سٹی گیٹ نہیں،بابِ نگر بنایا جائے

ہفتہ 17 جولائی 2021

Iqbal Hussain Iqbal

اقبال حسین اقبال

مکرمی!تقریباً 2017ء سے ضلع نگر میں"بابِ نگر" کی تعمیر کے حوالے سے ایک اہم معاملہ چل رہا ہے۔جس کی تعمیر کا مقصد و ہدف پاکستان سمیت دنیا بھر سے آنے والے سیاحوں کو ضلع نگر کے سیاحتی اور تاریخی مقامات کے بارے میں مثبت رہنمائی کے ساتھ نگر کو عالمی اور جغرافیائی سطح پر ایک الگ پہچان دلانا ہے۔یہ کم و بیش تین کروڑ کی خطیر رقم سے بننے والا میگا پروجیکٹ ہے۔

گو کہ سرکاری ڈاکومنٹس کے مطابق اس پروجیکٹ کو سٹی گیٹ کا نام دیا گیا ہے اور اس کی تعمیر کے لئے حکومتی سطح پر جگہ کا تعین ہیڈکوارٹر ہرسپو سے منسلک کے کے ایچ پر کیا گیا ہے۔مگر نام کی تجویز اور جگہ کے تعین کے حوالے سے ضلع نگر بالخصوص شین بر کے عوام کو لاعلم رکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔
اس حکومتی فیصلے پر عوامی حلقوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا ہے کہ "بابِ نگر" کی تعمیر کے لئے ہرسپو نامعقول و نامناسب جگہ ہے کیونکہ اس سے ضلع نگر کا سب سے بڑا تجارتی مرکز چھلت یکسر نظر انداز ہو جاتا ہے اور ساتھ ہی وادیِ شین بر کی شناخت معدوم ہونے کا خطرہ لاحق ہے۔جو ضلع نگر کے ساتھ دشمنی کی واضح دلیل ہے۔چونکہ نگر ایک دیہاتی علاقہ ہے اور اسے سٹی گیٹ کے نام سے منسوب کرنا عقل سے ماورا ہونے کے ساتھ ایک گھناؤنی سازش ہے۔

اگر "بابِ نگر" کی تعمیر سے نگر کو عالمی اور جغرافیائی سطح پر پہچان دلانا مقصود ہے تو اسے وہاں تعمیر کیا جائے جہاں سے ضلع نگر کے داخلی حدود کا آغاز ہوتا ہے۔ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ضلع نگر کی سرحدوں کو محدود کرنے اور غیر آباد زمینوں کو ہتھیانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔کسی بھی باب کو سرحد پر تعمیر کیا جاتا ہے نہ کہ علاقے کے وسط میں۔آدھی نگر کو کاٹ کر باب نگر کو ہرسپو ہیڈکوارٹر میں تعمیر کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔


بابِ نگر کی تعمیر کے لیے جگلوٹ گورو کی آخری سرحد "چھنس گاہ" موزوں ہے۔چونکہ چھنس ایک وسیع اور غیر آباد جگہ ہے اور یہی سے اولڈ سلک روٹ کا دلفریف نظارہ بھی ہوتا ہے۔لہٰذا وادیِ شین بر کے عوام کا ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ ہے کہ کروڑں کی لاگت سے بننے والے سٹی گیٹ کی تعمیر کو فی الفور روک دیا جائے اور اسے بابِ نگر کے نام سے چھنس گاہ میں تعمیر کیا جائے۔

تاکہ سرزمین شین بر کی شہرت برقرار رہنے کے ساتھ ضلع نگر کے حدود کی تحفظ یقینی ہو سکے۔خوش آئین بات یہ ہے کہ ڈپٹی کمشنر ضلع نگر جناب ذوالقرنین نے نگر یوتھ کو یقین دلائی ہے کہ عوام کی خواہش کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اسے نگر کے ابتدائی حدود پر تعمیر کیا جائے گا۔اس کے ساتھ ایک پارک،کینٹین،میوزیم،دیوارِ نگر،باتھ رومز اور سروس اسٹیشن بھی بنایا جائے گا جہاں پر آنے والے معزز سیاحوں کی رہنمائی بھی ہو سکے گی اور سیاح تھوڑی سی توقف کے بعد سفر کو جاری رکھ سکیں گے۔اُمید ہے کہ ضلعی انتظامیہ اپنے وعدے کو عملی جامہ پہنا کر عوام کے امنگوں کی ترجمانی کرے گی۔عوامی رائے کو یکسر نظر انداز کرنے کی صورت میں ضلعی انتظامیہ کو شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :