
تین سال ، کارکردگی اور غریب عوام
بدھ 1 ستمبر 2021

مظہر اقبال کھوکھر
(جاری ہے)
جہاں تک حکومت کی کارکردگی کا تعلق ہے اگر ہم پاکستان تحریک انصاف کے منشور اور انتخابی وعدوں کو سامنے رکھ کر حکومت کی تین سالہ کارکردگی کو دیکھنے کی کوشش کرتے ہیں تو پھر دیکھتے ہی رہ جاتے ہیں کیونکہ کچھ دکھائی نہیں دیتا۔ ایک کروڑ نوکریاں ، پچاس لاکھ گھر ، جنوبی پنجاب صوبہ ، پسماندہ علاقوں کے احساس محرومی کا خاتمہ ، اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی ، مقامی حکومتوں کے انتخابات ، معیشت کی بحالی ، آئی ایم ایف اور بیرونی قرضوں سے نجات ، کرپشن کا خاتمہ اور بے رحمانہ احتساب کم از کم یہ سب اس حیثیت سے نظر نہیں آتی جس کی امید پر لوگوں نے تحریک انصاف پر اعتماد کرتے ہوئے اسے کامیاب کرایا تھا۔ تاہم وزیر اعظم نے اپنی تین سالہ کارکردگی پر خوشی اور اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو چکا ہے جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا ہمیں مجبوراً آئی ایم کے پاس جانا پڑا آج زر مبادلہ کے زخائر 27 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں۔ غریب لوگوں کی بحالی کے لیے احساس پروگرام اور کامیاب جوان پروگرام شروع کئے گئے ہیں۔ ملک کے کئی شہروں میں لنگر خانے کام کر رہے ہیں۔ صنعتی پیداوار میں 18 فیصد اضافہ ہوا ہے جو کہ 10 سالوں میں سب سے زیادہ اضافہ ہے تعمیرات کے شعبے میں سیمنٹ کی فروخت میں 42 فیصد اضافہ ہوا اسی طرح موٹر سائیکل ، ٹریکٹر کی فروخت میں ریکارڈ اضافہ اور گاڑیوں کی فروخت 85 فیصد تک بڑھ گئی ہے جبکہ پاکستان میں نئے ڈیموں کی تمیر کا کام جاری ہے جو اگلے دس سالوں میں مکمل ہوجائیں گے۔
یقیناً جب وزیر اعظم یہ اعداد و شمار بتا رہے ہیں تو پھر ایسا ہی ہوگا کیونکہ ان کے بقول یہ اعداد و شمار اسحٰق ڈار والے نہیں بلکہ اصلی ہیں تو پھر واقعی ملک معاشی طور پر مضبوط اور عام لوگوں کی حالت زار میں بہتری اور خوشحالی آچکی ہوگی ہم نے تو 2018 میں بھی ان پر اعتماد کر کے ووٹ دیا تھا آج بھی آنکھیں بند کر کے ان کی باتوں پر یقین کر لیں گے مگر ملک میں گندم کی ریکارڈ پیداوار کے باوجود چٹکی بھر آٹے کے لیے لائن لگنے والوں کو یہ بات کون سمجھائے گا ، گنے کی بہترین پیداوار کے باوجود 110 روپے کلو چینی خریدنے والوں کو یہ بات کیسے سمجھ آئے گی ، 310 روپے کلو گھی خریدنے والوں کو کون بتائے گا ملک کی معیشت مضبوط ہوچکی ہے ، مہنگی بجلی کے جھٹکوں سے تڑپنے والوں کو کیسے پتا چلے گا کہ برے دن گزر چکے ہیں ، مہنگی گیس کے ہاتھوں اپنے ارمانوں کو راکھ کر بیٹھنے والوں کو کیسے یقین آئے گا کہ ملک میں خوشحالی آچکی ہے ، مہنگی ادویات کی وجہ سے سسک سسک کر دن پورے کرنے والے مریضوں کو کیسے پتا چلے گا کہ اچھے دن آچکے ہیں، بیک جنبش قلم نوکریوں سے نکالے جانے والے ہزاروں لوگ کیسے تسلیم کر لیں گے حکومت کروڑوں لوگوں کو نوکریاں دے رہی ہے ،یقیناً یہ عام اور غریب لوگ جنہیں نہ تو حکومت کے معاشی ماہرین کے پیش کردہ اعداد و شمار کی سمجھ آتی ہے اور نہ ہی حکومت کی بتائی گئی ترقی ، خوشحالی اور کارکردگی دکھائی دیتی ہے۔ تاہم پھر بھی ہم حکومت وقت سے گزارش کریں گے کیا ایسا نہیں ہوسکتا کہ آنے والے دنوں حکومت کچھ اس طرح کی کارکردگی کا مظاہرہ کرے کہ حکومت کو بتانے اور دکھانے کے لیے کسی تقریب کی ضرورت نہ پڑے بلکہ خودبخود نظر آئے اور ان عام ، غریب بے بس اور کسمپرسی کا شکار لوگوں کو بھی پتا چل جائے کہ تبدیلی آ نہیں رہی بلکہ تبدیلی آگئی ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مظہر اقبال کھوکھر کے کالمز
-
ڈی سی لیہ اور تبدیلی
جمعرات 3 فروری 2022
-
صوبے کے نام پر سیاست
بدھ 26 جنوری 2022
-
بات تو سچ ہے۔۔۔
جمعرات 20 جنوری 2022
-
اجتماعی بے حسی کا نوحہ
بدھ 12 جنوری 2022
-
خاموش انقلاب نہیں دھاڑتا طوفان
بدھ 5 جنوری 2022
-
ایک اور سال
جمعہ 31 دسمبر 2021
-
تبدیلی آنے سے پہلے جانے لگی
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایک اور بحران۔۔۔۔
منگل 14 دسمبر 2021
مظہر اقبال کھوکھر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.