
مقامی حکومتیں اور ہماری حکومتیں
پیر 7 دسمبر 2020

مظہر اقبال کھوکھر
ایک کروڑ نوکریوں پچاس لاکھ گھروں سرائیکی صوبہ نیا پاکستان اور تبدیلی کے تمام تر دعووں اور وعدوں میں مایوس کن کارکردگی کے باوجود بلدیاتی نظام کی افادیت اور ضرورت سے متعلق وزیر اعظم کی بات سن کر خوشی ہوئی کیونکہ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ کسی بھی جمہوریت کی مضبوطی ، وسائل کی نچلی سطح تک منتقلی ، مسائل کے حل اور عام لوگوں کی حکومت تک رسائی کے لیے مقامی حکومتوں کا کردار کلیدی حیثیت کا حامل ہوتا ہے۔
(جاری ہے)
مقامی حکومتوں کے انتخابات کے حوالے سے ایک دلچسپ پہلو یہ بھی ہے آمرانہ ادوار میں بلدیاتی اداروں کو زیادہ اہمیت دی جاتی رہی ہے اس کی بنیادی وجہ تو یہی ہے کہ اس وقت ملک میں اسمبلیاں موجود نہیں ہوتیں تو اس لیے وہ مقامی حکومتوں کے زریعے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو سرکاری چین میں شامل کر کے اپنا سسٹم چلانے کی کوشش کی جاتی ہے مگر اس کے باوجود یہ بات نظر انداز نہیں کی جاسکتی کہ آمرانہ ادوار کی طوالت کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ عام لوگوں کی حکومت تک رسائی اور وسائل کی نچلی سطح تک منتقلی کی وجہ سے کسی بھی آمر کو زیادہ مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ اس تمام صورتحال کے باوجود ہم جنرل مشرف کے مقامی حکومتوں کے نظام کو نظر انداز نہیں کر سکتے جنہوں نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بھر پور اختیارات کے ساتھ مقامی حکومتوں کے انتخابات کرائے اختیارات اور وسائل کو عملی طور پر نچلی سطح پر منتقل کر کے عام لوگوں کو بااختیار بنایا اور ہر طبقے کو اس میں نمائندگی دی گئی یہی وجہ ہے اس وقت بہت سے ایم پی ایز اور ایم این ایز کے امیدواروں نے ضلع ناظم اور تحصیل ناظم بننے کے لیے دن رات ایک کر دیا اس نظام کے تحت دو بار مقامی حکومتوں کے انتخابات ہوۓ اور دونوں بار بھر پور کامیابی حاصل کی جس کے نتیجے میں لوگوں خاطر خواہ ترقیاتی کام بھی ہوۓ اور عام لوگوں کے لیے آسانیاں بھی پیدا ہوئیں مگر اس کے بعد طویل عرصہ تک بلدیاتی انتخابات نہیں کراۓ گئے تاہم 2015 میں سپریم کورٹ کے سخت احکامات کے بعد مسّلم لیگ ن کی حکومت نے بلدیاتی انتخابات تو کرائے مگر پرانا سسٹم بحال کر دیا اور بلدیاتی اداروں کے اختیارات محدود کر دیے۔
2018 میں پاکستان تحریک انصاف اقتدار میں آئی تو دیگر بہت سے وعدوں کے ساتھ مقامی حکومتوں کے انتخابات ، نیا بلدیاتی نظام اور اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی بھی اس کے منشور میں شامل تھی اس حوالے سے حسب روایت بر وقت اقدامات تو نہیں اٹھاۓ گئے تاہم گزشتہ سال پنجاب میں لوکل باڈیز ترمیمی بل 2019 منظور کیا گیا جس کے تحت صوبہ بھر ویلج کونسل، محلہ کونسل میونسپل کارپوریشن اور بڑے شہروں میں میٹرو پولیٹن کارپوریشن قائم کی جانی تھیں تاہم حلقہ بندیوں میں تاخیر ، انتخابات میں حکومت کی عدم دلچسپی اور پھر کورونا وبا کی وجہ سے نئے بلدیاتی نظام کے تحت مقامی حکومتوں کے انتخابات تاخیر کا شکار ہوگئے۔ اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ درپیش کورونا وبا کے دوران اگر مقامی حکومتیں موجود ہوتیں تو ٹائیگر فورس یا کسی فورس کی ضرورت نہ رہتی بلکہ ایس او پیز پر عمل درآمد ، لوگوں میں شعور اور آگہی مہم اور امداد کی فراہمی کے لیے مقامی حکومتوں سے بہتر انداز میں کام لیا جاسکتا تھا بہر حال اب وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر مقامی حکومتوں کے نئے نظام کو انقلابی تبدیلی قرار دیا ہے ہم امید کرتے ہیں کہ آنے والے دنوں میں کورونا وبا سے نمٹنے کے بعد تحریک انصاف اپنی وعدہ خلافی اور جمہوری حکومتوں کی مقامی حکومتوں کے انتخابات سے فرار کی روایت توڑتے ہوۓ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد اور اختیارات کو نچلی سطح پر منتقلی کو یقینی بناۓ گی تاکہ ملک میں حقیقی جمہوریت پروان چڑھ سکے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مظہر اقبال کھوکھر کے کالمز
-
ڈی سی لیہ اور تبدیلی
جمعرات 3 فروری 2022
-
صوبے کے نام پر سیاست
بدھ 26 جنوری 2022
-
بات تو سچ ہے۔۔۔
جمعرات 20 جنوری 2022
-
اجتماعی بے حسی کا نوحہ
بدھ 12 جنوری 2022
-
خاموش انقلاب نہیں دھاڑتا طوفان
بدھ 5 جنوری 2022
-
ایک اور سال
جمعہ 31 دسمبر 2021
-
تبدیلی آنے سے پہلے جانے لگی
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایک اور بحران۔۔۔۔
منگل 14 دسمبر 2021
مظہر اقبال کھوکھر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.