
قائد عوام کے بعد۔۔۔ہم بے مرشدی قوم بن چکے
پیر 5 اپریل 2021

ارشد سلہری
(جاری ہے)
پہلےہم قائداعظم کے پاکستان کو روتے تھے اب ہم بھٹو کے پاکستان کو رو رہے ہیں۔
یہ ہمارا المیہ ہے۔لطیفہ گوئی میں ہم اقوام عالم سے بہت آگے نکل چکے ہیں۔ سنگین سے سنگین واردات بھی باتوں باتوں میں اڑا دیتے ہیں کہ جیسے ہوا ہی کچھ نہیں ہے۔ جس کا صاف مطلب ہے کہ عوام کے پاس کہنے کو اور کچھ نہیں ہے ۔یعنی قیادت کا فقدان ہے۔جن قوموں کے پاس قیادت ہوتی ہے ۔وہ لطیفہ گوئی کے بجائے فکری بحث و مباحثے کرتی ہیں۔
عمران خان سے قبل کئی بھرم تھے۔کہا جاتا تھا کہ نوازشریف میچور ہوچکے ہیں۔آصف زرداری کی مفاہمتی سیاست کا چرچا تھا۔عمران خان کی سچائی ،بہادری اور دیانت داری مشہور کی گئی تھی۔ بہت شرمیلا سا ہے۔ ریاستی اداروں کی حب الوطنی کا یقین تھا۔کرپشن کے خاتمہ اور عظیم پاکستان کی بازگشت تھی۔عمران خان نے سب کو بے نقاب کردیا ہے۔پہلے جو بات اشاروں میں کی جاتی تھی ۔آج کھلے عام ہوتی ہے۔ ریاست کے کل پرزے ننگے ہوچکے ہیں۔سیاستدان محض کٹھ پتلیاں بن کر رہ گئے ہیں۔پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن میں اتحاد ، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے جلسے او رپھر جمہوریت کی بحالی کی تحریک میں مریم نواز اور بلاول بھٹو زرداری کانوجوان قیادت کے طور پر ابھرنا ۔نئی قیادت نئی امیدیں پیدا ہورہی تھیں۔سب امیدیں غرق ہوئی ہے۔بھرم ٹوٹ گئے ہیں۔بڑے بڑے نعرے ،دعوے یوں زمین بوس ہوتے ہیں کہ جیسے کچی ٹاکی کا شو ختم ہوتاہے۔آئین ،قانون ،جمہوریت ،نظام اور ریاست کھیل و تماشا بن گیا ہے۔
سیاستدان آپ میں گالم گلوچ کرتے ہیں۔کوئی وژن نہیں ہے۔کوئی بیانیہ نہیں ہے۔اقتدار کی لڑائی ہے۔پاکستان کے ہر شہری پر یہ راز کھل گیا ہے کہ ہم عظیم قوم ہیںاور ہمارے سیاستدان عظیم تر ہیں۔ امریکہ جیسی فوجی سپر پاور سمیت چین جیسی معاشی طاقت ہمارے جوتے کی نوک پر ہے۔ دہلی کے لال قلعہ پر سبز ہلالی پرچم لہرانا ہمارے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔کشمیر ،فلسطین کی آزادی سمیت دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کو انصاف کی فراہمی ہمارا دینی فریضہ ہے ۔ نمازیں پڑھ کر بدعائیں دیکر اور لعنت بھیج کر ہم یہ فریضہ دیانت اور یکسوئی کے ساتھ ادا کرتے آرہے ہیں۔ عورت مارچ جیسی فحاشی اور بے حیائی سےہماری عظمت کے مینار وں کو خطرات ہیں مگر چار اور پانچ سال کی معصوم بچیوں کو ریپ کے بعد قتل کرنے سے ہمیں ذرا برابر فرق نہیں پڑتا ہے۔ ہماری اقدار بالکل متاثر نہیں ہوتی ہیں۔مساجد کے منبر خاموش رہتے ہیں۔کوئی برائی ،بے حیائی اور فحاشی کا شور نہیں اٹھتا ہے۔قیادت کا بحران یہی ہوتا ہے۔
جو قومیں اپنے بھٹوز مار دیتی ہیں ۔جنہیں اپنی قیادت کی قدر نہیں ہوتی ہے۔وہاں پھر یہی کچھ ہوتا ہے جو ہم بھگت رہے ہیں ۔ہم بے مرشدی قوم بن چکے ہیں ۔ہمارا کوئی مرشد نہیں ہے۔ہم نے اپنے مرشد خود ختم کردیئے ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ارشد سلہری کے کالمز
-
عبادات سے سماجی ذمہ داری زیادہ ضروری ہے
جمعہ 2 جولائی 2021
-
اسلامی نظام کیا ہے اور نفاد کیسے ہوگا
بدھ 30 جون 2021
-
آزاد کشمیر الیکشن ،پاکستان میں مقیم منگلا ڈیم کے ہزراروں متاثرین کے ووٹ کینسل کیوں؟
ہفتہ 19 جون 2021
-
عمران خان اور قیادت کا بحران
بدھ 9 جون 2021
-
آئی ایس آئی کی پبلک ڈومین بند کی جائے یہ بچوں کا کھیل نہیں ہے
منگل 8 جون 2021
-
درست خیالی کا فقدان کیوں؟
ہفتہ 5 جون 2021
-
الو کے پٹھے
جمعہ 4 جون 2021
-
اسد طور پر تشدد کے خلاف احتجاج کا جائزہ
پیر 31 مئی 2021
ارشد سلہری کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.