سابق صدر و آرمی چیف پرویز مشرف غدار؟

منگل 24 دسمبر 2019

Hassan Bin Sajid

حسان بن ساجد

گزشتہ دنوں خصوصی عدالت کے جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 سنگین غداری کیس کے فیصلے سے ملک میں ہل چل مچ گئی اور ڈی۔جی آئی۔ایس۔پی۔آر کو بھی بیان دینا پڑا اور مشرف صاحب کا پاک فوج نے با حیثیت ادارہ و فیملی دفاع کیا۔ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ پاک فوج کی جانب سے ایسا رد عمل دیکھنے میں آیا۔اسی طرح ملکی تاریخ میں آرٹیکل 6 سے متعلق یہ پہلا مقدمہ اور پہلا فیصلہ تھا۔

کچھ مبصرین مکے مطابق مستقبل میں مارشل لا کا راستہ بند کرنے کا سامان تیار کیا گیا مگر جب میں نے تفصیلی فیصلہ کو مطالعہ کیا تب معلوم ہوا فیصلے میں ایک شخص کے خلاف مکمل تحریر تھی اور چند سوالات ذہن میں تھے۔ جنرل (ر) مشرف کو 5 مرتبہ پھانسی دینے کا حکم دیا اور یہ ہی نہیں اس سے بڑھ کر لکھا گیا کہ اگر موصوف حالت موت میں ملیں تو لاش کو گھسیٹ کر ڈی چوک پر 3 دن کے لیے لٹکا دی جائے۔

(جاری ہے)


 مجھے پھانسی کی سزا کی تو سمجھ آئی مگر لاش کو گھسیٹنے اور بے حرمتی کی بات سمجھ میں نہیں آئی اور نا اسلامی تعلیمات میں کچھ ایسا نظر آیا۔ اسلام تو دشمن کی لاش کی بے حرمتی یہاں تک کہ جانور کی لاش کی بے حرمتی کی اجازت نہیں دیتا۔ مجھے قصور زینب قتل کیس کا قاتل مجرم عمران نظر آتا ہے اسے سر عام کیوں نہیں لٹکایا گیا تاکہ ہماری بچیوں کا مستقبل محفوظ ہو اور نشان عبرت بن سکے۔

کیوں سانحہ ساہیوال اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کو نہیں پکڑا گیا اور مجرموں کو سرعام پھانسی نہیں دی گئی؟ مسلمان مرد و عورت کا قتل بڑا جرم ہے یا آئین پاکستان کی کچھ دنوں کیلیے معطل کرنا؟ بے شک آئین پاکستان اس ملک کے نظم و نسق کو چلانے کے لیے اہمیت کا حامل ہے مگر ایک جان شائد زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔ ہمارے حضور ﷺ نے کعبہ کو دیکھتے ہوے فرمایا تھا کہ کعبہ تیری عظمت اپنی جگہ مگر میری امت کی ایک جان تجھ سے زیادہ عزیز ہے مجھے! ایک مرتبہ فرمایا کہ ''ایک بے گناہ انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے''۔

میری عدالت عالیہ سے گزارش ہوگی کہ مختلف سانحات کو مقدمات کی نمٹایں تاکہ اس ملک میں انصاف کا بول بالا ہو۔ امید کرتا ہوں نئے آنے والے محترم چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد صاحب ملک میں انصاف کا بول بالا فرمائیں گے۔
 جنرل (ر) پرویز مشرف کی اگر بات کریں تو وہ 40 سال پاک فوج کی ایس۔ایس۔جی میں رہے۔آپ نے 1965 و 1971 کے علاوہ کارگل محاذ بھی لڑا۔

اسی طرح مشرف 1998 میں جوائنٹ چیف آف آرمی اسٹاف اور آرمی چیف بھی رہے۔ 12 اکتوبر 1999 میں جب پرویز مشرف سری لنکا کے آفیشل دورے سے ملک واپس آرہے تھے تب نواز شریف نے اس وقت کے ڈی۔جی آئی۔ایس۔آئی لیفٹنٹ جنرل ضیاء الدین بٹ کو آرمی چیف لگانا چاہا اور پرویز مشرف جی جہاز کو بھارت یا کسی اور ملک میں اتارنے کا حکم دیا مگر 12 اکتوبر 1999 کو نواز شریف کو جانا پڑا اور مشرف ملک کے چیف ایگزیکٹو بنے۔

