مسلم لیگ ن کی قیادت پریشان ....لفافے بول رہے ہیں

ہفتہ 20 جولائی 2019

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

عالمی عدالت میں پاکستان میں گرفتار ہونے والے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیوکی سزا کے خلاف بھارت کی درخواست عالمی عدالت انصاف میں مسترد ہوگئی ۔انصاف جیت گیا دہشت گردی ہارگئی بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے عالمی عدالت کے فیصلے کو سچ اور انصاف کی فتح قرار دیا اور وزیراعظم پاکستان عمران خان نے عالمی عدالت کے فیصلے کو قابل تحسین قرار دیا ۔

حیرانی کی بات تو یہ ہے کہ اگر پاکستان کے حکمران اور عوام عالمی عدالت کے فیصلے پر بھنگڑے ڈال رہی ہے تو اس لےے کہ پاکستان نے فوجی عدالت کے فیصلے کا احترام کیا گیا لیکن بھارتی صدر وزیر اعظم اور عوام کے بھنگڑوں کی سمجھ نہیں آرہی۔ شاید! اس لئے کہ وہ ان حقائق پر خوشی منارہے ہیں کہ بھارت کو عالمی دہشت گرد تسلیم کر لیا گیا ہے اس کے علاوہ تو فیصلے میں بھارت کی خوشی کا کوئی جواز نہیں۔

(جاری ہے)


عالمی عدالت نے بھارتی حاضر سروس کمانڈر کو دہشت گرد تسلیم کرکے دنیا پر ثابت کردیا کہ بھارت واقعی !دہشت گرد ہے ۔ لیکن بدقسمتی سے پاکستان کی عوام قومی میڈیا پر خاطرخواہ خوشی کا اظہار نہیں دیکھ پائی اس لےے کہ قومی میڈیا کے TVپر لفافے ضرورت سے کچھ زیادہ بول رہے ہیں ہراینکر اپنے لفافے کے وزن کے مطابق بولتے ہوئے بھول جاتا ہے کہ وہ پاکستانی ہے پاکستان اُس کی پہچان ہے او رجو لفافے وہ وصول کر رہے ہیں اُس وقت اُن کے ہاتھ میں نہیں ہوں گے ۔

جب وہ کفن میں ہوں گے اگر اُس کو مٹی نصیب ہو ئی تو اپنی قبر میں اپنے حصے کی مٹی میں دفن ہوں گے ۔بروز محشر وہ اپنے اعمال قول وکردار کا خود جواب دے گا ۔نہ وہاں پر مسلم لیگ ن ہوگی نہ پی پی نہ تحریک انصاف ہوگی اور نہ ہی وہاں مولانا فضل الرحمان اے پی سی بلاسکیں گے ۔
غضب خدا کا!TVسکرین پر اینکر اور سیاسی جماعتوں کے درباری اتنا سفید جھوٹ بولتے ہیں کہ سامع کے دل وزبان سے اپس پر لعنت برستی ہے جھوٹ کی بھی کوئی حد ہوتی ہے ۔

جس چینل پر دیکھیں ہر درباری اپنی نظر میں مومن اور دوسرے کی نظر میں شیطان ہوتے ہیں حقائق کو نظر انداز کرکے اپنے گزشتہ اور آنے والے کل تک کو بھول جاتے ہیں کہ وہ کیا کہتے رہے اور کیا کرتے رہے ا گر اُن کی یاداشت خراب ہے تو NABکے دکھائے جانے والے آئینے میں اپنے کردار کا گھناﺅنا چہرہ دیکھ کر کچھ شرم کریں لیکن شرم تو اُن کو آتی ہے جن کی آنکھ میں شرم اور حیا کاپانی ہو ۔

اپنے گریبان میں نہ درباری دیکھتے ہیں اور نہ درباریوں کی قیادت ،باربار ایک ہی فقرہ دہراتے ہیں کچھ شرم کرو کچھ حیا کرو لیکن اپنے ضمیر کو جگانے کی زحمت نہیں کرتے کہ عدلیہ ،افواجِ پاکستان اور حکمران ایک پیج پر پاکستان کی عظمت اور قومی خوشحالی کیلئے اُس قانون کا احترام کر رہے ہیں جس کا زیر عتاب سابق حکمران مذاق اُڑایا کرتے تھے احتساب عدالت پہلی بار بلا کسی خوف وخطر پاکستان کی شان کیلئے حرکت میں ہے ۔


سابق حکمرانوں کے کھاتے کھل چکے ہیں سابق حکمرانوں اور موجودہ اپوزیشن نے اپنے دورِاقتدار میں جو کیا وہ بھگت رہے ہیں لیکن اگر اپوزیشن میں حوصلہ دیکھیں تو وہ صرف اور صرف پاکستان کے سابق صدر اور پی پی کے روحِ رواں آصف علی زرداری میں ہے احتساب عدالت کے اہلکار گرفتاری کیلئے آئے تو آصف علی زرداری نے بچوں اور خاندان اور ماتحت قیادت کیساتھ اُن کا پرتپاک استقبال کیا اور باوقار انداز میں گرفتاری دے کر ثابت کر دیا کہ سیاسی زندگی میں اُونچ نیچ سیاست کا حسن ہے گرفتاری کے بعد عدالت میں پیش ہوتے ہیں تو کمرئہ عدالت اور عدالت سے باہر اخباری نمائندوں کے درمیان ہنستے مسکراتے سوالوں کا جواب دیتے ہیں ۔

دوسری طرف مسلم لیگ ن ہے جس کی قیادت گرفتار ی سے چھپتی پھرتی ہے ۔گرفتار ہوجائیں تو چہروں پر خفگی اور ماتھے پر بارہ بجائے ہوتے ہیں خود بولتے ہیں یا اُن کے درباری بولتے ہیں تو قانون کے احترام کیساتھ شرم وحیاکے تقاجوں کو بھی نظر انداز کردیتے ہیں ۔سابق صدرِپاکستان آصف علیہیں خود بولتے ہیں یا اُن کے درباری بولتے ہیں تو قانون کے احترام کیساتھ شرم وحیاکے تقاجوں کو بھی نظر انداز کردیتے ہیں ۔

سابق صدرِپاکستان آصف علی زرداری گرفتار ہیں سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف گرفتار ہیں سابق درباری وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی گرفتار ہوگئے ۔کچھ ان کے وہ چاہنے والے بھی گرفتار ہیں اس لےے کہ وہ اپنی قیادت کو دیکھتے رہے سوچتے رہے کہ اگر قیادت لوٹتی ہے تو ہم کیوں نہ گنگا نہائیں آج وہ بھی جیل میں بھگت رہے ہیں ۔کمی ہے تو ایک مولانا فضل الرحمان کی اگر وہ بھی کسی ڈیزل کیس میں گرفتار ہوگئے تو جیل میں APCبلالیا کریں گے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :