
سیکولر بھارت اور انتہا پسند حکمران
منگل 26 جنوری 2021

احتشام اعجاز بھلی
اس کی تازہ ترین مثال پچھلے دنوں مودی کے انتہا پسند رویے کو فروغ دینے اور جعلی ریٹنگ حاصل کرنے والے ٹی وی چینل کے مشہور اینکر ارنب گوسوامی اور براڈ کاسٹ آڈئینس کونسل یعنی بارک کے سربراہ پراتھو گپتا کے مابین واٹس اپ پیغامات کا دستاویزی ریکارڈ ہے جس کے لیک ہونے سے بھارت اور پاکستان سمیت دنیا کے امن پسند حلقوں میں بھونچال برپا ہے اور مودی کے انتہا پسندانہ اقدامات کا ایک دفعہ پھر عملی چہرہ کھل کر سب کے سامنے عیاں ہے۔
(جاری ہے)
اس ریکارڈ کے مطابق 14 فروری 2019 کو پلوامہ حملے کے کچھ دیر کے بعد گوسوامی نے گپتا کو یہ ٹیکسٹ بھیجا کہ حملہ اس کے چینل کی ریٹنگ کے لیۓ ٹھیک رہا ہے۔اس کے بعد بالا کوٹ پر بھارتی حملہ سے تین دن قبل یعنی 23 فروری 2019 کو گوسوامی بھارتی فضائیہ کے بالا کوٹ پر ممکنہ حملے کا ذکر اپنے ٹیکسٹ میں کرتا ہے اور اس کی وجہ کشمیر میں ہونے والی ایک بڑی چیز یعنی پلوامہ حملے کو قرار دیتا ہے۔
اس سے پاکستانی دفتر خارجہ اور حقائق کی سوجھ بوجھ رکھنے والے دیگر عناصر نے آسانی سے اندازہ لگا لیا کہ پلوامہ حملہ یا دھماکہ گویا مودی حکومت کے لیۓ ایک نعمت تھا۔دفتر خارجہ پاکستان کے مطابق پلوامہ حملہ دراصل بھارت نے خود ترتیب دیا تھا جس کے بعد جوابی کاروائی میں بالا کوٹ حملہ کیا گیا تاکہ ملکی انتخابات میں عوام کو الو بنا کر کامیابی کا سہرا مودی حکومت کے سر باندھا جا سکے۔
اس واقعہ سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ جوہری ہتھیار رکھنے والی طاقت بھارت مودی حکومت کی انتہا پسندانہ سوچ کے زیر اثر علاقائ امن کے لیۓ ایک سنگین خطرہ ہے۔دفتر خارجہ کے بقول مودی اپنے مقاصد کی تکمیل کے لیۓ کچھ بھی کر سکتا ہے۔افسوس کی بات یہ ہے کہ عالمی طاقتوں کی اکثریت مودی حکومت کے انتہا پسندانہ اور پروپیگنڈے پر مبنی اقدامات کو ابھی تک غیر سنجیدہ لے رہی ہیں۔دراصل ان طاقتوں کے ذاتی مقاصد کی تکمیل علاقائ امن سے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں۔
پلوامہ حملہ کی شکل میں جو ڈرامہ ترتیب دیا گیا تھا اس طرح کا ڈرامہ چند بھارتی انتہا پسند حکمرانوں کے نزدیک کوئ نئ بات نہیں۔اگر ماضی کا جائزہ لیں تو امریکی صدر بل کلنٹن کے بھارت کے دورہ کے موقع پر پاکستان کی کشمیر میں دہشت گردی ظاہر کرنے کے لیۓ ایک ثبوت کے طور پر مارچ دو ہزار میں ضلع اننت ناگ کے گاؤں چھتی سنگھ پورہ میں پینتیس کشمیری سکھوں کے قتل عام کی واردات بھی ہو چکی ہے۔اس وقت بھارت نے اس واقعہ کا ذمہ دار پاکستان سے اس وقت آپریٹ ہونے والی مجاہدین کی تنظیم لشکر طیبہ کو قرار دیا۔مگر یہ الگ بات ہے کہ کسی بھی جانب سے اس واقعہ کا ذمہ قبول نہیں کیا گیا۔
مقبوضہ کشمیر کی سکھ قیادت کو اس بات کا یقین ہے کہ یہ کام بھارتی ایجنسیوں کا ہے کیوں کہ پاکستان کی کشمیری مجاہدین کی کسی تنظیم کو بھی سکھوں کے خلاف دہشت گردی کا کوئ فائدہ نہیں۔امریکی صدر کو پاکستان کے خلاف بدظن کرنے کا اس سے سنہری موقع اور کوئ نہ تھا۔کشمیری سکھوں کی بات سچ پر مبنی لگتی ہے کیوں کہ کلنٹن انتظامیہ کی وزیر خارجہ میڈلین البرائٹ نے دو ہزار چھ میں اپنی یادداشتوں پر مشتمل کتاب شائع کرائ جس میں واضع طور پر ہندو انتہا پسند دہشت گردوں کو کشمیری سکھوں کے قتل عام کا ذمہ دار قرار دیا گیا۔
بلاشبہ علاقائی اور عالمی امن کو وزیراعظم مودی اور ان جیسے انتہا پسندوں کی سوچ سے سنگین خطرہ ہے۔اب ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان ہر ایک عالمی پلیٹ فارم پر مودی کی انتہا پسند سوچ اور پاکستان مخالف پراپیگنڈے کو اجاگر کرتا رہے۔عالمی طاقتوں بالخصوص ہمسایہ ممالک کو چاہیۓ کہ بھارتی وزیراعظم کے اس طرح کے کارناموں کو سنجیدگی سے لیں ورنہ ایسے ایڈونچر ان کے ہاں بھی ہو سکتے ہیں یا پھر یہ بھی ممکن ہے کہ پاکستان پلٹ کر کوئ جوابی کاروائ کر دے اور پھر دونوں جوہری طاقتوں کے مابین لگی آگ پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے لے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
احتشام اعجاز بھلی کے کالمز
-
آمرانہ سوچ کی حامل سیاسی جماعتیں
اتوار 6 فروری 2022
-
نیا سال اور کرونا کی نئی قسم
بدھ 5 جنوری 2022
-
لاہور کی آلودگی اور اس کے اثرات
بدھ 1 دسمبر 2021
-
وزیراعظم صاحب،مہنگائی پر توجہ فرمائیں
جمعرات 11 نومبر 2021
-
وینکؤور - سیاحوں کی جنت
جمعہ 29 اکتوبر 2021
-
پنڈورا لیکس کا ڈھنڈورا
بدھ 13 اکتوبر 2021
-
پیارے دادا جی کے نام
منگل 28 ستمبر 2021
-
عبدالستار ایدھی مسیحائے انسانیت
بدھ 14 جولائی 2021
احتشام اعجاز بھلی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.