ارطغرل غازی سیزن 1 !!!

بدھ 29 اپریل 2020

Ayesha Noor

عائشہ نور

 دسمبر 2014کو ترکی کے سرکاری ٹی وی چینل " ٹی آر ٹی" پر نشر ہونے والا ڈرامہ سیریل ”ارطغرل غازی“ اس وقت عالمی شہرت حاصل کر چکا ہے ۔  ارطغرل غازی  5سیزنز پر مشتمل ترکی کی تاریخ کا سب سے زیادہ دیکھا جانے والا ڈرامہ ہے ۔ یہ ڈرامہ 60سے زائد ٹی وی چینلز پر دکھایا جا رہا ہے اوراب تک دنیا کے 78ممالک میں  دیکھا جا رہی ہے ۔ اس ڈرامہ سیریل میں تاریخی واقعات کی مئوثر منظر کشی کی گئ ہے۔

  یہ ڈرامہ سیریل اب یکم رمضان المبارک سےآپ اردو ڈبنگ  کےساتھ پی ٹی وی ہوم پربھی  دیکھ سکتے ہیں  ۔  جسے  دیکھ کر اسلامی دنیا کو ان تاریخی حقائق کو جاننےکا موقع ملا ہے , جن سے سوشل میڈیا میں غرق دورجدید کامسلمان اب تک بےخبرتھا۔ اورظاہر ہےکہ تاریخ پھر ایک خشک مضمون ہے ,جسے جاننے اور سمجھنے میں عموماً لوگ دلچسپی نہیں لیتے ۔

(جاری ہے)

پھر اسلامی تاریخ کو اغیار نے چھپانےاورمسخ کرنے کی   جو شعوری کوششیں کیں , وہ بھی ہمارےخواب غفلت میں    پڑےرہنےکی وجہ سےکامیاب رہیں۔

اور ہمیں یہ باورکروادیاگیا کہ ہماراماضی صرف لائق ملامت و ندامت ہے۔ جبکہ تہذیب و تمدن کی گنگا صرف مغربی معاشرے میں بہتی ہے , جس میں ہاتھ دھوئےبغیر مسلمان مہذب نہیں کہلاسکتا۔ یہ ہی   وجہ ہےکہ  دور جدید کا مسلمان نوجوان مغربیت سے حد درجے مرعوب نظر آتا ہے۔ ایسے میں " ارطغرل غازی " جیسی ڈرامہ سیریل وسوسوں اور غلط فہمیوں کے لق و دق صحرا میں بارش کا پہلا قطرہ ہے۔

یہ ڈرامہ سیریل دیکھ کر اہلِ مغرب کے ماضی کی سیاہ کاریاں کھل کر سامنے آگئ ہیں ۔ ڈرامہ سیریل " ارطغرل غازی سیزن ون " میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح غریب مسلمان چرواہوں کا قبیلہ " کائی " اپنے لیے محفوظ ٹھکانے کی تلاش میں دربدر ہے مگر عیسائی مذہبی جنونی ان پر عرصہ حیات تنگ کردیتے ہیں ۔ صرف یہ ہی نہیں بلکہ وہ مسلمانوں کے خلاف صلیبی جنگ کی تیاری میں مصروف ہیں ۔

قابلِ غور بات یہ ہے کہ "صلیبی جانبازوں " کی مسلم دشمنی کا سبب خالصتاً ان کے مذہبی انتہا پسندی پر مبنی نفرت آمیز نظریات اور دہشتگردانہ عزائم ہیں ۔ اپنے مقاصد کے لیے حصول کےلیے وہ مسلم حکمرانوں کے محلوں کےاندر  تک اپنا جاسوسی کا نظام  بنالیتے ہیں اور مسلم حکمرانوں کوباہم دست و گریباں کرنےکےلیے غلط فہمیوں کا جال بچھاتےہیں , اوراپنےراستے میں رکاوٹ بننےوالےمعززین کی جان تک لینےسےدریغ نہیں کرتے ۔

