وزیراعظم کا تاریخی خطاب اور ہندو انتہاء پسندوں کی چیخیں

منگل 1 اکتوبر 2019

Chaudhry Muhammad Afzal Jutt

چوہدری محمد افضل جٹ

 ایّاک نعبدوایّاک نستَعین سے شروع ہوکر لاالہ الااللہ پر ختم ہونے والا وزیراعظم پاکستان کا تاریخی خطاب انتہاء پسند ہندوؤں پر اس قدر بھاری پڑ گیا ہے کہ ہندوؤں کی چیخیں نکل رہی ہیں انتہاء پسند ہندوؤں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ کوئی پاکستانی وزیراعظم اقوام عالم کے سامنے ان کے گلے میں ،،ہندو دہشت گردی،، کا طوق ڈال دے گا ہندوؤں کو سفاک،ظالم،وحشی اور قاتل کے القاب دے کر ان کو UNGAکے پلیٹ فارم پر ذلیل و رسواء کرے گا ہندوستانی پردھان منتری کو پہلے مسٹر مودی،پھر مودی،پھر قاتل،پھر گجرات کا قصائی اور آخر میں پاگل کہہ کر بے عزت کرے گا دنیا کو بھی یہ توقع نہیں تھی کہ وزیراعظم پاکستان کا خطاب ہندوؤں کے قلوب و ازدہان پر اس قدر قہر بپا کرے گا کہ ہندوستان ،،رائیٹ آف رپلائی،، کا حق استعمال کرکے وزیراعظم پاکستان کے خطاب کا جواب دے گاگزشتہ روز UNمیں ہندوستانی خارجہ امور کی فسٹ سیکرٹری نے رائیٹ آف رپلائی کا حق استعمال کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے پلیٹ فارم کو مس یوز کیا ،،ہندو دہشت گردی ،،کی نئی اصطلاح متعارف کرائی ،نیوکلیئر جنگ کی دھمکی دی،بندوق اٹھانے کی بات کی،مودی پر نسل پرستی کا الزام لگایا،سوا ارب آبادی کے منتخب وزیراعظم کو جھوٹا اور کذاب کہا ،کشمیر میں خون بہانے والا خونی قرار دیا،آر ایس ایس کے نظریے کا پیامبراور اقلیّتوں کے حقوق کا غاصب ،مسلمانوں ،عیسائیوں،بدھ مت اور نچلی ذات سے تعلق رکھنے والے انسانوں کے خلاف ظالمانہ اقدامت لاگو کرنے والا ہٹلر قرار دیا پاکسنانی وزیراعظم نے ہندوستان اور مودی کے خلاف جو زبان اور لہجہ استعمال کیا وہ سفارتی اور اخلاقی قرینوں کے منافی تھا ،ہندوستان سے خون کے آخری قطرے تک لڑنے کا عزم کیا۔

(جاری ہے)

عمران خان کا نظریہ21ویں صدی سے ہم آہنگ نہیں بلکہ قرون وسطی کی سوچ کی عکاسی کرتا ہے پاکستانی وزیراعظم نے دنیا کو امیراورغریب ،جنوب اور شمال،ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ،مسلم و غیر مسلم میں تقسیم کیاعمران خان کا خطاب انتہائی شر انگیز ،بے بنیاد اور تعصب پر مبنی تھا جس کی ہندوستان مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کرتا ہے پاکستان نے عالمی فورم پر حقوق انسانی کا چیمپیئن بننے کی ناکام کوشش کی ہے ۔

ہندوستان کے اس جواب میں پاکستانی سفارت کار ذوالقرنین چھینہ نے موثر اور مدلل جواب دیا اورکہا کہ جو ظلم اور جبر ہندوستان میں اقلیتوں سے روارکھا جا رہا ہے پاکستانی وزیراعظم نے اس وحشّت و بربریّت کو بے نقاب کیا ہے مودی کو اس کا اصل چہرہ دکھایا ہے جس پر مودی اور اس کے ہمنواء خفا ہیں اور رائیٹ آف رپلائی کا حق استعمال کر کے اپنی خفت و شرمندگی کا مٹانا چاہتے ہیں ۔

اب ہند رائیٹ آف رپلائی کا حق ایکسرسائز کرے یا دوسرے فورم استعمال کرے عمران خان نے انتہائی جرات ،دلیری ،استقلال اور بہادری سے ہندوستان اور مودی کا وہ گھناؤنا چہرہ اقوم عالم کے سامنے ننگا کر دیا ہے جس کو اس نے دنیا کی بڑی جمہوریّت اور سیکولرازم کے خوبصورت مگر مکروہ پردوں سے ڈھانپا ہوا تھا ہندوستان کے چیخنے چلانے سے اب کچھ نہیں ہو گا جو حقیقت ہے وہ دنیا کے سامنے آشکار ہو چکی ہے کہ مودی نے جمہوری اقدار کو ملیا میٹ کر دیا ہے،حرمت آدمیّت کے سب تقاضوں کو فوجی بوتوں تلے روند دیا ہے سیکولرازم کے فلسفے کو دفن کر کے ہندو اسٹیٹ کی بنیاد رکھ دی ہے ۔

نفرت،تعصب،وحشّت اور دہشت کا پرچار ہی آر ایس ایس کا ایجنڈا ہے اگر ہندوستان دنیا کی سب سے بڑی جمہوریّت اور سیکولر دیس ہوتا تو کیا کشمیر میں 80لاکھ انسان محصور ہوتے،9لاکھ فوجی غنڈے کشمیری عورتوں کی عصمت دری کرتے،مقبوضہ کشمیر میں سفاکی اور درندگی کا کھیل کھیلا جاتا ،کشمیر میں انسانیّت سسکتی،معصومیّت بلکتی،بچوں کا بچپن آتش و آہن کی نظر ہوتا ،مذہب اور فرقہ کی بنیاد پر لوگ ذبح ہوتے ،دنیا عالم میں واحد ہندوستاں ہی ایسا دیس ہے جہاں یہ سب کچھ ہو رہا ہے۔

اسی لئے تو وزیراعظم پاکستان نے انتہاء پسند مودی اور عالمی طاقتوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا۔
 طاقتیں تمہاری ہیں اور خدا ہمارا ہے
 عکس پہ نہ اتراؤ آئینہ ہمارا ہے
انسانیّت کے دشمن کی قوت سے ہم نہ مرعوب ہوں گے
آبرو سے مرنے کا فیصلہ ہمارا ہے

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :