خوفناک صورتحال

اتوار 18 اکتوبر 2020

Mian Habib

میاں حبیب

 اپوزیشن کے گوجرانوالہ میں ہونے والے جلسہ میں اپوزیشن لیڈروں کی تقاریر خصوصی طور پر میاں نوازشریف کی تقریر نے سنجیدہ حلقوں کو کافی پریشان کر دیا ہے تماشہ دیکھنے والے تو بہت خوش ہیں کہ وہ ایک کھلی جنگ کا منظر دیکھ رہے ہیں اور لڑائی سے محظوظ ہو رہے ہیں لیکن انھیں اس بات کا ادراک نہیں کہ اس تمام تر صورتحال کا نتیجہ کتنا خوفناک نکل سکتا ہے ایسے حالات میں جب دشمن نے پاکستان میں دہشت گردی کی کھلی جنگ کا ازسر نو آغاز کر دیا ہے کیا کراچی میں مولانا عادل کی شہادت اور بلوچستان وخیبرپختونخوا میں پاک فوج وایف سی کے جوانوں کی شہادتیں ہمیں جنجھوڑ نہیں رہیں کہ تم کس طرف جا رہے ہو دشمن تم پر حملہ آور ہو چکا اور تم کیا گل کھلا رہے ہو دوسری طرف سرحد پار ایک بار پھر بھارت جنگی تیاریوں میں مصروف ہے خطے کی صورتحال یہ ہے کہ چین جیسی بڑی طاقت نے بھی اپنی فوجوں کو تیار رہنے کا حکم دیا ہے ہم بھی موٹروے پر اپنا تیل پانی چیک کر رہے ہیں لیکن ان تمام تر خطرات کی موجودگی میں ملک کے اندرونی حالات میں ارتعاش پیدا کرنا کسی صورت بھی ملک کے لیے اچھا نہیں ہو سکتا اپوزیشن خصوصی طور پر مسلم لیگ ن حکومت کی بجائے ادارے کے پیچھے پڑ گئی ہے یہ سوال اپنی جگہ پر اہمیت رکھتا ہے کہ کیا میاں نوازشریف یہ بڑھکیں اپنے طور پر مار رہے ہیں یا وہ کسی کی شہ پر ایسا کر رہے ہیں اپوزیشن کو اچانک اکھٹا کرنا اچانک میاں نوازشریف کی تقاریر تسلسل کے ساتھ میڈیا پر دکھائے جانا اپوزیشن کو جلسے کے لیے فری ہینڈ دینا اپوزیشن لیڈروں کی سرگرمیوں کی لمحہ بہ لمحہ کوریج سارے معاملات کسی خاص مینجمنٹ کا پتہ دے رہے ہیں خصوصی طور پر میاں نوازشریف کی جانب سے ادارے کے سربراہ پر تنقید کا ٹارگٹ کس نے دیا ہے اور ان عناصر کے ان معاملات کے پیچھے کیا عزائم ہیں یہ ڈھونڈنا بہت اہم ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ ادارے کی جانب سے اس پر کیا ردعمل آتا ہے بہر حال یہ سارے معاملات اتنے سادہ نہیں ہیں یہ بہت بڑی گہری چال ہے جس کے لیے حالات سازگار بنائے جا رہے ہیں کیا ہم کسی بین الاقوامی سازش کا شکار ہونے جا رہے ہیں یا اپنی بے وقوفیوں کی بنا پر اپنے پاوں پر کلہاڑی مار رہے ہیں کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ سارا کچھ اگلے سال مارچ میں ہونے والے سینٹ کے انتخابات کے لیے کیا جا رہا ہے کہ اگر حکومت کو سینٹ میں اکثریت مل گئی تو وہ قانون سازی میں خود کفیل ہو جائے گی لہذا اسے روکا جائے لیکن مجھے لگتا ہے کہ معاملہ اس سے بھی اوپر کا ہے ٹارگٹ ایک نہیں بلکہ ملٹی پل ہیں مجھے ایسے محسوس ہوتا ہے کہ یہ لڑائی عالمی اسٹیبلشمنٹ اور لوکل اسٹیبلشمنٹ کی ہے اور عالمی اسٹیبلشمنٹ حکومت اور ادارے کے بازو مروڑ کر پاکستان میں اپنی مرضی کے حالات پیدا کرنا چاہتی ہے اوران کا اپنے مقاصد کے حصول کے لیے پاکستان کے اندر خانہ جنگی کے حالات پیدا کرنا مقصود ہے پچھلے دنوں پاکستان میں فرقہ واریت کی ایک نئی جنگ شروع کروانے کی کوشش کی گئی اس کے بعد براہ راست فورسز پر حملے کروائے گئے اور اب سیاسی طور پر تقسیم کی طرف لے جایا جا رہا ہے یہ معاملہ اتنا آسان نہیں میاں نوازشریف کی تقریر کے بعد خود مسلم لیگ ن کے اندر ان کے اراکین پارلیمنٹ میں شدید اضطراب اور تشویش پائی جا رہی ہے کہ اب کیا ہو گا میاں نوازشریف مسلم لیگ کو کس طرف لے کر جا رہے ہیں مسلم لیگ کا مستقبل کیا ہو گا نظر کچھ آرہا ہے ہو کچھ رہا ہے ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے کہ کیا ہورہا ہے اور کیا ہونے جا رہا ہے ابھی صرف اور انتظار کرو۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :