اتنی ہمّت اور جرات اس سے پہلے کسی اور پارلیمنٹ کے نمائندے نے کیوں نہ کی ۔ نوازشریف پر تنقید تو خوب ہو رہی ہے لیکن اس حقیقت کو کون جھٹلائے گا کہ نوازشریف اور اسکے خاندان نے ان گنت قربانیاں دے کر آپکے سامنے اس ملک کے اصل مسعلے اور حقیقت کو عوام کے سامنے رکھا اور بہترسالہ زیر زمین اس حکومتی نظام بے نقاب کیا جس باعث اس قوم کے بنیادی حقوق تک سلب ہوتے رہے اور یوں وہ، ووٹ کی عزت کروانے کا بیانیہ سامنے لایا ۔
پیپلز پارٹی پر بھی بے جا تنقید کے ڈونگرے برسانے سے پہلے یہ بات بھی ذہن میں رکھیں کہ اگر اس ملک میں جمہوریت کے لیئے کسی نے قربانیاں دی ہیں تو وہ بھٹو خاندان ہی ہے ۔ جب ہم سب بلکہ دنیا یہ حقیقت جانتی ہے کہ پاکستان میں طاقت کا سرچشمہ کہاں ہے تو پھر آپ ہی فیصلہ کیجئے کہ ہاتھویوں کے ساتھ جنگ کر کے خود کشی کرنا بہتر ہے یا عقل کا استعمال کرتے ہوئے معاملات کو اپنی منشاء کے مطابق لائے جائے ۔
آ رمی ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری کے سارے عمل میں یہ امر بھی آشکارہ ہو گیا کہ قومی میڈیا میں قومی سلامتی کے نام پر اس قدر لائیو کوریج اس سے پہلے کسی بل کی منظوری کے حوالے سے نہیں دیکھی گئی، کاش کہ ایسا بندوبست کبھی پاکستان کی شہ رگ اور روح، کشمیر کے معاملے پر بھی پارلیمنٹ میں ہو جاتا ۔
آخر میں اتنا عرض کروں گا کہ نواز شریف کو حقیر جانتے ہوئے اور اسے سیاست سے مائنس کرنے والے طاقتوروں نے بل آخر کھلے عام تسلیم کر لیا ہے کہ اس ملک کا مستقبل جمہوریت اور پارلیمنٹ سے ہی وابسطہ ہے جس کابڑا اور واضع ثبوت آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی پالیمنٹ سے منظور ہے ۔ ووٹ کو عزت دینا اور کسے کہتے ہیں؟۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
احتشام الحق شامی کے کالمز
-
حقائق اور لمحہِ فکریہ
ہفتہ 19 فروری 2022
-
تبدیلی، انکل سام اورحقائق
بدھ 26 جنوری 2022
-
’’سیکولر بنگلہ دیش اور حقائق‘‘
جمعہ 29 اکتوبر 2021
-
”صادق امینوں کی رام لیلا“
ہفتہ 2 اکتوبر 2021
-
”اسٹبلشمنٹ کی طاقت“
جمعہ 1 اکتوبر 2021
-
ملکی تباہی کا ذمہ دار کون؟
بدھ 29 ستمبر 2021
-
کامیاب مزاحمت آخری حل
بدھ 1 ستمبر 2021
-
"سامراج اور مذہب کا استعمال"
جمعہ 27 اگست 2021
احتشام الحق شامی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.