
شیطان کے پیروکار
منگل 31 مارچ 2020

حافظ وارث علی رانا
(جاری ہے)
اس قوم کا وطیرہ بن چکا ہے کہ ہر سنجیدہ بات اور سنگین حالات میں بھی مذاق اڑانا حالانکہ ساری دنیا اس صورتحال میں ایک قوم بن کر مقابلہ کر رہے ہیں، مگر ہمارا مسخرہ پن ہے کہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا۔
سارے ممالک کے حکمران اس اچانک پھوٹنے والی وباء اور لا علاج وباء کی کوئی دوا نہ ہونے پر اور اس کے سدباب کے مناسب انتظامی اقدامات نہ ہونے کی بنا پر اپنی قوم سے منہ چھپاتے پھر رہے ہیں، مگر ہمارا حکمران ایسے حالات میں بھی قوم سے خطاب کرنے سے باز نہیں آتا۔ اور نہ ہی قوم اس کا مذاق اڑانے سے باز آتی ہے ہماری بدقسمتی، لاعلمی، لاشعوری اور جہالت کا اندازہ اس بات سے لگا لیں کہ ہم نے اس بات کا بھی مذاق اڑایا جس میں عمران خان نے کہا ہمارے پاس سب سے بڑی چیز ہمارا ایمان ہے، اس حقیقی جملے پر بھی چند نام نہاد پڑھے لکھے طبقے کی جانب سے بھی مذاق اڑایا گیا اور اس جاہل طبقے میں ہمارے اینکرز اور صحافی پیش پیش رہے، تصدیق کیلئے ان کے ذاتی سوشل اکاؤنٹس دیکھ لیں۔ ناقدین کے پاس تنقید کا کوئی جواز نہ ہو تو مسخرے پن اور میراثیت دکھانے پر اتر آتے ہیں، اگر یہ اتنے ہی قابل ہیں تو عمران خان کے فیصلوں کو دلیل سے رد کریں اور خود کوئی ٹھوس حل پیش کریں تاکہ لوگ بھی انکی تائید کریں، لیکن ان کے پاس خود بھی کوئی حل نہیں اور یہ عوام کو گمراہ کر کے شیطان کے پیروکار ہونے کا یقین بھی دلا رہے ہیں۔ کیونکہ بنی نوع انسان کو گمراہ کرنا تو اس کا کام ہے اور اس نے اللّٰہ کے سامنے اقرار کر رکھا ہے کہ وہ لوگوں کو گمراہ کرتا رہے گا، اور اب جو طبقہ لوگوں کو گمراہ کر رہا ہے وہ یقیناً اسی کے ساتھی ہیں۔ اور میں انہیں شیطان کا پیروکار ہی سمجھتا ہوں۔ بغضِ عمران میں لتھڑے ایک پٹواری اینکر نے پوسٹ لگائی کہ کیا ایمان ہمیں کورونا سے بچا سکتا ہے؟جواب: ہاں جی ایمان بچا سکتا ہے اور جو ابھی تک آپکا ملک بچا ہوا ہے وہ بغیر ایمان کے نہیں۔ ہمارا ایمان اللّٰہ پر ہے اور جو ایمان پر سوال اٹھائے تو اس نے کس پر سوال اٹھایا؟ اور جو اللّٰہ پر سوال اٹھائے اسے تو اللّٰہ اٹھا ہی لے تو بہتر ہے۔ کیونکہ اللّٰہ نے قرآن میں واضح طور فرمایا کہ ہم نے قرآن میں شفا رکھی، اب اگر ہمارے گناہوں سے داغدار دل اس شفا کو ڈھونڈنے میں ناکام ہو جائیں تو کیا ہم قرآن کو جھوٹا قرار دے دیں یا اپنے ہی ایمان پر شک کرنا شروع کر دیں؟ معاذ اللہ ۔اب میرا سوال ہے کہ آپ تو صحافی ہیں آپ کا کام عمران خان کی پالیسیوں پر سوال اٹھانا ہو سکتا ہے آپ یہ ایمان کو بیچ میں کہاں سے لے آئے؟ اس جملے پر تب اعتراض کیا جا سکتا تھا اگر اس جملے میں کسی قسم کا کچھ جھوٹ پایا جاتا یہ تو حقیقت ہے کہ ہمارے پاس سب سے بڑی چیز ہمارا ایمان ہی ہے آپ اس پر کیسے سوال اٹھا سکتے ہیں، اس پر ہی نہیں آپ تو سیدھا خدا پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ یہ بغض عمران کتنا گریں گے؟ ایمان بچاتا ہے تو لوگ چھتوں پر اذان دیتے ہیں ایمان بچاتا ہے تو لوگ توبہ و استغفار کرتے ہیں، ایمان بچاتا ہے تو لوگ اپنے رب پر تقویٰ رکھتے ہیں، ایمان بچاتا ہے تو اللّٰہ نے قرآن میں ارشاد فرمایا، آج ہم نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا اور اسلام کو بطور دین تمہارے لیے پسند کر لیا۔ اینکر کو مشورہ ہے کہ احتیاطاً کلمہ دوبارہ پڑھ لے، کیونکہ فتنوں کے متعلق ایک حدیث شریف ہے کہ ایک وقت ایسا بھی آئے گا جب بندہ دن کو مومن رات کو کافر اور رات کو مومن دن کو کافر ہو گا اور اسے خبر بھی نہ ہو گی۔تو برائے مہربانی ایسے تجزیوں اور تبصروں سے پرہیز کریں جن سے ایمان کو خطرہ ہو ، سارے لوگوں کو ایسی گفتگو سے باز رہنا چاہئے جن کا تعلق دین ایمان سے ہو کیونکہ کسی کے منہ کچھ نا مناسب بات نکل سکتی ہے جس سے نا صرف دوسروں کی دل آزاری ہو بلکہ آپ کا ایمان بھی جاتا رہے اور آپکو خبر بھی نہ ہو ۔ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
حافظ وارث علی رانا کے کالمز
-
بدبو دار سوچ
ہفتہ 12 فروری 2022
-
حریم شاہ کے گھن چکر
جمعرات 3 فروری 2022
-
احتجاجی گدھے
بدھ 26 جنوری 2022
-
من حیث القوم
جمعہ 21 جنوری 2022
-
تجدید عہد وفا کا دن
منگل 23 مارچ 2021
-
دو ٹکے کا مارچ
منگل 9 مارچ 2021
-
تنقید کا کیڑا
پیر 14 دسمبر 2020
-
ہڑ بڑائے حمار
جمعہ 4 ستمبر 2020
حافظ وارث علی رانا کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.