تیاری جاری رکھیں !

جمعہ 23 جولائی 2021

Masud Siddiqui

میجر مسعود الحسن صدیقی (ریٹاٸرڈ)

تیار رکھو اپنی طاقت اور پوری قوت اور ذرائع جنگ کے ساتھ تاکہ ہیبت طاری ہو جائے ان کے دلوں پر جو دشمن ہیں ﷲ کے اور تمہارے دشمن اور ان کے علاوہ کچھ اور جنہیں تم نہیں جانتے مگر ﷲ جانتا ہے۔۔۔(سورہ انفال) ۔ جب سے وطن عزیز آزاد ہوا ہے اس وقت سے ہم حالت جنگ میں ہیں۔ عساکر پاکستان کا پہلا معرکہ 1947 میں ہوا۔ جب ہمیں تقسیم میں 6 بکتر بند،8 توپ خانے اور 8 پیادہ رجمنٹیں ملیں۔

اور بھارت کے حصے میں اس سے تین گنا زیادہ فوج آی اس نفری کے ساتھ 1947 میں جب غیر منظم بھارتی جتھے کشمیر میں داخل ہوے اور مہاراجہ نے کشمیر کے بھارت سے الحاق کا اعلان کردیا تو بھارت نے اپنی فوج کشمیر میں اتاردی جہاں سے باقاعدہ پاک بھارت جنگ 1947 کا آغاز ہوا۔ جزبہ ایمانی سے سرشار پاک فوج مسلمان حریت پسندوں کے تعاون سے گوہر مقصود پا لیتی اگر اس وقت کمانڈر انچیف جنرل فرینک میسوری قاید اعظم کی حکم عدولی کر کے جنگ بندی کا اعلان نہ کردیتا۔

(جاری ہے)


اس وقت سے لے آج تک ہمارے اس ازلی دشمن نے ہر لمحہ ہم پر جنگ مسلط کیے رکھی۔ کبھی کھلے محاذوں پر تو کبھی اندرون ملک اپنے ایجنٹوں کی مدد سے۔ آج ستر دھایوں سے اوپر عرصہ گزرنے کےبعد عساکر پاکستان کے دلوں میں 1947 سے پیدا شدہ یہ عقیدہ پختہ اور مضبوط ہو گیا ہے کہ یہ مسلسل جنگ حق و باطل کا معرکہ ہے۔ اور اس کا اختتام غزوہ ہند پر ہی ہو گا۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس مسلسل جنگ کی شکل تبدیل ہوتی رہی ہے اور ہوتی جارہی ہے۔

جوں جوں مملکت خداداد پاکستان کی عساکر استحکام اور ترقی کی منازل طے کررہی ہیں توں توں اس مملکت کے دشمنوں میں اضافہ ہورہا ہے۔ ہمارا ازلی دشمن اہنے ہمنواوں کے ساتھ گٹھ جوڑ کر کے ہمیں نقصان پہنچانے کا کوی موقع ھاتھ سے جانے نہیں دیتا۔
ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں ضمیر فروشوں کی ایک فوج ظفر موج اس وقت سے سرگرم ہے جب سے ہمیں اللہ نے آزادی سے نوازا۔

اس وقت بھی قاید کے مشن میں روڑے اٹکانے والے موجود تھے اور آج بھی انہی کی نسلیں اس ملک کی جڑیں کمزور کرنے کے لیے سرگرم ہیں۔ لیکن یہاں اگر ہم اس ملک کے قیام۔ بقا اور ترقی کا جایزہ لیں تو نظر آتا ہے کہ اس ملک کا قیام صرف ہمارے اسلاف کی محنت اور قربانیوں کا مرہون منت نہیں تھا بلکہ اس میں اللہ کی رضا اور نصرت بھی شامل تھی۔  یہی وجہ ہے کہ انتہای نا مساعد حالات میں بھی وطن عزیز استحکام اور ترقی کی جانب گامزن ہے۔

یقیناً اس کے پیچھے اللہ کی کوی حکمت پوشیدہ ہے۔ کوی عجب نہیں کہ اقبال جیسےدانا کی وہ بات درست ہو جس میں انہوں نے فرمایا۔
میر عرب کو آی ٹھنڈی ہوا جہاں سے
میرا وطن وہی ہے میرا وطن وہی ہے
احادیث کی روشنی میں بھی پاکستان اور افغانستان پر مشتمل اس خطہ ارضی سے اٹھنے والی افواج غزوہ ہند اور حضرت عیسٰی کے آخری معرکے میں حصہ لیں گے۔

غالباً یہی وہ مقصد ہے جس کے پیش نظر خالق کاینات اس خطہ ارضی کو مسلسل جنگ کی حالت میں رکھے ہوے ہے۔ تاکہ وہ جوش اور جزبہ ایمانی ٹھنڈا نہ پڑے جو آنے والے معرکوں میں کامیابی کا باعث بنے گا۔  
آنے والے معرکوں میں نہ صرف افواج بلکہ ایک عام آدمی کا بھی اہم کردار ہوگا۔ جس کا ایک نمونہ ہم ففتھ جنریشن وارفیر کی شکل میں دیکھ رہے ہیں۔ اس طریقہ جنگ میں دشمن افواہوں اور بے بنیاد پروپگنڈہ کے ذریعے اپنے حریف کے عوام کو بہکاتا ہے تاکہ وہ اس بہکاوے میں آ کر  ایسے اقدامات لیں جن سے ملکی استحکام اور سالمیت خطرے میں پڑ جاے۔

ہم ایک عرصہ سے اس جنگ کا سامنہ کر رہے ہیں۔ جس میں ہمارے عوام کی ایک اچھی تعداد نادانی میں افواہوں اور پروپگنڈے کا اثر لے کر طاغوتی قوتوں کی کاز کو پروموٹ کررہی ہے۔ آے دن کے بے مقصد جلسے جلوس۔ نام نہاد احتجاج۔ ملکی اداروں پر کچڑاچھالنا اور اسی نوع کے بہت سے ایسے کام وہ ہیں جو ملکی ترقی اور استحکام کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ آج ہمیں من حیث القوم یہ یقین کرلینے کی ضرورت ہے کہ مستقبل میں امت مسلمہ کی قیادت میں ہمارا بہت بڑا حصہ ہے۔

اور اس مقام کو حاصل کرنے کی خاطر پوری قوم   کو تیاری کرنا ہوگی۔ دشمن کی بدلتی ہوی چالوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے اندر ان چالوں کو سمجھنے کی صلاحیت پیدا کرنی ہوگی۔اپنے اندر وہ شعور بیدار کرنا ہو گا جس کے تحت ہم انفرادی پسند اور ناپسند سے بالاتر ہوکر ایسی قیادت کا چناو کر سکیں جو ہر مشکل میں ہمارے ساتھ چلے۔ اور بوقت ضرورت خود سہارے نہ ڈھونڈتی پھرے۔ کیونکہ اعلٰی اور قابل قیادت کے بغیر قومیں گروہ کی شکل اختیار کر لیتی ہیں۔ فی زمانہ قیادت کے چناو کی ذمہ داری عوام کے کندھوں پر ہے۔ اس لیے عوام کو اس زمہ داری سے بہ احسن سبکدوش کے لیے اپنی سوچ کو پختگی اور بلوغت کے اس معیار تک پنچانا ہو گا جہاں اپنے ملک و قوم کے دشمن اور خیر خواہ میں پہچان کرسکیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :