
کورونا کی تیسری لہر اور ہماری غیر سنجیدگی
منگل 6 اپریل 2021

احتشام اعجاز بھلی
دنیا کے لیۓ مثبت خبر یہ ہے کہ ویکسین کی ترسیل کا کام دنیا کے زیادہ تر متاثرہ ممالک میں جاری ہے۔اس میں سرفہرست ممالک میں اسرائیل،متحدہ امارات،برطانیہ اور امریکہ وغیرہ کے نام شامل ہیں۔اگر اب پاکستان کا جائزہ لیں تو ویکسین کی فراہمی کا کام یہاں بھی شروع ہو چکا ہے مگر اس کی فراہمی کی رفتار اور لوگوں کی سنجیدگی اس معاملہ میں ابھی کم ہے۔
پاکستان بھی کرونا کی تیسری لہر سے بری طرح متاثر ہو رہا ہے اور ملک کے کئ نامی گرامی افراد اس سے متاثر ہو رہے ہیں جیسے کہ وزیراعظم پاکستان،صدر پاکستان اور وزیر دفاع وغیرہ۔
(جاری ہے)
ملک میں کیسز کی تعداد ہر آنے والے دن کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہے۔اور ان کیسز میں بڑے اور چھوٹے شہر سب شامل ہیں مگر ہماری سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ ہماری کثیر تعداد ابھی بھی اس وبائ بیماری کو سنجیدہ لینے کو تیار نہیں۔
میرے ایک دوست جو کہ نارووال شہر کے رہائشی ہیں وہ بتا رہے تھے کہ نارووال میں بھی اس وائرس سے عوام کی تعداد کا بڑا حصہ متاثر ہے مگر وہاں پر نہ تو مناسب کرونا ٹیسٹ کرنے کی سہولت موجود ہے اور نہ ہی متاثرہ لوگوں کی بڑی تعداد یہ ٹیسٹ کرانا چاہتی ہے اور ٹیسٹ نہ ہونے کی وجہ سے اگر کوئ فوت ہو جاتا ہے تو اس کی موت کی وجہ کبھی بخار کو قرار دیا جاتا ہے اور کبھی دل کے دورہ کو موت کی وجہ قرار دیا جاتا ہے۔اب ایسی فوتگی کی صورت میں جنازے میں جو لوگ شریک ہوتے ہیں ان میں سے بھی اکثریت سماجی فاصلے اور ماسک کا خیال رکھے بغیر شامل ہوتی ہے جہاں سے وائرس اور زیادہ پھیل جاتا ہے۔
یہ کہانی اس وقت پاکستان کے ہر متاثرہ شہر میں موجود ہے۔ایک جاننے والے برطانیہ سے پاکستان تشریف لاۓ تو انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں تو لوگوں کی اکثریت کرونا کو سنجیدہ نہیں لے رہی اور کچھ لوگ تو کرونا کا نام بگاڑ کر اسے رونا کہہ کر پکار رہے ہیں۔اس کا مطلب تو یہی محسوس ہوا کہ ہم شاید ابھی تک یا تو اس بیماری کو مذاق سمجھ رہے ہیں یا پھر ہم خود کو اس حد تک نیک اور برگزیدہ قوم خیال کر رہے ہیں کہ جو پوری دنیا میں تباہی کے باوجود مکمل طور پر محفوظ رہے گی۔
اس غیر سنجیدگی کے بعد ہماری اگلی غیر سنجیدگی یہ ہے کہ ہم میں سے کچھ ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو کرونا ویکسین کو کسی بلا سے تشبیہ دے رہے ہیں اور وہ بالکل بھی ویکسین نہیں لگوانا چاہتے۔اب میرا ان سے یہ سوال ہے کہ اس ویکسین سے وہ خوفزدہ کیوں ہیں؟
ان کو اتنا علم ہونا چاہیۓ کہ جیسے دوسری بیماریوں مثلاً چیچک،پولیو وغیرہ سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکے لگتے ہیں ویسے ہی یہ کرونا وائرس سے بچاؤ کا حفاظتی ٹیکا ہے۔
کرونا کی تیسری لہر پاکستان میں پہلی دونوں لہروں سے خطرناک بتائ جا رہی ہے مگر اس سے اسی وقت بچاؤ ممکن ہے جب انفرادی طور پر ہر فرد اپنی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوۓ سنجیدگی دکھاۓ گا۔اب رمضان شروع ہونے والا ہے تو مساجد میں عبادت کے وقت بھی مزہبی رہنماؤں کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔جس کو جب ویکسین ملے اس کو لگوا لینی چاہیۓ اور ماسک اور فاصلہ پر عمل درآمد برقرار رکھنا چاہیۓ۔
اگر کسی کو پھر بھی کرونا ڈرامہ لگتا ہے تو ان افراد سے مل لیں جو اس کا شکار ہوۓ ہیں یا پھر ان سے مل لیں جن کے قریبی اس کا شکار ہو کر دنیا سے کوچ کر گۓ۔
اللہ پاک سب کی حالت پر رحم فرماۓ۔۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
احتشام اعجاز بھلی کے کالمز
-
آمرانہ سوچ کی حامل سیاسی جماعتیں
اتوار 6 فروری 2022
-
نیا سال اور کرونا کی نئی قسم
بدھ 5 جنوری 2022
-
لاہور کی آلودگی اور اس کے اثرات
بدھ 1 دسمبر 2021
-
وزیراعظم صاحب،مہنگائی پر توجہ فرمائیں
جمعرات 11 نومبر 2021
-
وینکؤور - سیاحوں کی جنت
جمعہ 29 اکتوبر 2021
-
پنڈورا لیکس کا ڈھنڈورا
بدھ 13 اکتوبر 2021
-
پیارے دادا جی کے نام
منگل 28 ستمبر 2021
-
عبدالستار ایدھی مسیحائے انسانیت
بدھ 14 جولائی 2021
احتشام اعجاز بھلی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.