
پاک امریکا اور ایران تعلقات!
منگل 7 جنوری 2020

حسان بن ساجد
(جاری ہے)
پاکستانی حکومت کو اس وقت کم از کم جنرل قاسم کے قتل پر افسوس کا ہی اظہار کر دینا چاہیے تھا مگر افسوس! کشمیر محاذ سے لے کر اب ایران محاذ پر ہم پھر غلطی کرنے جا رہے ہیں۔ آئ۔ایم۔ایف، ورلڈ بینک، ایشین بینک، سعودیہ کی مقروض حکومت کبھی خودمختار ریاست نہیں کہلا سکتی۔یہ ریاست وائٹ ہاؤس کی غلام نظر آتی ہے گرین ہاؤس (گنبد خضری) کی نہیں! صدر ٹرمپ اپنا ٹرمپ کارڈ کشمیر کے بعد اب ایران پر چل دیے ہیں۔
ایک طرف ایک ریاست کا سپہ سالار بلکہ ایران میں جنرل قاسم سلیمانی کی حیثیت ایک ہیرو جیسی تھی۔ایرانی سپریم لیڈر سے لے کر عوام ایران جنرل قاسم سے محبت کرتی تھی،تو دوسری طرف پاکستان اس وقت 106 ارب ڈالر کا مقروض ہے۔قرض کی اس دلدل اور معاشی پستی کی وجہ سے پاکستان اس وقت کسی بھی جنگ کا متحمل نہیں ھوسکتا۔ خطے میں امن کے لیے جہاں ہمیں ٹرمپ کے ٹرمپ کارڈز سے بچنا ہے وہیں امن کے لیے دفتر خارجہ کو مزید ایکٹو ہونا ہوگا۔ اگر امریکا و ایران میں مہم جوئی ہوئی تو اسرائیل بھی ایران کے نشانے کی لپیٹ میں آے گا۔ ادھر یمن کے حالات ہیں یا پھر افغان امریکا تعلقات سب برباد ھو جائیں گے۔ پاک بھارت تعلقات بھی امریکا ایران ممکنہ مہم جوئی سے خراب ھوسکتے ہیں۔ ایسے میں چین، روس، ملائيشيا، ترکی، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات کے لیے خاموش رہنا مشکل ہوگا۔ اس وقت بدلتی ہوئی مشرق وسطیٰ کی حالت کے پیش نظر جہاں پاکستان کو آگ پر پانی پھینکنا چاہئیے وہیں امریکا سے بھی مطالبہ کرنا چاہئیے کہ وہ عراق و افغانستان سے نکل جاۓ تاکہ خطہ پر امن ھو جاۓ۔امریکا کی خطے میں موجودگی حالات یکسر بدل کر رکھ سکتی ہے۔ایران نے وہیں امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کے سر کی قیمت بھی لگا رکھی ہے جو آگ کو مزید بڑھانے کے مترادف بے۔
پاکستان کو امریکا سے تعلقات بنانے ہیں اور ایران سے بھی تعلقات مضبوط رکھنے ہیں مگر دوسری طرف محفوظ بھی رہنا ہے شائد ٹرمپ کے کشمیر پر ٹرمپ کارڈ کو ہم پہلے دیکھ چکے ہیں اور کسطرح ٹرمپ اب پھر افغان طالبان و امریکا تعلقات کو نیست و نابود کر رہا ہے۔ ایسے میں پاکستان کو ہر لحاظ سے تیار رہنا ہوگا کیونکہ قرآن پاک ارشاد ہے کہ:
اے ایمان والو ! تم یہود و نصاری کو دوست نہ بناؤ یہ توآپس میں ہی ایک دوسرے کے دوست ہیں ، تم میں سے جو بھی ان میں سے کسی ایک کے ساتھ دوستی کرے گا وہ بلاشبہ انہیں میں سے ہے ، ظالموں کو اللہ تعالی ہرگز راہت راست نہیں دکھاتا ۔ المائدہ ( 51 ) ۔
میں حیران ہوں کہ کشمیر حالات کے بعد اب ایران حالات پر بھی اؤ۔ آئ۔سی کا اجلاس نہیں بلایا گیا۔ یو۔این۔اؤ اور سیکورٹی کونسل کا نا اجلاس بلایا گیا ہے اور نا ہی امن کی کوششیں کی جارہی ہیں گویا UNO اور OIC محظ نام گئے کام ختم ھوگئے۔ خطے میں امن و سلامتی کے لیے دعاگو ہوں کیونکہ ایشیا ہے تو پاکستان اور پاکستان ہے تو ہم ہیں۔اللہ خطہ پاک و ہند اور مشرق وسطیٰ کی خیر کرے۔آمین
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حسان بن ساجد کے کالمز
-
مہنگا نظام اور عوام
بدھ 2 فروری 2022
-
محبت اور آج کی محبتیں!
جمعرات 1 اپریل 2021
-
23 مارچ "یوم پاکستان" کیا ہم آزاد ہیں؟
جمعرات 25 مارچ 2021
-
کیا تبدیلی آنے والی ہے؟
پیر 8 مارچ 2021
-
اساتذہ پر لاٹھی چارج و گرفتاریاں!
جمعرات 24 دسمبر 2020
-
پی۔ڈی۔ایم اور کرونا وائرس
اتوار 29 نومبر 2020
-
پھر تم سا نا کوئی ہوا
جمعرات 22 اکتوبر 2020
-
نواز شریف اور 12 اکتوبر 1999
پیر 12 اکتوبر 2020
حسان بن ساجد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.