عمران خان واقعی! انتقام لے رہے ہیں ؟؟؟

جمعرات 4 اپریل 2019

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

وزیر اعظم پاکستان عمران خان تو دختر پاکستان شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی سیاست اور قومی کردار کا برملا اعتراف کیا کرتے تھے لیکن اچانک یہ تبدیلی کیوں ؟ کہتے ہیں کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام تبدیل کرنے کافیصلہ کر لیا گیا ہے۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت مستحق خواتین کو ماہانہ 5ہزار روپے کی رقم دی جاتی ہے عمران خان کی اس سوچ پر جیالے ماتم نہیں تو کیا کریں گے۔


بے نظیر بھٹو نے وطن عزیز میں جمہوریت کے استحکام کیلئے جو کردار ادا کیا !! کیا عمران خان بھول گئے ہیں بے نظیر بھٹو نے پاکستان کیلئے سیاست کی اور عوام کیلئے جامِ شہادت نوش کیا ۔جمہوریت نوازوں کو تو ایسے ناموں اور کرداروں پر فخر کرنا چاہیے۔تاریخ میں زندہ ایسے کرداروں اور شخصیات کااحترام کیا جاتا ہے لیکن لگتا ہے عمران خان بھی تنگ نظری کا شکار ہوگئے ہیں لیکن شاید قصور عمران خان کا نہیں وزارتِ اعظمیٰ کی کرسی کا ہے جس پر بیٹھ کر انسان اپنا گزشتہ کل توبھول جاتے ہیں لیکن اپنے زخم نہیں بھولتا اْس کی رگوں میں اپنے مخالفین سے انتقام کا خون دوڑنے لگتا ہے اور یہ ہی کچھ عمران خان کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

قوم کو عمران خان سے بڑی اْمیدیں وابستہ تھیں کہ وہ پاکستان میں جمہوری اقدار کیلئے امن اور محبت کا پیغام بن کر پاکستان پر حکمرانی کریں گے لیکن خواب ،خواب ہی ہوتا ہے پاکستان کی سرزمین پر سیاست کی آنکھ میں انتقام کا خون جوش مارتا ہے۔عمران خان جانے کیوں بھول گئے ہیں کہ نام کی تبدیلی سے پہچان نہیں بدلتی۔پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو کو ماورائے عدالت قانون کے تحت سزائے موت دی گئی اْن کے چاہنے والوں پر ظلم وجبر کی انتہا ڈکٹیٹرضیاء الحق کے دورِاقتدار میں پوری دنیا نے دیکھی لیکن ضیاء الحق بھٹو کے چاہنے والوں کے دلوں سے بھٹو کو نہ نکال سکے اس لیے کہ بھٹو عوام کے دلوں پرحکمرانی کرتے رہے۔

وہ پاکستان کی عوام کے دل جیت چکے تھے یہی وجہ ہے کہ بھٹو شہید جسمانی طور پر تو منظر سے غائب ہیں لیکن روحانی طور پرآج بھی عوام کے دلوں میں زندہ ہیں اور اْن کے شعور پر راج کر ر ہی ہیں اس لئے جب جیالوں کے وجود میں خون جوش مارتا ہے تو اْن کے دل دھڑکنوں سے پرجوش آواز فضاؤں میں گونجتی ہے زندہ ہے بھٹو زندہ ہے۔
دختر پاکستان شہید محترمہ بے نظیر بھٹو اپنے بابا کی بلند ہمت جانشین تھی خاتون ہونے کے باوجود بے نظیر بھٹو نے اپنے قومی کردار اور قول وعمل سے پاکستان کی سیاست میں کلیدی کردار ادا کیا اور جمہوریت کی شادابی کیلئے اجتماع عام میں وطن عزیز کو خون کا نذرانہ دیا محترمہ بے نظیر بھٹو شہید ہوگئیں لیکن اپنے بابا کی طرح پاکستان کی باشعور اور باضمیر عوام کے دلوں کی دھڑکن بن گئیں۔

دختر پاکستان قومی سیاست میں ایک نام ہے جسے بھلایا نہیں جاسکتا اگر تحریک انصاف کے قائد وزیر اعظم پاکستان سمجھتے ہیں کہ وہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام تبدیل کرکے کوئی معرکہ سرکرلیں گے تو یہ اْن کی انتہائی کم ظرفی ہوگی۔
قومی ہیروز کو اعزاز دیا جاتا ہے اْن کو دفنایا نہیں جاتا۔بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام تبدیل ہونے سے نہ تو بے نظیر بھٹو کو عوام کے دلوں سے نکالا جاسکتا ہے اور نہ بھلایا جاسکتا ہے البتہ اگر عمران خان نے واقعی ایسا کیا تو قوم پر ثابت ہوجائے گا کہ وزیر اعظم واقعی پیپلز پارٹی کی عوامی قوت سے خوفزدہ ہے ہم اس حقیقت سے انکار نہیں کرسکتے کہ پیپلز پارٹی کی موجودہ قیادت پیپلز پارٹی کے بنیادی منشور سے انحراف کر چکی ہے لیکن پیپلز پارٹی راکھ میں دبی ہوئی ایک چنگاری ہے کسی وقت بھی بھڑک سکتی ہے۔

اس لیے کہ عمران خان کھ کر اپنے مخالفین پر برسنے لگے ہیں اْن کے،،، نہیں چھوڑوں گا ،،،کی رَٹ سے ذاتیات کی بوآنے لگی ہے اپوزیشن قیادت کے کیس مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں اور عمران خان حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ مقدمات ہماری حکمرانی سے پہلے زیر سماعت اور یہ بھی حقیقت ہے لیکن عمران خان بحیثیت وزیر اعظم اگر کہتے ہیں نہیں چھوڑوں گا تو لازم ہے کہ وہ اپنی پاور بھی دکھارہے ہیں۔

ایسی صورتحال میں وطن عزیز میں امن وسکون کی فضا کیسے ممکن ہو سکتی ہے اگر پاکستان کی تنیوں بڑی سیاسی جماعتوں کے ہاتھ ایک دوسرے کے گریبان ہیں تو عوامی خوشحالی کا خواب تو ادھورا رہ جائے گا۔
بے نظیر انکم سپورٹ سکیم سے بے نظیر کا نام نکالنے کی آخر وجہ کیا ہے اگر سابقہ حکمران جماعتوں نے متفقہ طور پر شہید جمہوریت خاتون وزیراعظم کی سیاسی جدوجہد اور وطن عزیز میں جمہوریت کیلئے شہادت کے ا عتراف میں غریبوں کی امداد کیلئے سکیم کا نام بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام دے دیاتھا تو عمران خان یا اْس کی کابینہ کو اس پر اعتراض کیا ہے۔

عمران خان حکومت کی اس سوچ سے انتقام کی بدبو آرہی ہے اور اگر واقعی!پروگرام سے بے نظیر کا نام حذف کیا گیا تو پیپلزپارٹی کی طرف سے سخت ردِ عمل آسکتا ہے جس سے سیاسی فضا مزید ابر آلود ہوگی اس لیے کیا ہی بہتر ہوگا کہ عمران خان اور اْس کی کابینہ وطن عزیز میں سیاسی فضا کو خوشگوار بنانے کیلئے ذاتیات کے حصار سے نکل کر ایسے اقدامات کریں جس سے وہ پاکستانیوں کے دل جیت لیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :