تعلیم سب کے لیے!

جمعہ 20 مارچ 2020

Aman Ullah

امان اللہ

ہمارے پیارے نبی ﷺنے فرمایا علم حاصل کرنا ہر مرد اور عورت پر فرض ہے یہ بہت بد قسمتی انا پرستی اور جہالیت کی بات ہے کہ ہمارے معاشرے میں خاص کر دیہاتی علاقوں میں عورتوں کی تعلیم پر اتنی توجہ نہیں دی جاتی اور یہ بات کہہ کر انہیں تعلیم سے دور کر دیا جاتا ہے کہ انہوں نے کونسی نوکری کرنی ہے اور ان کے مقابلے میں مردوں کو زیادہ تعلیم دلانے کے لیے اہمیت دی جاتی ہے عورت جب ایک بیٹی سے ماں بنتی ہے تو بچوں کی پرورش کا سارا ذمہ عورت کے سر پر ڈال دیا جاتاہے اور ایک ان پڑھ عورت اپنے بچوں کی اچھی پرورش نہیں کر سکتی انہیں اچھے اور برے کی تمیز نہیں سیکھا سکتی تو پھر ہر شخص یہی کہتا ہے اس بچے کی تربیت اس کی ماں نے ا چھے طریقے سے نہیں کی اسے اچھے اور برے کی تمیز نہیں سیکھائی اور جب اسکا شوہر کسی بیماری میں مبتلا ہو کر بستر پر لیٹ جاتا ہے تو اس بے چاری عورت کے پاس تعلیم کا خزانہ نہ ہونے کی وجہ سے اسے نوکری نہیں ملتی اور لوگوں کے برتن دھو کر پیسے کمانے پڑتے ہیں اور ان پیسوں سے اس کے شوہر کی دوائی بچوں کے تعلیمی اخراجات اور گھر کا راشن نہیں آتا اور اسے یہ اخراجات پورے کرنے کے لیے غیر قانونی اور غیر اخلاقی طریقے استعمال کرنے پڑتے ہیں اور تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے وہ بچوں کو گھر پر بھی زیور تعلیم سے آراستہ نہیں کرسکتی اور ہزاروں روپے ان کی تعلیم اور ٹیوشن پر خرچ کرنے پڑتے ہیں آجکل بہت سی ماؤں کو ایک بڑی مشکل در پیش ہے کہ بہت سے مرد اپنی بیویوں کو چھوڑ کر نوکری کرنے کے لیے پردیس چلے جاتے ہیں جسکی وجہ سے بچوں کی پرورش کرنے کی ساری ذمہ داری بیویوں پر آجاتی ہے پاکستان میں سب سے بڑی مشکل یہ بھی ہے کہ ہمارے ملک کی عورتیں اتنی پڑھی لکھی نہیں ہیں اس لیے کہ ہمارے ملک میں عورتوں کی تعلیم پر اتنی توجہ نہیں دی جاتی ایک عورت کی تعلیم سے پورا خاندان تعلیم یا فتہ ہو جاتا ہے ہمارے ملک میں لڑکیاں جب اعلیٰ تعلیم کے لیے کہتی ہیں تو انہیں ڈانٹ دیا جاتا ہے اور ماں ، باپ اپنی بیٹوں سے کہتے ہیں کہ ہمیں نوکری آپ سے نہیں کروانی اور زیادہ پڑھائی کرنے سے لڑکیاں بگڑ جاتی ہیں اس صورت حال کی بڑی وجہ اسکولوں میں مناسب سہولتوں کا فقدان ہیں مشہورہے کہ تعلیم حاصل کرو خواہ تمیں چین ہی کیوں نہ جانا پڑے اور اسلام میں ہر مرد اور عورت کو تعلیم حاصل کرنے کا حکم دیا گیاہے عوام کے تمام مسائل کا بنیادی سبب نا خواندگی ہے پاکستان میں لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کی بہت ضرورت ہے اگر ایک عورت حیا ء کی چادر اوڑ کر جب تعلیم کے حصول کے لیے گھر سے نکلتی بھی ہے تو یہ معاشرہ اسے عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھتا اسے وہ مقام و مرتبہ نہیں دیا جاتا جسکی وہ حقدار ہے جب ماں ، باپ اپنی بیٹی کو تعلیم کے حصول کے لیے گھر سے بھیجتے ہیں تو لوگوں کی طرح طرح کی باتیں سن کر اسے زبردستی حصول تعلیم سے روک دیتے ہیں غور طلب بات یہ ہے کہ تعلیم سب کے لیے یکساں کیوں نہیں میاں اور بیوی زندگی کی گاڑی کے دو پہیے ہیں ۔

(جاری ہے)

ان میں اگر ایک پہیہ بھی ٹھیک کام نہ کرے تو زندگی کی گاڑی نہیں چل سکتی اکثر گھروں میں لوگ کہتے ہیں کہ لڑکی کو اتنا زیادہ نہ پڑھاؤ اس نے کون سی نوکری کرنی ہے لیکن جب اسکا شوہر اپنے مہینے بھر کی کمائی لا کر اپنی بیوی کے ہاتھ پر رکھتا ہے تو ان پڑھ ہونے کی وجہ سے وہ ان پیسوں کا اچھے سے استعمال نہیں کر سکتی اور گھر کا سارا بجٹ خراب کر لیتی ہے۔

جس سے گھر میں کبھی کبھی نوبت فاقوں تک آجاتی ہے اور آج کل مہنگائی کے دور میں گھر کے سارے افراد کام کریں تو گھر کا اچھے سے گزر بسر ہوتا ہے لیکن عورت تعلیم کا زیور نہ ہونے کی وجہ سے اپنے شوہر کی مدد نہیں کر پاتی کیونکہ اگر عورت پڑھی لکھی ہوگی تو وہ اپنے گھر میں بھی کوئی کاروبار شروع کر سکتی ہے اور آج کے اس ترقی والے دور میں زیادہ تر کام کمپیوٹر کے زریعے بھی ہو رہے ہیں تو وہ گھر بیٹھے ہی بہت سے کام کر سکتی ہے بچوں کو ٹیوشن پڑھا سکتی ہے عورتوں کے فیشن اور بوتیک کا کاروبار بھی شروع کر سکتی ہے خواتین اساتذہ اس بات کی زندہ مثالیں ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ والدین کو بچوں کی تعلیم میں یکسانیت بر تنی چائیے خواہ وہ لڑکا ہو یا لڑکی اور لڑکیوں کو بھی حیا کی چادر کے اندر رہتے ہوئے تعلیم کا حصول کرنا چائیے تاکہ وہ معاشرے میں اپنا مقام بنا سکیں اور ان کی وجہ سے ان کے والدین کی عزت پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے اور آنے والے وقت میں وہ ایک مثال بن جائیں کہ عورت کے لیے تعلیم کا حصول بہت ضروری ہے اور والدین بھی جہاں اپنے لڑکوں کو تعلیم دلانے میں کسر نہیں چھوڑتے وہاں لڑکیوں کی تعلیم پر بھی کوئی کسر نہ چھوریں ۔

۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :