معصوم لوگ کب تک دہشت گردی کا نشانہ بنتے رہیں گے

جمعہ 19 اپریل 2019

Chaudhry Muhammad Afzal Jutt

چوہدری محمد افضل جٹ

پچھلی ایک دہائی سے بلوچستان میں بسنے والی ہزارہ برداری انسانی درندگی،وحشّت و بربریّت،سفاکی اور دہشت گردی کا نشانہ بن رہی ہے کبھی ان کا اجتماعی قتل عام کیا جاتا ہے کبھی ا ن کی گاڑیوں کا آگ لگا کر ان کو جلا دیا جاتا ہے کبھی ان کے کاروباری مراکز میں دھماکوں کے ذریعے ان کی زندگیاں چھین لی جاتی ہیں ہزارہ برادری کے ساتھ یہ وحشیانہ رویہ ،متشددانہ طرزعمل اسلام کے نام پر ان کے ساتھ روارکھا جا رہا ہے ہزارہ برادری کی ماؤں،بہنوں، بیٹیوں اور معصوم بچوں نے اپنے ساتھ روا رکھے جانے والے اس بہیمانہ سلوک کے خلاف کئی بار احتجاج کیا دھرنے دیے سینا کوبی کی مگر ہر بار ان کی صدا بے نواء ثابت ہوئی نہ کسی حکومت نے ان درد کو محسوس کیا نہ کسی ادارے نے انکے غم کا احسا س کیا اور نہ ہی ان کے رنج والم کی وسعت کو جان کر ان کے پیاروں کے قتل عام میں ملوث انسان نمابھیڑیوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ یہ کمیونٹی آج بھی دہشت پسندوں کے نشانے پر ہے دہشت گرد جب اور جہاں چاہتے ہیں ان کو اپنی نفرت کی بھینٹ چڑھا دیتے ہیں آج بھی ان کا اجتماعی قتل عام جاری ہے آج بھی ماؤں کی گودیں اجڑ رہی ہیں بہنوں کے بھائی قتل ہو رہے ہیں بیٹیاں باپ کی شفقت سے محروم ہو رہی ہیں حکومت ،سیکیورٹی فورسز اوربحالی امن کے دیگر ادارے یہ کہہ کر ان کے زخموں پر مرہم رکھتے ہیں کہ قاتلوں کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا دہشت گردی کا ارتکاب کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا پچھلی حکومتیں بھی ان سے یہی کہتی تھیں اور موجودہ عہد حکمرانی میں بھی ان کو یہی دلاسے دیے جا رہے ہیں کہ معصوم لوگوں کا قتل عام کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا دہشت گردوں کو قانون کے کٹہرے میں لا کر عبرت کا نشاں بنایا جائے گا جمعرات کے روز گوادر کے علاقے میں 14معصوم اور بیگناہ لوگوں کو بسوں سے اتار کر انتہائی بے رحمی ،سفاکی اور درندگی سے قتل کر دیا گیا اوردہشت گرد قتل عام کے بعد بلا خوف و خطر اپنی کمین گاہوں میں چلے گئے سانحہ سے بڑھ کر سانحہ یہ ہوا کہ دہشت پسندی کا شکار ہونے والے بے موت مرنے کے بعد سیاسی بے رحمی کا شکار ہوگئے جس قتل عام پر ماتم ہونا چاہیے تھا وہ ہمیشہ کی طرح سیاست کی ہنگامہ خیزی کی وجہ سے قوم کی نظروں سے غائب ہو گیا جب مقتولین کے گھروں میں صف ماتم بچھی ہوئی تھی اسی وقت وزیروں مشیروں کی اکھاڑ پچھاڑ ہو رہی تھی سارا میڈیا خونی منظر کو پس پشت ڈال کر سیاسی کھیل کی منظر کشی کر رہا تھا یہ بے حسی کا کھیل آج ہی نہیں کھیلا گیا وطن عزیز میں پچاس سالو ں سے کھیلا جا رہا ہے اس خونی واقعہ سے چند دن پہلے کوئٹہ کی سبزی مارکیٹ میں بم بلاسٹ سے دو بچوں سمیت بیس افراد موت کی وادی میں چلے گئے اور 48لوگ گھائل ہو کر زندگی اور موت کے بیچ لٹک گئے یہ لوگ نہ جانے کب تلک سیاست اور وحشّت کے ان بے رحم اور سفّاک تپھیڑوں کا درد سہتے رہیں گے نیوزی لینڈمیں دہشت گردی کا واقعہ ہوا تو نیوزی لینڈ کی وزیراعظم سیاہ لباس پہن کر لواحقین سے اظہار افسوس کے لئے اسی جگہ مسجد میں پہنچ گئیں جس مسجد میں دہشت گرد نے نمازیوں کو اپنی دہشت پسندی کی بھینٹ چڑھایا ان کی آخری رسومات میں شرکت کی شہید ہونے والوں کی یاد میں منعقد ہونے والی تقریبات میں شرکت کر کے پوری دنیا کو یہ پیغام دیا کہ دہشت گردی میں جاں بحق ہونے والے ا س کے اپنے ہیں ایک ہفتے تک نیوزی لینڈ کا پرچم سر نگوں رہا اور عہد کیا کہ آئندہ کبھی ایسی گھناؤنی کاروائی کو رونما نہیں ہونے دیا جائے گا مگر وطن عزیز میں تین دہائیوں سے معصوم اور بے گناہ لوگ دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں وزراء ،مشراء اور وزیر اعظم بیانات دیتے ہیں کہ دہشت گردوں کو پکڑ کر عبرت کا نشان بنایا جائے گا نہ آج تک کوئی دہشت گرد عبرت کا نشاں بنا نہ کوئی قاتل اپنی گھناؤنی کاروائیوں کی سزا پا سکا ہاں پاکستان فوج نے کچھ دہشت گردوں کی گردنیں ضرور لمبی کیں جس سے دہشت گردی میں کمی واقع ہوئی مگر اس ناسور کے خاتمے کے لئے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے اور جب تک سارے دہشت گردوں کو لٹکایا نہیں جائے گا اس وقت تک وطن عزیز میں حقیقی اور پائیدار امن کا حصول ممکن نہیں ہو سکتا وزیر داخلہ بلوچستان ضیاء لانگونے کہاکہ حملہ آوروں کی تلاش جاری ہے اس طرح کے واقعات نا قابل برداشت ہیں دہشت گردوں کو نہیں چھوڑیں گے صدر پاکستان اور وزیراعظم پاکستان نے بھی مکران کوسٹل ہائی وے پر دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فساد پھیلانے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لا کر کڑی سے کڑی سزا دی جائے گی ایسے بیانات قوم برسوں سے سنتی آ رہی ہے مگر جب تک حکومتی سربراہ سیاست کے بجائے ملکی سلامتی،استحکام ،سالمیت اور قومی مفاد کو سب سے مقدم نہیں جانیں گے اس وقت تک یہ خونی کھیل جاری رہے گا۔

(جاری ہے)


 پاکستانی حکمرانوں کی سیاست تو یہ ہے۔۔
 عشق قاتل سے بھی مقتول سے ہمدردی بھی
 یہ بتا کس سے محبت کی جزا مانگے ہے
 سجدہ خالق کو بھی ابلیس سے یارانہ بھی
محشر میں کس سے عقیدت کا صلہ مانگے ہے

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :