
شہر لاوارث کراچی
جمعرات 1 جولائی 2021

جاوید ملک
کرگس کا قصیدہ لکھے شاہیں کے پر سے
انعام کی تحویل میں ہے ان کا تصرف
سوکھے ہوئے پتے جو ٹپکتے ہیں شجر سے
(جاری ہے)
1-وفاقی حکومت جس کی بھی ہو، سندھ حکومت سے لڑتی رہتی ہے، کوئی وزیراعظم آج تک کراچی میں ایک رات نہیں رکا۔ دن کی روشنی میں گورنر ہاؤس آتے ہیں ،کروڑوں،اربوں کے اعلان کرتے ہیں،سندھ حکومت کو غصہ دلاتے ہیں اور اسلام آباد روانہ ہو جاتے ہیں۔موجودہ وزیراعظم نے بھی ایک دفعہ 162 ارب روپیہ کا باقاعدہ اعلان کیا۔ پھر 1100 ارب روپیہ کا باقاعدہ اعلان فرما کر یہ جا اور وہ جا۔۔
2- پیپلز پارٹی کی حکومت اس قدر مصمم ارادے کے ساتھ حکومت کرتی ہے، جو جس کا دل ہے کہتا رہے،انہوں نے حکومت کرنے کے جو سنہری اصول بنا رکھے ہیں ان کو مد نظر رکھ کر کام کرتے ہیں۔۔ عباس تابش نے موجودہ حکمرانوں وفاقی و صوبائی کے لیے کتنی اچھی بات کی ہے۔ دھائی دیتا رہے جو دھائی دیتا ہےسنا ہے بادشاہ کو اونچا سنائی دیتا ہے
3- متحدہ قومی موومنٹ اور الطاف حسین جنہوں نے کراچی کو تباہ کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے، جس کا بذات خود ہجرت کرنے والوں کو سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے اور ہو رہا ہے۔
4-حکومتی محکموں نے بھی اس شہر کو کھنڈر بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ کراچی شہر جو کئی ملکوں سے بڑا ہے۔ اس کے طول وعرض کو بیچ دیا گیا ہے اور ایک ایک انچ کو چار چار چھ چھ محکموں کے اہلکاروں نے الگ الگ بیچا ہے، مثلاً اگر کوئی آدمی کسی علاقے میں گنے کا رس نکالنے والا ٹھیلہ لگاتا ہے تو دوسرے دن صبح کے ایم سی کا اہلکار تشریف لائے گا۔ پھر کچھ ہی دیر میں کالی وردی پہنے پولیس موبائل، پھر ٹریفک، شام کو کنٹونمنٹ بورڈ کا اہلکار، پھر خفیہ۔اور علاؤہ کمیٹی، اور وہ دکاندار جس کی دکان سے کافی دور سڑک پر اس نے ابھی یہ گند گھولنا ہے،ابھی گنا بیلنے میں ڈالا نہیں۔ سب کا حصہ نکالے گا تو پبلک اس گنے کا رس پئے گی جس پر ساری رات کتے پیشاب کرتے رہے ہیں۔ مگر ایک بات یاد رکھنے کی ہے اس سارے عمل میں سرکار کو قانونی طور پر ایک دمڑی بھی وصول کرنے نہیں دی جائے گی۔۔
5-اس وقت کراچی کے ایک ایک چپہ پر قبضہ ہو چکا ہے، بلڈرز مافیا، تمام سرکاری محکموں کے اہلکاروں کا سب سے بڑا منافع بخش کاروبار ہے ہی یہ،کاروباری حضرات، نشئی،ریڑھی رکشا،کار، موٹر سائیکل اور مفت کھانا کھلانے والے ادارے۔۔
6-پورے شہر میں جتنی بھی رھائشی بلڈنگز بن چکی ہیں یا بن رہی ہیں، ان میں وہ کاروبار ہو رہے ہیں جو مک مکا کے زمرے میں آتے ہیں، مثلاً اللہ دین پارک کے سامنے دو رہائشی بلڈنگز ہیں، صرف ان دو بلڈنگز میں 40 مک مکا کام ہو رہے ہیں جن کا رہائشی بلڈنگز میں کرنا ممنوع ہے۔اور آخر میں چیف جسٹس سپریم کورٹ سے مؤدبانہ گزارش ہے۔غریب یا متوسط طبقے کے لوگ جب اپنی پوری زندگی کی جمع پونجی سے اگر کوئی فلیٹ یا چھوٹا موٹا گھر بلڈرز سے خرید لیتے ہیں اور رہائیش اختیار کر لیتے ہیں تو اس بلڈنگ کے گرانے سے سیمنٹ اور سریہ نہیں ٹوٹتا وہ خاندان نیست و نابود ہو جاتے ہیں۔ بلڈرز بھی پیسے لے چکا ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
جاوید ملک کے کالمز
-
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور پاکستانی ٹیم
جمعہ 15 اکتوبر 2021
-
ٹی وی شوز کا گرتا ہوا معیار
ہفتہ 9 اکتوبر 2021
-
پاکستان کا طرز حکومت
ہفتہ 25 ستمبر 2021
-
ملائیشیا اور پاکستان کا طرز حکمرانی
اتوار 19 ستمبر 2021
-
پاکستان میں عدم برداشت کیوں؟
جمعرات 9 ستمبر 2021
-
کابل سے دکھی باپ کی فریاد
ہفتہ 4 ستمبر 2021
-
کابل کی شام غریباں
پیر 30 اگست 2021
-
امیر امیر تر اور غریب غریب تر کیوں
منگل 24 اگست 2021
جاوید ملک کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.