عمران خان کے بائونسرز سے بچنے کے لئے اسمبلیوں میں آئیں

بدھ 6 جنوری 2021

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

سعدی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ قاضی کے پاس اس کا ایک آیا اور کہا اٹھو اور سر پر پاؤں رکھ کر بھاگو حاسد وں نے تم پر تمہیں بدنام کرنے کے لئے تہمت لگائی ہے اٹھو ابھی فتنہ کی چنگاری سلگ رہی ہے ممکن ہے کسی تدبیر سے اسے بجھا سکیں لیکن اگر بڑھک اٹھی تو ایک دنیا لپیٹ میں لے لے گی تو قاضی نے مسکرتے ہوئے کہا۔۔جب شیر اپنے شیر اپنے شکار میں پنجے گاڑ دیتا ہے تو کتوں کے بھوکنے کی پروا نہیں کرتا!!
 بہت پہلے کہا بھی تھا اور لکھا بھی تھا کہ اپوزیشن کے تلوں میں تیل نہیں ہے یہ لوگ صرف اپنے کل کی چوری میں پکڑے جانے کی خوف سے اکھٹے ہوئے تھے لیکن ان کا خوا ب ادھورا رہ گیا ، بڑے سبز باغ دیکھے ان کے چور دربا ریوں اور پٹواریوں نے بھی آج اپنے زخمی خوابوں کو چاٹ رہے ہیں ان کو صاحب شعور سیاست دانوں اور ا داروں کے بڑوں نے سمجھایا تھا کہ جو کھیل آپ لوگ زرداری اور میاں صاحب کے دورِ اقتدار میں کھیلتے رہے ہیں مزید کھیلنے کی امید نہ رکھیں لیکن اپوزیشن الیون کو مخالف ٹیم کے کپتان کی حکمت عملی سمجھ نہیں آئی اور نہ ہی عقل آئی حالانکہ وہ جانتے ہیں کہ پاکستان کے شیطان سیاست دان الطاف حسین اگر آج بے نام ہیں تو یہ لوگ بھی ہو سکتے ہیں لیکن کچھ غلطیاں اور کچھ غلط فہمیاں ان کو لے ڈوبیں اور آج تنکوں کی تلاش میں ہیں اپوزیشن عمران خان کو یو ٹرن خان کہتے رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

جو یو ٹرن خودانہوں نے لیا عوام کی نظر میں باعث ِ شرم ہے کراچی سے گلگت بلتستان اور آذاد کشمیر سے بلوچستان تک جلسوں میں حکومت کے دیوار کو آخری دھکا دینے کے لئے عوام کو سخت سردی میں گمراہ کرتے رہے مگر حکومت کی آ ہنی دیوار نہ گرا سکے تو کھمبا نوچنے کے لئے سر جوڑ کر بیٹھ گئے اور فیصلہ کیا کہ سینٹ انتخابات سے پہلے اپوزیشن مولانا فضل الرحمان کو ا ستعفٰی جمع کرا دیں لیکن باد ِ مخالف نے ان کا بھر پور مذاق اڑاتے ہوئے کہا یہ کھبی نہیں ہو سکتا اور ہوا بھی وہ ہی ۔

