ٹرین حادثہ

بدھ 9 جون 2021

Asifa Amjad Javed

آصفہ امجد جاوید

صوبہ سندھ میں ڈہرکی کے قریب افسوس ناک واقعہ ملت ایکسپریس اور سر سید ایکسپریس کے درمیان پیش آیا بوگیاں پٹری سے اُتر کر اُلٹ گئیں اور اس افسوس ناک واقعہ میں جانی نقصان ہوا کسی کا شوہر,کسی کا باپ,کسی کا بھائی اور کسی کی پوری فیملی اس ٹرین حادثے کا شکار ہوئی دل دہلا دینے والے اس واقع کے بعد وزراء نے دکھ کا اظہار کیا وزیرِاعظم عمران خان نے وزیرِ ریلوے اعظم سواتی کو گھوٹکی روانہ ہونے کا حکم دیا اور اس کے ساتھ پاک فوج کے جوانوں نے مقامی انتظامیہ کے ساتھ مل کر امدادی آپریشن میں حصہ لیا لیکن یہ بھی خبر سامنے آئی ہے کہ ٹرین کی بوگیاں ٹھیک نہیں تھی مجھے حیرت ہے اگر ٹرین کی بوگیوں میں مسئلہ تھا اور اس بات کا علم تھا کہ اگر یہ ٹرین سفر کے لیے روانہ کی گئ تو کوئی حادثہ پیش آسکتا ہے تو پہلے ٹرین کو ٹھیک کروایا جاتا پھر اس کو سفر کے لیے روانہ کیا جاتا لیکن نیا پاکستان ہے ایسا کیسے ہو سکتا تھا وزیر ریلوے حادثے کے بعد جائے وقوعہ پہنچے اگر یہ کچھ دن پہلے ان کو جو وزارت دی گئ ہے وہ اس کو اچھے سے نبھاتے ہوئے اس جگہ کا دورہ کرتے تو ممکن تھا کہ یہ حادثہ نہ پیش آتا حادثے کے بعد وزیر اطلاعات پنجاب فردوس عاشق اعوان نے جاں بحق افراد کے اہلِ خانہ سے تعزیت تو نہیں کی لیکن انہوں نے سیاست کو چمکانے کا موقع یہاں بھی ہاتھ سے جانے نہ دیا ان کا کہنا ہے کہ اللہ کا شکر ہے صرف ایک ٹرین حادثہ پیش آیا ہے اس سے پہلے ٹرین حادثوں کی تعداد زیادہ تھی ان مشکل حالات میں ایسے الفاظ کہنا نہایت ہی قبیح حرکت ہے اگر دکھ میں ساتھ نہیں دے سکتے تو ایسے الفاظ استعمال کر کے جاں بحق افراد کے اہلِ خانہ کے دکھ میں اضافہ بھی نہ کریں ان کے دکھ کا مداوا تو نہیں ہو سکتا لیکن الفاظ بہت اہمیت کے حامل ہوتے ہیں یہ پتھر بھی ہیں اور موتی بھی بولنے سے پہلے لفظوں کا انتخاب کر لینا چاہئے انہوں نے اس حادثے کے دن اہلخانہ سے تعزیت کرنے کے علاوہ معمول کے مطابق ہر کام کیا پچھلی حکومتوں کو نالائق کہنے کے ساتھ شہباز شریف کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا اور سیاست کو بھی خوب چمکایا.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :