
طویلے کی بلا بندر کے سر
بدھ 19 مئی 2021

جویریہ اسلم
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان صاحبہ نے 2 مئ, 2021 کو سیالکوٹ میں بازار کا دورہ کیا اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کا جائزہ بھی لیا اور ناقص کارکردگی کی بنا پر اسسٹنٹ کمشنر سونیا صدف صاحبہ کو کھڑے کھڑے خاصے سخت لہجے میں برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ افسر شاہی کی کارستانیاں حکومت بھگت رہی ہے، آپ اے سی ہیں تو عوام کا سامنا کریں چھپ کیوں رہی ہیں؟ ہر شہر کے رمضان بازار کا دورہ کیا مگر سب سے برا حال سیالکوٹ کا ہے، آپ کی حرکتیں ہی اسسٹنٹ کمشنر والی نہیں۔
(جاری ہے)
اس پر سونے پہ سہاگہ یہ کہ پی ٹی آی کے آفیشل سوشل میڈیا صفحے پر آج کا نوٹ اس واقعے سے بھی زیادہ مضحکہ خیز تھا- ملاحظہ کیجیے :
" میڈم میچنگ ماسک ضرور پہنیں، ٹھنڈے کمروں میں بیٹھیں ، سرکاری گھر ، گاڑی ، پیٹرول ، میڈیکل ، اینٹرٹینمنٹ ، اور افسر شاہی ضرور ضرور انجوائے کریں ، لیکن اپنا رویہ بدلیں کام نہ کرنے کے کم از کم بہانے ہی مضبوط کر لیں ، اگر آپ ایک عوامی لیڈر جس نے الیکشن میں 50 ہزار ووٹ لیے ہوں جس کی پارٹی برسراقتدار ہو اس کو خاطر میں نہی لا رہی تو عوام کا تو پھر خدا ہی حافظ ہے ، چیف سیکرٹری صاحب "کس بیغیرت نے آپ کو لگایا" والا جملہ آپ کو لڑگیا ہے ہم جانتے ہیں ابھی آپ کا نون لیگ کے دور کا عیاشیوں والا خمار نہیں اترا اپنے آپ کو بدلیں ، ابھی تو آپ نے عمران خان کو دو تہائی اکثریت نہی لینے دی جس دن الله نے ان کے ہاتھ اور مضبوط کئے آپ خود اس دن بازاروں میں جا کر عوام کے مفاد کی حفاظت کریں گے"-
یہ نوٹ دیکھ کر یقین مانیے کوئی صاحب شعور شخص خوش نہیں ہو سکتا- میری سمجھ میں نہیں آ رہا کہ ہمیں بحیثیت قوم کس جانب دھکیلا جارہا ہے اور بدقسمتی کے یہ بادل کب چھٹیں گے اور نہ جانے کبھی چھٹیں گے بھی یا نہیں -
چیف سیکریٹری پنجاب جواد رفیق ملک کا کہنا ہے کہ کسی کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ سرکاری افسران کی تذلیل کرے-
معاون خصوصی برائے امور نوجوانان عثمان ڈار نے کہا ہے کہ سیالکوٹ کے رمضان بازار میں اسسٹنٹ کمشنر سونیا صدف کے ساتھ پیش آئے ناخوشگوار واقعے پر افسوس ہوا۔ میں ذاتی طور پر اسسٹنٹ کمشنر سونیا صدف کو جانتا ہوں، وہ ذمہ دار اور قابل آفیسر ہیں۔
یہاں سوال یہ نہیں کہ کس نے کیسا ردعمل دیا بلکہ سوال یہ ہے کہ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے پوچھا کہ آپ کو کس بےغیرت نے یہاں لگایا ہے تو جناب والا ساری دنیا جانتی ہے کہ ایک اسسٹنٹ کمشنر کن مراحل سے گزر کر یہاں تک پہنچتا ہے، ایک باقاعدہ نظام ہے- میں پوچھنا چاہتی ہوں کہ کیا محترمہ عاشق اعوان صاحبہ پاکستان کے نظام کو للکار رہی ہیں؟ ان کو یہ اجازت کس نے دی ہے کہ وہ دنیا میں ہمارے ملک کے نظام کا مذاق اڑائیں- میں بطور طالبعلم بہت دکھی ہوں اور اپنے مستقبل کے بارے میں پریشان بھی کہ کیا دن رات کی انتھک محنت کے بعد میں ایک باقاعدہ نظام سے گزرتی ہوئی کسی عوامی خدمت کے عہدے تک پہنچ بھی گئی تو مجھے بھی ان حالات سے دوچار ہونا پڑے گا- یہ موجودہ سرکاری ملازمین اور مستقبل میں سرکاری ملازمتوں میں آنے کے خواہشمند حضرات کیلیے بالخصوص اور عوام کیلئے بالعموم حوصلہ شکن رویے ہیں- میں حکومت سے عوام کی عزت نفس کا خاص خیال اور ہمارے اداروں کی ساکھ کی حفاظت کی توقع کے ساتھ ساتھ وہی سوال ڈاکٹر صاحبہ سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ الیکشن میں ہار جانے کے باوجود وہ کون سی طاقت ہے جو آپ کو حکومت میں لے آئ اور اب اگر کوئی آپ کو لے ہی آیا ہے تو خدارا دنیا میں ہمارے ملک کی اسطرح تضحیک نہ کی جائے اور سرزنش کیلئے قانونی طریقے اختیار کیے جائیں-
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
جویریہ اسلم کے کالمز
-
قومی سلامتی پالیسی کا قوم سے تعلق
منگل 15 فروری 2022
-
سرحد کے اس پار اک کوئل : لتا منگیشکر
منگل 8 فروری 2022
-
میرے بچپن کا جنوری
جمعرات 3 فروری 2022
-
مت پوچھ پری زادوں سے
پیر 31 جنوری 2022
-
راس آیا مجھے اشکوں کو وسیلہ کرنا
بدھ 26 جنوری 2022
-
ڈاکٹر فاسٹس تو زندہ ہے
جمعہ 21 جنوری 2022
-
برفباری مری کے پہاڑوں پر یا ہمارے احساسات پر
منگل 11 جنوری 2022
-
ہم چودھویں صدی کے باسی
منگل 28 دسمبر 2021
جویریہ اسلم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.