اور مسلمانوں کی صفوں سے ضمیر فروش غداروں کو دولت و اقتدار کا لالچ دےکر خرید لیتے ہیں ۔ اور بھیانک عزائم کی تکميل کےلیے درگاہوں , عورتوں , اور بچوں تک کو نشانہ بنانے سے گریز نہیں کرتے۔ اور صلیبیوں  کا مرکز  سازشوں کے نت نئے جال بن کر مسلمانوں کا خون بہانےکی راہ اپنا لیتا ہے , حتیٰ کہ " ارطغرل غازی " کا لشکر صلیبی قلعہ فتح کرکے اس فتنہ و فساد کا خاتمہ کردیتاہے ۔

" "ارطغرل غازی" کو شیخ ابن العربی کی روحانی مدد اسلامی فتح میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
اگر آج کے حالات کے تناظر میں دیکھا جائے تو 9/11 کے بعد سے اب تک مغربی دنیا میں مسلمانوں کو مذہبی جنونی , انتہا پسند اور دہشت گرد قرار دیا جارہاہے ۔ اور مسلمان مفکرین بھی ان کے دباؤ میں آکر معذرت خواہانہ انداز میں صفائیاں پیش کرتے رہتے ہیں ۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ ہم دانستہ یا غیر دانستہ اپنی نوجوان نسل کو ظلم اور ناانصافی کے خلاف جہاد کے اسلامی تصور سے ازخود دورہوتے جارہے ہیں ۔

آج ہم جابجا دیکھتے ہیں کہ کس طرح کشمیر میں ہندوؤں کی آبادکاری کرکے کشمیری مسلمانوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی بھارتی  سازش رچائی جا چکی ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا " پلان آف دی سنچری " آزادیِ فلسطین کےخواب  کو قصہ پارینہ بنا دے گا اور  " القدس " مکمل طورپر اسرائیل کے قبضے میں چلا جائے گا۔ ہم جانتےہیں کہ گزشتہ کچھ عرصے سے برما میں مسلمانوں کا کس بے دردی سے خون بہایا گیا ۔

ہم جانتے ہیں کہ ہندوستان میں مسلمانوں کا کس بے رحمی سے خون بہایا جارہا ہے مگر مسلم حکمران بھارتی حکومت سے تجارتی اور کاروباری شراکت داری کے معاہدے کررہے ہیں ۔ مسلم حکمرانوں نے مظلوم مسلمانوں کی طرف سے کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر رکھی ہیں اور لبوں کو سی لیا ہوا ہے۔ یہ کسی طورپر بھی قابل قبول نہیں ہے کہ مسلمان ظلم اور نا انصافی کے خلاف کلمہ حق بلند نہ کرے۔

تو پھر ایسا کیوں ہے؟؟؟ ایسا اس لیے ہے کہ ہماری صفوں میں کئی غدار موجود ہیں , جو سازشوں کے جال بنتے رہتے ہیں ۔ ہمیں اندرونی طورپر کمزور کرتے اور باہم اتحاد میں رکاوٹ بنتے ہیں اور پھر ایک ایک کرکے دشمنان اسلام ہمیں ترنوالہ بنارہے ہیں ۔ مگر ہمیں احساس ہی نہیں کیونکہ ہم دولت کے نشے اور آدابِ مغرب کے فریب میں  مبتلا ہیں , ہم اپنی حقیقت کو بھول چکے ہیں ۔

ہمیں اسلام سے دور کردیا گیا ہے۔ یہ مت بھولیے کہ جذبہ ایمانی ہی ہماری اصل طاقت اور کامیابی کی بنیاد ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب کبھی یہ جذبہ سرد پڑا , امت مسلمہ پر زوال آیا اور جب کبھی یہ مضبوط و مستحکم ہوا , اس نے کفر کے ایوانوں میں لرزا طاری کردیا ۔ اور عالم کفر اپنے تمام تر شیطانی منصوبوں , اور کثیر حربی قوت کے باوجود زیر ہوا۔ پھر باطل مٹ گیا اور حق غالب آیا ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :