
کیا پاکستان اسرائیل کو تسلیم کر سکتا ہے؟
اتوار 6 ستمبر 2020

فراز خان
(جاری ہے)
آنے والے دنوں میں مزید پیش کا خاصا امکان ہے۔کچھ دن پہلے سعودی عرب نے اپنی فضائی حدود اسرائیلی ایئر لائنز کے لئے کھول دی ہے۔
جنرل(ر)شاہد عزیز اپنی ایک کتاب میں لکھتے ہیں کہ ایک دفعہ پرویز مشرف امریکہ کے دورے سے واپس آئے توانہوں نے تجویز دی تھی کہ ہمیں اسرائیل کو تسلیم کر لینا چاہئے لیکن کسی نے بھی اس تجویز کو تسلیم نہیں کیا۔پھر انہی کے دور میں 2005میں وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری کی استنبول میں اسرائیل کے وزیر خارجہ سے ملاقات بھی ہوئی۔اسکے علاوہ افغانستان میں سوویت یونین کے خلاف جہاد میں پاکستان اور اسرائیل کے درمیان تھوڑابہت تعاون پایاجاتا تھا۔لیکن پاکستان کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے بہت حساسیت پائی جاتی ہے۔اگر تاریخی اعتبار سے دیکھیں توقائد اعظم محمد علی جناح فلسطینی سرزمین پر یہودی آباد کاری کے سخت مخالف تھے اسی وجہ سے انہوں نے 1948میں اسرائیلی وزیر اعظم کی طرف سے بھیجے جانے والے خط کو نظر انداز کر دیا جس میں انہوں نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کے حوالے بات کی تھی۔تب سے لیکراب تک اسرائیل کے حوالے سے ہماری خارجہ پالیسی ویسی ہی ہے۔
لیکن اب حالات تیزی کے ساتھ تبدیل ہوتے جا رہے ہیں۔عالمی سطح پر بالعموم اور مسلم ورلڈ کے اندر بالخصوص بلاکس بنتے جا رہے ہیں۔مڈل ایسٹ میں امریکہ کی سر پرستی میں اسرائیل اور خلیجی ریاستوں کا بلاک بنتا جا رہا ہے۔دوسری طرف ایران ،ترکی،قطراور ملائشیا کا گروپ بن چکا ہے۔پاکستان کا ان دونوں کے ساتھ ایڈجسٹ ہونا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔سفارتی سطح پر دوسرے گروپ نے عالمی فورم پر پاکستان کی بھر پور مدد کی ہے لیکن پاکستان کی معاشی و عسکری ضروریات پہلا گروپ پورا کر رہا ہے۔پاکستان نے ابھی تک چین اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں بیلنس کیا ہوا ہے لیکن مڈل ایسٹ کی سیاست میں یہ بیلنس نہیں ہو پائے گا۔اگر فرض کریں کہ سعودی عرب بھی اسرائیل کو تسلیم کر لیتا ہے اور تینوں ملک سعودی عرب ،متحدہ عرب امارات اور امریکہ کی طرف سے پاکستان پر دباؤ آتا ہے آپ بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کریں تو پاکستان کب تک اپنے تاریخی موقف پر قائم رہ پائے گا؟
اگر ہم اپنے آس پاس کی بات کریں تو یہاں بھی اسرائیل کا اثر ورسوخ بڑھتا جا رہا ہے۔انڈیا کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات ماضی کی نسبت بہت بڑھ چکے ہیں ۔اسکے ساتھ ساتھ انڈیا اسرائیلی اسلحے کی منڈی بنتا جا رہا ہے۔فروری2019میں جب انڈیا پاکستان کے درمیان ائیر سٹرائیکس ہوئیں تو اس میں بھی انڈیا کو اسرائیل کا تعاون حاصل تھا۔انڈیا کی طرف سے جو بم بالاکوٹ میں گرایا گیا تھا وہ بھی اسرائیلی ساختہ تھا۔تمام تر حالات کو دیکھتے ہوئے ہمارے پالیسی سازوں کو یہ سوچنا پڑے گا کہ اسرائیل کی حوالے سے کو ن سی پالیسی میں ہمارا فائدہ کتنا ہے۔آجکل کی دنیا میں ہر ملک اپنے مفاد کو دیکھتا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
فراز خان کے کالمز
-
پچھتاوے کے 50 سال
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
افغان جنگ کی اگلی قسط
جمعہ 2 جولائی 2021
-
امت مسلمہ کا خواب
ہفتہ 29 مئی 2021
-
انڈیا سے مذاکرات پس پردہ کیوں
جمعرات 22 اپریل 2021
-
انڈیاکی دفاعی خود انحصاری ؟یا معاشی دباوٴ
منگل 30 مارچ 2021
-
ریاست واقعی ماں جیسی ہے
پیر 8 فروری 2021
-
کچھ نظر کرم ادھر بھی
پیر 9 نومبر 2020
-
کیا پاکستان اسرائیل کو تسلیم کر سکتا ہے؟
اتوار 6 ستمبر 2020
فراز خان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.