
ٹماٹر سستے ہوگئے تو آٹا مہنگا ہوگیا ۔کیوں؟
پیر 20 جنوری 2020

گل بخشالوی
مہنگائی کا رونا رونے والے سابق حکمران ذاتی مفادات کیلئے قو م اور عوام کے اجتماعی مفاد کیلئے کیوں نہیں سوچتے لیکن ہم اس حقیقت سے انکار بھی نہیں کر سکتے کہ درندہ صفت انسان نما درندوں کو اپنی ذات اور مفادات کے سوا کچھ نظر نہیں آتا ۔پاکستان کی عوام بخوبی جانتی ہے کہ وطن عزیز میں تذبذب کی صورتحال کن لوگوں کی وجہ سے ہے ۔
(جاری ہے)
روزانہ ہم میڈیا کے ٹاکروں میں دیکھتے اور سنتے ہیں ہر کوئی خود کو فرشتہ اور دوسرے کو شیطان کہہ ر ہا ہے اور میڈیا کے زرپرست اینکر قومی استحکام کے خلاف بولنے والوں کے ناز یباکلمات اور حرکات کے مزے لے رہے ہیں وطن دوست سوچ رہے ہیں کہ جب تک پاکستان کی آزاد بے لگام میڈیا کے خلاف کوئی انتہائی قدم نہیں اُٹھایا جائے گا سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے انسان نما شیطانوں کی زبان بند نہیں ہوگی ۔
اپوزیشن نے آرمی ایکٹ ترمیم میں قومی مفاداور جمہوری استحکام کیلئے اپنا قومی کردار ادا کیا تو پوری قوم نے اُنہیں خراجِ تحسین پیش !! کیا ہی بہتر ہوگا کہ اپوزیشن سیاست میں ذاتی اختلافات کو قوم کے اجتماعی مفاد پر قربان کرکے سوچیں پہلے پاکستان کو پھر اُس شہ رگ کو جسے فرعون صفت بھارتی عوام کے ہاتھوں کٹوادیاگیا ۔پاکستان اور کشمیری عوام کے خوبصورت کل کیلئے اپوزیشن اور حکمران جماعت کے خود پرست اتحادیوں کو سوچنا ہی اُن کی وطن دوستی ہے لیکن اگر اپوزیشن انا کے آسمان پر بیٹھ کر ذاتی مفادات کے حصار سے باہر نہ نکلی تو نقصان اُن ہی کا ہوگا اس لیے کہ پاکستان آرمی اور تحریک انصاف کی حکمرانی ایک جان دوقالب ہیں ۔تحریک انصاف کی حکمرانی کو ہلایاتو جاسکتا ہے لیکن ہٹایا نہیں جاسکتا اور اگر خدانخواستہ حکمران جماعت کی حکمرانی مشکل میں آئی تو ایمرجنسی بھی لگ سکتی ہے ۔صدارتی نظام بھی آسکتا ہے اور اگر ایمرجنسی اور صدارتی نظام بھی نہ آیا اور دوبارہ انتخابات کیلئے قوم کو امتحان میں ڈال دیا گیا تو آرمی ترمیمی ایکٹ سے قبل خلائی مخلوق کا رونا رونیوالے کیوں بھول رہے ہیں کہ خلائی مخلوق خلا میں واپس نہیں گئی اور بہت ممکن ہے کہ خلائی مخلوق پاکستان کے شاداب اور خوبصورت ترین مستقبل کیلئے تحریک انصاف کی ایسی مدد کرے کہ اُسے حکومت بنانے کیلئے کسی اتحادی کی ضرورت بھی پیش نہ آئے اس لیے بہتر یہی ہوگا کہ قومی رہنما ٹھنڈا کھائیں ۔ذاتی مفادات کیلئے عوام کو خودساختہ مہنگائی کے عذاب میں مبتلا کرکے پریشان نہ کریں ۔وزیر اعظم پاکستان شاید نہیں جانتے کہ 1965ء کی جنگ میں تندورکی روٹی مہنگی ہوگئی تو اُس وقت کے گورنر ملک امیر محمد خان نے خبردارکردیا تھا کہ جنگ سرحدوں پر لڑی جارہی ہے تندوروں پر نہیں ۔فلورملوں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت ترین اقدامات کی ضرورت ہے اس لیے کہ وطن عزیز میں گندم کی کمی نہیں ۔کمی ہے تو وطن دوستوں کی جو قومی آستین کے سانپ ہیں اُن کے سرکچلنا وقت کی ضرورت ہے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
گل بخشالوی کے کالمز
-
گداگر اپوزیشن، حکومت گراﺅ ، در در پر دستک !
بدھ 16 فروری 2022
-
کسی مائی کے لال میں جرات نہیں کہ تحریک عدم اعتماد لا سکی
منگل 15 فروری 2022
-
اگر جج جواب دہ نہیں تو سینیٹر اور وزیراعظم کیوں کرجواب دہ ہو سکتا ہے
جمعہ 4 فروری 2022
-
سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن غیر حاضر اور حکومت کی جیت
پیر 31 جنوری 2022
-
اسلامی صدارتی نظام اور پاکستان
جمعرات 27 جنوری 2022
-
تحریکِ انصاف ، جماعت اسلامی ، پاکستان عوامی تحریک ، اور ریاست ِ مدینہ!!
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
اپوزیشن، عوام کی عدالت میں پیش ہونے سے قبل ان کے دل جیتیں
جمعرات 20 جنوری 2022
-
خدا کا شکر ادا کریں کہ ہم پاکستان کے باشندے ہیں
ہفتہ 15 جنوری 2022
گل بخشالوی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.