تبدیلی سرکار حکومت میں آکر خود تبدیل۔۔۔۔؟

منگل 28 مئی 2019

Mian Mohammad Husnain Kamyana

میاں محمد حسنین فاروق کمیانہ

انتخابات سے پہلے غربیوں کو سہانے خواب دکھانے والے حکومت میں آکر خود تبدیل ہوگئے چند ہی ماہ میں حکومت نے عوام کی چیخیں نکلوادی ۔حکومت میں آتے ہی پتہ چلا کہ پی ٹی آئی کے توشہ خانے میں مہارت ہے نہ ہنرمندی ،منصوبہ سازی ہے نہ تیاری اور نہ ہی بیشتر اچھی کارکردگی دیکھانے والے کھلاڑی۔ان کے پاس کوئی معاشی پولیسی ہے نہ خارجہ اور نہ ہی داخلہ ۔

ان مانگے تانگے لٹیروں سے حکومت نہیں چلا کرتی تین تین باریاں لینے والے ان کے ساتھ کتنے وافادار ہو نگے مارشل لاء ہو یا جمہوریت گرگٹ کی طرح رنگ بدل کر وزارتوں کے مزے لینے والے سیاسی چیمپئن اب اس تبدیلی سرکار کو ایسے چمٹ چکے ہیں جیسے مٹھی چیز کو چونٹیاں۔ جس کی زندہ مثال شیخ رشید ہے ان کی سیاسی تاریخ اٹھا کر دیکھ لے موصوف اس سیاسی مسخرے اور درباری سے زیادہ کچھ نہیں یہ صاحب بازاری زبان اور فحش گوئی میں انتہائی اعلیٰ مہارت رکھتے ہیں عوام نے جس امید کے ساتھ موجودہ حکومت کو ووٹ دہیے وہ یہ تھا کہ بے روز گار افراد کو نہ صرف روز گار ملے گا بلکہ معاشرے سے کرپشن اور بدعنوانی کا خاتمہ بھی کیا جائے گا پھر ان کا مقبول نعرہ احتساب کا تھا جو اب تک تو صرف سیاسی مخالفین کو دبانے کے لئے استعمال ہورہا ہے پروٹوکول کو گالیاں دینے والے آج خود اور ان کی فیملی تیس تیس گاڑیوں کے پروٹوکول میں گھومتے نظر آتے ہیں اشیائے خوردنوش کی قیمتوں کے اضافے سے عام آدمی کی مشکلات اور پریشانیاں بڑھ گئی ہیں قیمتیں کم ہونے کی بجائے آسمان سے باتیں کررہی ہیں․ ادویات سونے کے بھاوٴ ملنے لگی برسراقتدار میں آنے سے پہلے مراد سعید نے بیان دعویٰ کیا تھاکہ گیس پاکستان سے نکالی جاتی ہے اس لیے فری ہونی چاہے اب اس میں بھی تین گنا اضافہ۔

(جاری ہے)

پٹرول پہلے 45 روپے میں بھی ان کو مہنگا نظر آتا تھا اب 108روپے سے بھی تجاوز کرنے کی وجہ بیان کی جاتی ہے کہ یہ سابقہ حکومتوں کی لوٹ گھسوٹ کا نتیجہ ہے قیمتوں میں ہوشربااضافے سے کاروبار ٹھپ اور بڑھتی ہوئی مہنگائی نے عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے ۔ان کی بوکھلاہٹ سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ نیا پاکستان کا نعرہ لگانے والوں کے پاس نئے پاکستان کے لئے کھوکھلے دعووں کے سوا کچھ نہیں ۔

غریب عوام کو تعلیم و صحت اورعلاج معالجے کی سستی سہولیات فراہم کی جائیں گی آئی ایم ایف سے قرضہ نہیں لیں گئے اس کے پاس جانے سے پہلے خود کشی کرلوں گا اب قرض کے پہاڑ کھڑے کردیئے ہیں اسٹیٹ بینک کا خود جو بیانیہ آیا ہے اس کے مطابق 4.3 ٹرلین روپے کے قرضے انہوں نے تین کوارٹرز میں لیے ہیں مہنگائی کے ناسور کو کنٹرول کرکے انتہا پسندی کا خاتمہ کرے گئے جس سے بھائی چارے کو فروغ ملے گا پی آئی اے ، ریلوے اور سٹیل مل کو نفع بحش بنائے گئے سابقہ حکومتوں سے زیادہ ٹیکس اکٹھا کرکے ملک کا خسارہ کم کرئے گئے لیکن جب میدان عمل میں کچھ کر دکھانے کا وقت آیا تو کپتان کی ٹیم اضطراب دیدنی تھی تمام اشیاء اور ڈالر کی اونچی آڑان سے گردشی قرضو ں میں اضافہ۔

کوئی ایسا محاظ نہیں جس پران کی کارکردگی کا پول نہ کھل رہا ہوکیو نکہ حکومتی ارب پتی وزراء اور مشیر اپنی کارکردگی کی بجائے سابق حکومتوں پر تنقید اور تمام تر خرابیوں کی جڑ قرار دے رہے ہیں حکمراں جماعت کی حماعت کرنے والوں کی تمام امیدیں زمین بوس ہو چکی ہیں چونکہ غلطی تسلیم کرنا انسان پر گراں گزرتا ہے اس لئے اب بھی اس کے کچھ حامی کسی معجزے کی امید لگائے بیٹھے ہیں تبدیلی سرکار حکمرانوں کا احتساب ضرور کریں اور کرنا بھی چاہیے لیکن عوام کو ریلیف دینے کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں نہ کہ ان کے مسائل میں اضافے کا سبب بنیں بنیادی سہولیات دی جائے جو کہ عوام کا حق ہے ا و ر ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے انھیں مزید مہنگائی کی خوشخبری سنانے والے اور نئے ٹیکس لگائے جانے کی اطلاعات پہنچانے والے حکمرانوں کو سابق تخت حکومت والوں کا نتیجہ یاد رکھنا چاہیے ایک کروڑنوکریاں دینے اور پچاس لاکھ گھر بنانے کے وعدے اس صدی کے سب سے بڑے جھوٹ ثابت ہو نگے ۔

روپیہ سستا ڈالر مہنگا موجودہ حکومت کا ہر وعدہ جھوٹ پر مبنی تھا پی ٹی آئی کی حکومت میں امیر غریب کے لیے الگ الگ قانوں ملک کی تعمیرو ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے غریب کا گھر گرانے میں تو دیر نہیں کی جاتی ۔مگر کرپشن وغیر قانونی طور پر بنے امیر کے محل کو وہی قانون ہاتھ نہیں لگاتا پارلیمنٹ میں قانون سازی روز گار سے لیکر عام آدمی کو ریلیف دینے تک تبدیلی سرکار کے تمام دعوئے جھوٹ ثابت ہو گئے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :