
عدالتوں میں مجرموں کے کیس لٹکائے جاتے ہیں مجرم نہیں!!
بدھ 25 اگست 2021

گل بخشالوی
مطالبہ کسی حد تک ٹھیک ہے لیکن ہم نے کھبی نہیں سوچا کہ ایس کیوں ہو رہا ہے کس کی وجہ سے ہو رہا ہے ، اگر ہم اپنے دماغ پر زور دیں گے تو ہمیں احساس ہو گا کہ اصل مجرم تو والدین ہیں،نظام عدل ہے ، انتظامیہ اور پولیس ہے ، قومی اور مذہبی تہواروں پر انتظامیہ کے دفاتر کو تالے لگ جاتے ہیں پولیس کے جوان بھی اپنوں کے ساتھ تہوار منانے چلے جاتے ہیں ، ٹرا نسپوٹرز بھی سڑک پر نہیں آتے ، اورمعاشرے کے بدکردار والدین کے نافرمان آوارہ نوجوان اپنی ماﺅں اور بہنوں کو بھول جاتے ہیں سڑکوں پر ٹولیو ں کی صورت میں ون ویلنگ ہوتی ہے، اوباشی جب سر چڑ ھ کر بولتی ہے تو پاکوں کا رخ کرتے ہی جہاں فیملی کے ساتھ لباس میں ہونے کے باوجود بے لباس بہن بیٹوں کو دیکھتے ہیں تو شیطانیت آنکھوں میں اتر آتی ہے ، کھبی سوچا ہے والدین نے اپنی بیٹوں کو ، کھبی اپنے گریبان میں دیکھا ہے، والدین نے؟ ارطغرل ڈرامہ پاکستان کے سرکاری ٹیلی ویژن پر ہم فیملی کے ساتھ بیٹھ کر دیکھتے ہیں ڈرامے سے قبل اور وقفہ ءاشتہارات میں ایک طالبہ کا اشتہار ہم دیکھتے ہیں جسے اس کی ماں ماہواری پیڈ دے کر گراونڈ میں بھیجتی ہے کیا کسی کی آنکھ شرم سے جھکی ہے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیرِ اعظم ان کی خاتون ِ اول،تختِ اسلام آباد کے طرف مارچ کا پروگرام بنانے مولانا فضل الرحمان ، جماعت اسلامی کے سراج الحق ، اور مولانا طاہر اشرفی بھی یہ اشتہار دیکھ رہے ہوں گے ، کیا کسی نے کسی سے پوچھا کیا سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیا شرم سے ڈوب مرنے کا مقام ہے!
اس لئے تونافرمان اوباش نوجوان تو جانتے ہیں کہ قانو ن اور نظامِ عدل میں اتنا دم خم نہیں کہ اخلاقی مجرموں کو عبرت کا نشان بنا دے !
ممتاز کالم نگار انصار عباسی اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ جب سے افغانستان پر طالبان نے دوبارہ کنٹرول سنبھالاہے پاکستان کے میڈیا اور ہمارے لبرل طبقہ کو افغان خواتین کی بڑی فکر ہے سوال اٹھائے جا رہے ہیں ، ا ±ن کو حقوق ملیں گے، کیا وہ اسکول جا سکیں گی، ا ±نہیں باہر نکلنے کی اجازت ہو گی، نوکری کر سکیں گی۔
(جاری ہے)
درست فرما رہے ہیں انصار عباسی ، اس لئے کہ ہمارے اسلامی جمہوریہ پاکستان کی عدالتوں میں مجرموں کے کیس لٹکائے جاتے ہیں مجرم نہیں، جس ملک کا صدر عدالتوں سے مطالبہ کر تا ہو کہ معاشرتی بد کرداروں کو ان کے انجام تک پہنچانے کے لئے قومی عدالتیں جلد فیصلہ کریں ،اس قوم کی عدالتوں سے قوم کیا توقع رکھ سکتی ہے۔ !
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
گل بخشالوی کے کالمز
-
گداگر اپوزیشن، حکومت گراﺅ ، در در پر دستک !
بدھ 16 فروری 2022
-
کسی مائی کے لال میں جرات نہیں کہ تحریک عدم اعتماد لا سکی
منگل 15 فروری 2022
-
اگر جج جواب دہ نہیں تو سینیٹر اور وزیراعظم کیوں کرجواب دہ ہو سکتا ہے
جمعہ 4 فروری 2022
-
سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن غیر حاضر اور حکومت کی جیت
پیر 31 جنوری 2022
-
اسلامی صدارتی نظام اور پاکستان
جمعرات 27 جنوری 2022
-
تحریکِ انصاف ، جماعت اسلامی ، پاکستان عوامی تحریک ، اور ریاست ِ مدینہ!!
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
اپوزیشن، عوام کی عدالت میں پیش ہونے سے قبل ان کے دل جیتیں
جمعرات 20 جنوری 2022
-
خدا کا شکر ادا کریں کہ ہم پاکستان کے باشندے ہیں
ہفتہ 15 جنوری 2022
گل بخشالوی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.