2001 سے 2008 تک پرویز مشرف آرمی چیف اور پاکستان کے 10 ویں صدر کے طور پر کام کرتے رہے۔ظفر جمالی، شجاعت حسین اور وزراے اعظم بنے۔ 
کعبہ کی حفاظت کے لیے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر لڑنے والوں میں پرویز مشرف کا نام بھی آتا ہے۔ 20نومبر 1979 بروز منگل اسلامی سال کے پہلے مہینے محرم کی پہلی تاریخ تھی۔ خانہ کعبہ میں نماز فجر ادا کی جارہی تھی۔ امام صاحب نے سلام پھیرا ہی تھا کہ کچھ حملہ آوروں نے ان کو گھیرے میں لے لیا اور لاؤڈ اسپیکر اپنے قبضے میں لے لیا۔

اس وقت حرم شریف میں ہزاروں نمازی موجود تھے۔ حرم شریف کے ان حملہ آوروں کا سرغنہ 27 سالہ محمد بن عبداللہ القحطانی تھا جس نے 4 سال تک مکہ یونیورسٹی میں اسلامی قانون کی تعلیم حاصل کر رکھی تھی۔
اس نے لوؤڈ اسپیکر پر اعلان کیا کہ وہ اس صدی کا امام مہدی ہے۔ میرے ہاتھ پر سب لوگ بیعت کریں۔ محمد بن عبداللہ القحطانی 500 ساتھیوں سمیت خانہ کعبہ پر حملہ آور ہوا تھا اور حرم پاک میں داخل ہونے کے بعد تمام دروازے بند کردئیے اور ہزاروں نمازیوں کو یرغمال بنا لیا۔

اس گمراہ کن ٹولے نے مقام ابراہیم علیہ سلام کے قریب جاکر اسلحہ کے زور پر دہشت پھیلانا شروع کر دی۔ زبردستی لوگوں سے بیعت لینا شروع کر دی۔ اس وقت سعودی فوج حملہ آوروں کو ناکام نا کرسکی اور پھر پاک فوج کے اسپیشل گروپ کے دستے حرم پاک کی حفاظت کی اور دہشتگردوں جو جہنم واصل کیا۔
اس ساری پلاننگ میں اس وقت کے میجر پرویز مشرف کا اہم کردار تھا، یہی وجہ ہے کہ آج بھی حرم کے دروازے پرویز مشرف کے لیے کھولے جاتے ہیں۔

پرویز مشرف ذات کے اعتبار سے سید زادے ہیں اور بھارت کو آج بھی میڈیا پر منہ توڑ جواب دیتے ہیں۔میڈیا خواہ وہ پرنٹ ہے یا الیکٹرانک کو بھی آزاد کرنے میں پرویز مشرف کا اہم کردار ہے۔بھر حال ملک کے لیے جان ہتھیلی پر رکھ لڑنے والا اور حرم کا محافظ غدار نہیں ہوسکتا۔فیصلہ کے پیراگراف 66 سے عوام میں شدید غم و غصہ دیکھنے میں آیا مگر محترم ججز صاحبان نے یقینا'' موجود ثبوتوں اور دلائل کے تحت ہی فیصلہ دیا ہوگا مگر جب مشرف خود کمزور اور بیمار ہیں تب ایسے فیصلوں اور لٹکانا کونسی بہادری ہے جب وہ بھوٹ اور وردی میں تھے اور آئین معطل ہوا تھا تب نواز شریف کو جماعتوں نے انکا مقابلہ نہیں کیا۔

البتہ ہمیں ملک کو اندرونی اور بیرونی خلفشار سے بچنا ہوگا تاکہ دشمن کا مقابلہ کرسکیں اور ملک کو ترقی و خوش حالی کی جانب رواں رکھ سکیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :