سیاست کدہ اور مے کدہ

جمعرات 8 اگست 2019

Chaudhry Muhammad Afzal Jutt

چوہدری محمد افضل جٹ

کشمیر کی خونچکاں اور دل گرفتہ صورت حال پر بحث و تمحیص کے لئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا گیا اس اجلاس میں شرکت کے لئے ان ممبران اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر بھی جاری کئے گئے جو چوری ،ڈکیتی ،بئیمانی ،لوٹ کھسوٹ،کرپشن اور بددیانتی جیسی شرمناک وارداتوں کی وجہ سے قید ہیں قوم کو امید تھی کہ سیاسی قیادت اپنی فہم و فراست،دوراندیشی اور سیاسی پختگی سے انتہاء پسند ہندو قیادت کو کوئی ایسا واضح، موثر اور سخت پیغام ضرور دے گی جو نہ صرف عوامی جذبات اور امنگوں کا ترجمان ہو گا بلکہ ہندو قیادت کے انتہاء پسند اور نسل پرستانہ نظریات کوبھی عالمی امن کے ٹھیکداروں اور حقوق انسانی کے نام نہاد علمبرداروں کے سامنے ننگا کرے گا ،ہندوستانی فوج کے ظلم و بربریّت کا شکار کشمیریوں کے دکھ درد کے احساس میں کمی کا سبب ہو گامگر افسوس کہ پارلیمان میں حزب اقتدار اور حزب اختلاف نے کشمیر مسئلے کی حسّاسیّت اور اہمیت کو نظر انداز کرتے ہوئے ایک دوسرے کے خلاف جس طرح کی گھٹیا اور بازاری زبان استعمال کی ایک دوسرے پر الزام لگائے ممبران پارلیمنٹ کے اس رویے اور بے حسی نے قوم کو بہت مایوس کیا۔

(جاری ہے)

پارلیمنٹ میں ارکان اسمبلی کے رویوں کودیکھ کر ایسالگتا تھا جیسے یہ سیاسی ایوان نہیں بلکہ مے خانہ ہے۔
گو کہ سیاست کدے اور مے کدے میں لفظوں کا فرق ہے مگر رندوں اور سیاسی کارندوں کی حرکات و سکنات میں کوئی فرق نہیں ۔
 فرق ہے تو صرف اتنا ۔۔۔
 ۔۔۔ مے خانہ میں پگڑی اچھلتی ہے، سیاست میں خواہش مچلتی ہے۔۔۔
مے کدہ سست لوگوں سے بھرا ہوتا ہے ،تو پاکستان کا سیاست کدہ بہت ہی پست لوگوں سے اٹا ہواہے۔

وہاں جام چھلکتے ہیں یہاں سکے کھنکتے ہیں۔
۔وہاں خم لنڈھائے جاتے ہیں،یہاں ضمیر لٹائے جاتے ہیں ۔
۔وہاں جسم لڑکھڑاتے ہیں یہاں نوٹ کڑکڑاتے ہیں ۔
۔وہاں پیالوں کا رقص ہوتا ہے یہاں پیادوں کا ناچ ہوتا ہے۔
۔وہاں رندوں کا حکم چلتا ہے یہاں درندوں کا راج ہوتا ہے۔
۔وہاں حسن و جمال کی بات ہوتی ہے یہاں متاع و مال کی بات ہوتی ہے۔

۔وہاں ذاتی خواہش پر سب کچھ لٹایا جاتا ہے یہاں عوام کے نام پر سب کچھ بنایا جاتا ہے۔
۔وہاں مے کی مستی ہوتی ہے یہاں اقتدار کی خرمستی ہوتی ہے۔
۔وہاں ساقی کا حکم چلتا ہے یہاں حاکم کا فرمان جاری ہوتا ہے۔
۔وہاں دعوے ہوتے ہیں یہاں وعدے ہوتے ہیں۔
۔وہاں جسموں کی بولی لگتی ہے یہاں ضمیر کے سودے ہوتے ہیں۔
۔وہاں خدا کی بندگی سے انکار ہوتا ہے یہاں انسانی بندگی کا اقرار ہوتا ہے۔

۔وہاں نشے میں سچ کے برسات ہوتی ہے یہاں نشے میں جھوٹ کی بھرمار ہوتی ہے۔
۔وہاں ہر قدم پہ توبہ ٹوٹ جاتی ہے یہاں ہر گام پہ وعدہ بھول جاتا ہے۔
۔وہاں جذبات بے قابو یہاں اقدار بے معنی۔
 مشترکہ پارلیمانی اجلاس کے بعد قوم مایوسی کے عالم میں کہہ رہی ہے۔
 عہد نو کا اس سے بڑھ کر سانحہ کوئی نہیں 
 سب کی آنکھیں جاگتی ہیں بولتا کوئی نہیں ۔۔ 
بلکہ ہم تو یہ کہیں گے کہ،،،
 جاہل کو اگر جہل کا انعام دیا جائے
 تو اس حادثہ وقت کو کیا نام دیا جائے۔
 اور میخانے کی توہین ہے رندوں کی ہتک ہے 
 کم ظرف ہاتھوں میں اگر جام دیا جائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :