آگ سے کھیلتا بھارت

بدھ 29 جولائی 2020

Hammad Asghar Ali

حماد اصغر علی

سبھی جانتے ہیں کہ دہلی کے حکمران ہر قسم کے اسلحہ و بارود کے ذخائر جمع کرنے میں مصروف ہیں ۔اپنی اسی منفی روش کے تحت بھارت نے اپنی فضائیہ میں 5نئے لڑاکا طیارے شامل کیے ہیں جنہیں بھارتی صوبے ہریانہ کے فضائی اڈے امبالہ میں رکھا گیا ہے۔ اسی تناظر میں بھارتی میڈیامضحکہ خیز انداز میں اچھل کود میں مصروف ہے ۔حالانکہ خودہندوستانی میڈیا کے بہت سے حلقے یہ بھی انکشاف کر رہے ہیں کہ مودی نے بھارتی صنعت کار”انیل امبانی“کے ساتھ ملکر اس سودے میں 59ہزار کروڑ کا گھپلا کیا ہے بہر کیف یہ طے ہے کہ بھارت اس ضمن میں آگ سے کھیل رہا ہے ۔


دو سری طرف چند روز قبل وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں پڑوسیوں کے ساتھ پرامن بقائے باہمی کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے یہ واضح کیا گیا کہ پاکستان ہر قیمت پر اپنی خودمختاری کے تحفظ کیلئے پرعزم ہے اور دفاع وطن کی استعداد بھی رکھتا ہے۔

(جاری ہے)

قومی قیادت کے اس اجلاس میں ملک کی اندرونی اور بیرونی سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔


 شرکاء کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائیگا۔ پاکستان پرامن بقائے باہمی پر یقین رکھتا ہے اور اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ امن سے رہنا چاہتا ہے تاہم اپنی سالمیت کے دفاع کی بھی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ اجلاس کے شرکاء نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اظہار تشویش کرتے ہوئے عالمی برادری سے ایک بار مطالبہ کیا کہ وہ صورتحال کا نوٹس لے۔


یہ امر قابل ذکر ہے کہ توسیع پسندانہ عزائم رکھنے والی بھارت کی حکمران بی جے پی کی قیادت نے پاکستان کی سلامتی کیخلاف اپنی جنونیت کو فروغ دیکر عملاً پورے خطے بلکہ اقوام عالم کیلئے سنگین خطرات پیدا کر دیئے ہیں۔ بھارت کی پیدا کردہ صورتحال اصولی طور پر تو عالمی قیادتوں اور نمائندہ عالمی اداروں کیلئے لمحہ فکریہ ہونی چاہیے کیونکہ پاکستان نے اپنی سلامتی کے تحفظ کیلئے بہرصورت آخری حد تک جانا ہے جس کا وزیراعظم عمران خان گزشتہ سال جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں خطاب کے دوران بھی اور دیگر مواقع پر ایک سے زائد بار بھارتی عزائم کی بنیاد پر عندیہ دے چکے ہیں۔


 اگر بھارتی جنونیت جو آج دہلی کے ہاتھوں انتہاء کو پہنچی نظر آرہی ہے اور اس خطہ کے دو ایٹمی ممالک میں جنگ کی نوبت لے آئی تو اسکی تباہ کاریوں کی شاید کوئی گواہی دینے والا بھی اس کرہ ارض پر نہیں بچے گا۔ اس لئے عالمی اور علاقائی امن کو بچانے کی خاطر بھارتی سرکار کے جنونی ہاتھ روکنے اور اسکے توسیع پسندانہ عزائم کے آگے بند باندھنا ضروری ہے۔