فیصلہ ہوا کی اراکین ِ اسمبلی پارٹی قیادت کو استعفٰی جمع کرائیں گے تو پیپلز پارٹی کے ایک زرداری سب پہ بھاری نے اپنے جیالوں کی خواہشات کے مطابق میاں محمد نواز شریف کا وہ ہی چھرا جو مطلب نکلنے بعد پیپلز پارٹی کی پیٹ میں گھونپا کرتے تھے اسی کے پیٹ میں گھونپ دیا آصف علی زرداری نے کہا کہ ہم میاں محمد نواز شریف کے لئے قربانی کے بکر ے نہیں وہ پاکستان آئیں ہم ان کے ساتھ کھڑے ہو کر استعفٰی دیں گے تومولانا سمیت سب کے ہاتھوں کے طوطے اڑ گئے پاکستان کے عوام بخوبی جانتے ہیں کہ بلی اللہ واسطے چوہا نہیں پکڑتی اندر خانے کچھ تو ہوا ہو گا اس لیے زرداری نے بنا بنایا کھیل برباد کر کے وزیرِ اعظم کی مشکل آسان کر دی مسلم لیگ ن کا وہ ہی حشر ہونے جا رہا ہے جو ایم کیو ایم کا ہوا تھا، میاں صاحب کے پاؤں پر ان کی بیٹی اور بھائی نے کلہاڑی مار کر مولانا کی جماعت کا بھی جناز ہ نکال دیا اگر میاں صاحب عمران خان کے دھرنے میں ان کے مطالبے پر چار حلقے کھول دیتے تو اس قدر رسوا تو نہ ہوتے!
 کچھ قارئین کی سوچ میں میرے کالم پڑھ ضرو سوال اٹھتے ہوں گے کہ میرا قلم عمران خان کے ساتھ کیوں کھڑا ہے، میرے سیاسی نظریات کچھ بھی ہوں لیکن عمران خان پاکستان کی بات کرتا ہے اور میں جانتا ہوں کہ میری زندگی اور مقبرے کا مسکن پاکستان ہے میں اپنے پاکستان اور افواجِ پاکستان کے ساتھ کھڑا ہوں اور یہ کھڑا ہونا میری قلمی اور علمی عبادت ہے
 یکم جنوری کے اجلاس کے بعد مولانا کہتے ہیں کہ اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سینیٹ انتخابات کے انعقاد میں ابھی وقت ہے اور اس میں حصہ لینے یا نہ لینے سے متعلق فیصلہ بعد میں کیا جائیگا،( یہاں پر بھی مولانا نے نئے سال کا پہلا جھوٹ بولا پیپلز پارٹی نے کہا ہے کہ وہ ہر صورت میں سینٹ اور ضمنی الیکشن لڑے گی)پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ وزیراعظم کے پاس مستعفی ہونے کیلئے 31 جنوری تک کی مہلت ہے او راگر وہ مستعفی نہیں ہوتے تو پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس بلا کر لانگ مارچ کی حتمی تاریخ کا اعلان کیا جائیگا ( حالانکہ پہلے انہوں نے ۳۱ جنوی کو لانگ مار چ میں دمادم مست قلندر کا اعلان کیا ہے)، تمام استعفے آ چکے ، فیصلہ کرینگے لانگ مارچ اسلام آ باد کی طرف جائیگا یا پنڈی کی طرف کیا جائے ، گرفتاریاں دینے، الیکشن کمیشن اور نیب دفاتر کے سامنے مظاہروں کا فیصلہ کیا گیا ہے، فوج ہماری فوج ہے، جرنیلوں کا احترام کرتے ہیں ، عمران خان ایک مہرہ ہے، اصل مجرم انہیں لانے والے ہیں ، اب ہماری تنقید کا رْخ انکی طرف ہوگا! لیکن یہ نہیں بتایا کہ لانے والے کوں ہیں اور ان کی تنقید کا رخ کس طرف ہو گا ویسے اب تو پاکستان کا بچہ بچہ جان گیا ہے کہ مولانا کا اشارہ کس طرف ہے منافقت کی بھی کوئی حد ہوتی ہے !!
 سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر اپوزیشن حکومت گرانا چاہتی ہے تو احتساب عدالت کی طرح تاریخ پہ تاریخ دینے کی ڈرامہ بازی کی کیا ضرورت ہے استعفٰی دیں اور دامادم مست قلندر کر دیں لیکن یہ بھی جانتے ہیں کہ ان کی اپنی جماعتوں میں جمہوریت پسند اور پاکدامن ممبران اسمبلی بھی ان کے ساتھ نہیں ۔

مریم نواز اور مریم اورنگ زیب نے تو اخلاقیات کا جنازہ تک نکا ل دیا ۔ قوم حیران اور پریشان ہے کہ آخر عمران خان کا جرم کیا ہے وہ تو صرف احتساب چاہتے ہیں کرپشن پاک پاکستان چاہتے ہیں اگر زرداری ، میاں صاحبان اور ان کے حواری پاکدامن ہیں تو عدالتوں میں مقدمات کا سامنا کریں خود کو پاکدامن تو ثابت کریں لیکن تاریخ پر تاریخ دینے سے لگتا ہے کہ ان کو کسی درمیانی راستے کے انتظار ہے اگر واقعی ایسا ہے تو عمران خان کے باونسرز سے بچنے کے لئے اسمبلیوں میں آئیں درمانی راستے کی بات کریں اور پاکستان کی عوام پر رحم کریں !!! ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :