بھارتی مسلم کسی ہمدردی کے مستحق نہیں
جمعہ 28 فروری 2020
(جاری ہے)
آج اگر ہندو ان کو جوتے مار رہے ہیں تو یقین کریں یہ لوگ انہی جوتوں کے قابل ہیں کیونکہ یہ آج بھی قائداعظم کے نظریہ کو دل سے تسلیم کرنے پر راضی نہیں بسا اوقات اوپر اوپر سے کہہ کر سیاسی پوائنٹ سکورنگ کر لیتے ہیں مگر دل سے نہیں مانتے۔
جس دن انہوں نے علامہ اقبال اور قائداعظم کے دو قومی نظریہ کو دل سے قبول کر لیا تو ان کے پیروں میں یہ غلامی کی زنجیریں نہیں رہیں گی۔ کوئی ہندو ان کی عورتوں کی پامال کرنے کی ہمت نہیں کرے گا، کسی ہندو انتہاپسند کی جرات نہیں ہو گی کہ وہ ان سے اپنے مذہبی نعرے زبردستی لگوائے۔ آج جو ہندو ان کے ساتھ کر رہے ہیں وہ انہیں کی کمزوری اور ذہنی غلامی کا نتیجہ ہے ان کے ساتھ جو ہوتا ہے ہونے دیں جب تک ان لوگوں کو اپنے ساتھ خود ہمدردی نہیں ہو جاتی آپ بھی ان کوئی ترس نہ کھائیں۔ جب ہم نے آزادی حاصل کی تو اس وقت ہماری مجموعی تعداد ان سے بھی آدھی تھی یعنی آج تقریباً ہندوستان میں بیس کروڑ مسلمان ہونگے جب کہ تقسیم ہند کے مسلمانوں کی اتنی تعداد نہ تھی یا اس تعداد سے بھی کم تھی لیکن ہم نے اپنے ایمان اور جذبے سے قربانیاں دے کر آزادی حاصل کر لی۔ ہمارے پاس تو اس وقت ظاہری مال و دولت اور ہندوؤں کے مقابلے میں افرادی طاقت بھی نہ ہونے کے برابر تھی لیکن ہم نے اپنے نظریے کی طاقت سے یہ ملک حاصل کیا۔ آج ان کے ذہن ہندو غلامی قبول کر چکے ہیں اس لیے یہ بیس کروڑ ہوتے ہوئے بھی اپنے شہریت کے بل پر چھن جانے والے حقوق بھی نہیں لے سکے بلکہ الٹا مودی اور آر ایس ایس کے شدت پسندوں سے قتل ہو رہے ہیں۔ دہلی میں مساجد کو جلایا جا رہا ہے قرآن نظر آتش کیا جا رہا ہے مگر ان مسلمانوں کی سوشل میڈیا پر وڈیوز دیکھیں تو یہ ابھی بھی یہی کہتے ہیں کہ ہمیں ہندوستانی ہونے پر فخر ہے۔ ان سے تو سکھ کسی حد تک بہتر ہیں جنہوں نے ہندو غلامی کی بیڑیاں تقریباً اتار پھینکی ہیں اور وہ اپنے الگ وطن کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ حالانکہ سکھوں کا صرف ایک بار قتل عام کیا گیا مگر ان کی کسی عبادت گاہ کو آگ نہیں لگائی گئی ان کی مذہبی کتاب نہیں جلائی گئی لیکن مسلمانوں کو تو ہر دور میں ذلیل کیا اور یہ بد بخت ذہنی غلام مساجد و قرآن کی بے حرمتی کروا کر بھی کہتے ہیں کہ ہمیں ہندوستانی ہونے پر فخر ہے۔ یقیناً یہ لوگ کسی ہمدردی کے مستحق نہیں کیونکہ ان کی غیرت بھی غلامی کی دلدل میں غرق ہو چکی ہے۔جب کسی قوم کے اندر خودمختاری ختم ہو جائے تو وہ اسی طرح ہندووٴں سے ذلیل و خوار ہوتی ہے یاد رکھیں کہ نظریہ پاکستان سے پہلے نظریہ خودی نے جنم لیا تھا وہ بھی علامہ اقبال نے ہی پیش کیا تھا اور پھر اسی نظریے پر مسلمان اکٹھے ہوئے جس نے دو قومی نظریے کی بنیاد رکھی آج ہندوستان کے مسلمانوں کی حالت زار دیکھ کر ایک بار دو قومی نظریے اور قائداعظم اور علامہ اقبال کی سوچ کو تقویت ملی ہے ، آج پاکستان میں رہنے والے مسلمان اللہ کا شکر ادا کر رہے ہیں کہ اس نے ہمیں اقبال اور قائد جیسے دور اندیشی والے لیڈر عطا کیے جنہوں نے نا صرف مسلمانوں بلکہ اسلام کو بھی ہندو توا سے بچایا ۔ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حافظ وارث علی رانا کے کالمز
-
بدبو دار سوچ
ہفتہ 12 فروری 2022
-
حریم شاہ کے گھن چکر
جمعرات 3 فروری 2022
-
احتجاجی گدھے
بدھ 26 جنوری 2022
-
من حیث القوم
جمعہ 21 جنوری 2022
-
تجدید عہد وفا کا دن
منگل 23 مارچ 2021
-
دو ٹکے کا مارچ
منگل 9 مارچ 2021
-
تنقید کا کیڑا
پیر 14 دسمبر 2020
-
ہڑ بڑائے حمار
جمعہ 4 ستمبر 2020
حافظ وارث علی رانا کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.