دہشتگرد بھارت گزشتہ سال فروری سے پاکستان کی سلامتی کیخلاف گھناؤنی سازشوں میں مصروف ہے جب اس نے اپنے ہی خود ساختہ پلوامہ خودکش حملے کا بلاتحقیق پاکستان پر ملبہ ڈال کر اسے سبق سکھانے اور اندر گھس کر مارنے کی دھمکیاں دینا شروع کردیں اور پھر26 فروری کو پاکستان پر حملے کی نیت سے بھارتی جنگی جہاز پاکستان کی فضائی حدود میں داخل کئے جو پاک فضائیہ کے تعاقب پر بدحواسی میں بالاکوٹ میں پے لوڈ گرا کر رفوچکر ہوگئے جبکہ مودی سرکار نے بالاکوٹ میں دہشت گردوں کا کیمپ اڑانے کا دعویٰ کیا جو پاکستان نے اسی وقت بالاکوٹ کے سروے کی فوٹیج جاری کرکے باطل ثابت کردیا مگر مودی نے ہذیانی کیفیت میں اگلے روز 27 فروری کو پھر بھارتی جہاز پاکستان کی فضائی حدود میں داخل کرنے کی کوشش کی جنہیں پاک فضائیہ کے مشاق دستے نے فضا میں ہی اچک لیا اور دو جہاز موقع پر مار گرائے جن کے ایک پائلٹ کو زندہ گرفتار کرلیا گیا۔


مودی ایسی ہزیمتیں اٹھانے کے باوجود پاکستان کی سلامتی کیخلاف سازشوں سے باز نہیں آ یا اور اس نے اپنے توسیع پسندانہ عزائم کی بنیاد پر گزشتہ سال 5اگست کو بھارتی آئین کی دفعات 370اور 35اے حذف کراکے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کردی اور اس پر عملاً اپنا تسلط جمالیا اور لداخ کو کشمیر سے الگ کرکے اسے بھارتی یونین کا حصہ بنادیا جس کا مقصد پاکستان کے علاوہ چین کی سلامتی کیخلاف بھی سازشوں کا جال پھیلانا تھا۔


 چین نے اسی بنیاد پر بھارت کے 5 اگست کے اقدام کیخلاف عالمی رائے عامہ ہموار کی اور سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کرکے مذمتی قرارداد منظور کرائی اور مسئلہ کشمیر کے سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کا تقاضا کیا۔
یاد رہے کہ جب بھارت نے اسکے باوجود لداخ میں چین سے ملحقہ سرحد کے پاس فوجی نقل وحرکت تیز کی تو چین کی پیپلز لبریشن آرمی نے بھارتی سورماؤں کی خوب ٹھکائی کی۔

اس معرکے میں 22 بھارتی فوجی جہنم واصل ہوئے اور 34 کے قریب لاپتہ ہوگئے مگر ہزیمتوں کے زخم چاٹتا مودی اس وقت بھی بیک وقت چین اور پاکستان کیخلاف سازشوں اور شرارتوں میں مصروف ہے اور پاکستان پر چین کی فوج کی معاونت کے بے سروپا الزامات دھرنے میں اپنی توانائیاں صرف کررہا ہے۔
مودی کے یہ سارے اقدامات اور ہتھکنڈے پاکستان کی سلامتی کیخلاف اسکی ننگی سازشوں کی عکاسی کررہے ہیں جبکہ نریندر مودی اور بھارتی آرمی چیف پاکستان سے ملحقہ آزاد کشمیراور گلگت بلتستان کو پاکستان سے ”آزاد“ کرانے کی بڑ بھی مارچکے ہیں اور اب مودی سرکار گلگت بلتستان کے انتخابات کا شیڈول جاری ہونے پر بھی پاکستان کیخلاف زہریلے پراپیگنڈے میں مصروف ہے۔


 اسی تناظر میں مودی سرکار کی جانب سے پاکستان کیخلاف باقاعدہ جارحیت کا ارتکاب بھی بعیدازقیاس نہیں۔ وطن عزیز کی سیاسی اور عسکری قیادتوں کو ہندوستان کی پیدا کردہ اس صورتحال کا یقیناً مکمل ادراک ہے اس لئے ملک کے تحفظ و دفاع کیلئے ملک بھر کی سیاسی اور عسکری قیادت متحد ہوکر سیسہ پلائی دیوار بن چکی ہے۔
 اس صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے ماہرین نے رائے ظاہر کی ہے کہ بھارت نے اگر پاکستان پر جارحیت کا سوچا بھی تو پاکستان کے جوابی وار پر بھارت کا وجود ہی ملیامیٹ ہو جائیگا۔

اگر عالمی برداری کو علاقائی اور عالمی امن مقصود ہے تو انہیں بھارتی جنونیت اور توسیع پسندانہ عزائم کے آگے بند باندھنا ہوگاکیوں کہ پاکستان بہرصورت اپنی سلامتی کے تحفظ و دفاع کیلئے کوئی بھی قدم اٹھانے کا حق مکمل رکھتا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :