
پاک بھارت جنگ ‘بھارتی فوجی افسروں کی نظرمیں(آخری حصہ)
منگل 8 ستمبر 2020

میاں محمد ندیم
(جاری ہے)
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے ایک کتاب کی شکل میں 1965 کے حوالے سے رپورٹس چھاپی تھی اس کتاب کا نام ”انڈو پاکستان وار 1965 - اے فلیش بیک“ ہے اس کتاب میں لکھا ہے کہ اس کا پہلا ایڈیشن جنگ کے خاتمے کے عین ایک سال بعد ستمبر 1966 میں شائع کیا گیا تھا۔
دوسرا ایڈیشن ستمبر 2002 اور اب تیسرا ایڈیشن 2015میں آیا‘اس کتاب میں میں برطانوی اخبار ’ڈیلی میل‘ اور ’دی مرر‘ میں شائع ہونے والے مضامین بھی شامل ہیں 116 صفحات پر مشتمل اس کتاب میں چونڈہ کی تاریخی ٹینکوں کی جنگ سے لے کر ’چھمب کی رانی کی کہانی تک بہت کچھ موجود ہے۔ اگر ایک طرف پاکستان فضائیہ کی کارکردگی کا ذکر ہے تو پاکستانی بحریہ کی جانب سے بھارتی بندرگاہ دوارکا پر حملے کو بھی پیش کیا گیا ہے اس کتاب کو مرتب کرنے والوں میں سابق سیکرٹری فاٹا بریگیڈیئر محمود شاہ بھی شامل ہیں بریگیڈیئر(ر) محمود شاہ کا کہنا ہے کہ یہ کتاب اصل حقائق پر مشتمل ہے اسے کسی نے لکھا نہیں بلکہ یہ جنگ کے ایک ایک دن کے واقعات کے بارے میں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ 1965 کی جنگ میں انہوں نے بطور رضاکار حصہ لیا تھا کیونکہ اس وقت وہ ایک طالب علم تھے جب بھارت نے بین الاقوامی سرحد کے خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان پر حملہ کیا پاکستان اس جنگ کے لیے بالکل تیار نہیں تھا بلکہ اس کی فوجیں پریڈ کر رہی تھیں لیکن جب انہوں نے حملہ کیا تو پاکستان نے اس کا جواب دیا بریگیڈییر محمود شاہ کہتے ہیں کہ بھارت کو اس جنگ میں ایک قسم کی شکست ہوئی اور تاشقند معاہدے کے بعد جنگ بندی ہوئی۔ ان کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کے میڈیا میں یہ لکھا گیا کہ بھارت نے حملہ کیا اور پاکستان نے جواب دیا ہے 1965 کی جنگ کے بعد پاکستان کو 1971 کی جنگ میں مشرقی پاکستان سے الگ ہونا پڑا 1999 کی کارگل جنگ میں بھی دونوں ملکوں کو شدید کشیدگی کے بعد جنگ بندی کرنا پڑی لیکن اب ایک بار پھر مذاکرات کے بجائے دونوں جانب سے سرحدی کشیدگی اور ممکنہ جنگ کے لیے تیاری کے نعرے بلند ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان جنگوں میں حصہ لینے والے فوجی افسران سمجھتے ہیں کہ دونوں ملکوں کے پاس جنگ کے لیے کوئی گنجائشں نہیں ہے اگر چھوٹی جنگ بھی ہوئی تو وہ کسی بڑی جنگ اور جوہری جنگ میں تبدیل ہو جائے گی پاکستانی فوج نے لاہور کا دفاع کرتے ہوئے حملے کو پسپا کر دیا جبکہ اس نے راجھستان کے صحرا میں پیش قدمی کی اور وہ جموں کے علاقے اکھنور کے انتہائی قریب پہنچ گئی تھی 1966 میں تاشقند میں کیے جانے ایک معاہدے کے تحت دونوں ممالک جنگ سے پہلے والی پوزیشن پر واپس جانے پر رضامند ہو گئے۔ بہت کم لوگوں کو معلوم ہے کہ 1965 میں بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ کی بنیاد رن آف کچھ کے ویران علاقے میں ہونے والی ایک چھوٹی سی جھڑپ سے رکھی گئی تھی یہ پورا علاقہ ایک طرح کا صحرا تھا جہاں کچھ چرواہے کبھی کبھار اپنی بھیڑ بکریاں چرانے جایا کرتے تھے یا بھولے بھٹکے کبھی پولیس والوں کا دستہ گشت کر لیا کرتا تھا حکمت عملی کے اعتبار سے یہاں پاکستان بہت فائدے میں تھا کیونکہ اس علاقے سے محض 26 میل کے فاصلے ہی پر ان کا ریلوے سٹیشن بدین تھا جہاں سے بذریعہ ریل کراچی کا فاصلہ صرف ایک 113 میل تھا۔ پاکستان کی آٹھویں ڈویژن کا ہیڈ کوارٹریہاں پر تھا دوسری طرف بھارت کی جانب سے کچھ کے میدان میں پہنچنے کے تمام راستے تقریباً ناقابل رسائی تھے سب سے نزدیک 31ویں بریگیڈ احمد آباد میں تھی جہاں سے نزدیکی ریلوے سٹیشن بھوج سے 180 کلومیٹر کے فاصلے پر تھا بھوج یوں تو اس علاقے کا ایک چھوٹا شہر تھا لیکن پاکستانی سرحد سے 110 میل کے فاصلے پر تھا۔ جھگڑے کی ابتدا اس وقت ہوئی جب بھارتی سکیورٹی فورسز کو پتہ چلا کہ پاکستان نے اپنے علاقے میں ڈینگ اور سرائے کو ملانے کے لیے 18 میل طویل ایک کچی سڑک بنا لی ہے یہ سڑک کئی مقامات پر بھارتی سرحد کے قریب جاتی تھی بھارت نے اس مسئلے پر کو بلاجواز سفارتی سطح پر ایشوا بنایا پاکستان نے اس کے جواب میں 51 ویں بریگیڈ کے کمانڈر بریگیڈیئر اظہر کو اس علاقے میں مزید جارحانہ گشت کرنے کا حکم دے دیا۔ ادھر مارچ کے آتے آتے بھارت نے بھی کجرکوٹ کے قریب نصف کلومیٹر جنوب میں سردار چوکی بنالی جس پرپاکستان کے کمانڈر میجر جنرل ٹکّا خان نے بریگیڈیئر اظہر کو حکم دیا کہ حملہ کر کے بھارت کی نئی بنی سردار چوکی کو تباہ کر دیا جائے9 اپریل کی صبح2 بجے پاکستانی فوج نے سردار چوکی، جنگل اور شالیمار سمیت مزید دو بھارتی چوکیوں پر قبضہ کرلیا شالیمار چوکی پر تعینات سپیشل ریزرو پولیس کے جوان اور فوجی، مشین گن اورمارٹر فائر کے کور میں آگے بڑھتے ہوئے پاکستانی فوجیوں کا مقابلہ نہیں کر پائے اور اپنا سازوسامان چھوڑ کربھاگ کھڑے ہوئے البتہ سردار چوکی پر بھارتی فوجیوں نے مزاحمت کی مگر 14گھنٹوں کے زبردست حملے کے بعد بریگیڈیئر اظہر نے گولہ باری روکنے کا حکم دیا اس دوران سردار چوکی کی حفاظت پر مامور بھارتی اہلکار چوکی چھوڑ کردو میل پیچھے وجیو کوٹ چوکی کی طرف بھاگ نکلے‘یوں ان چوکیوں پر پاکستان کا قبضہ ہوگیا یہاں دلچسپ واقعہ پیش آیا کہ سردار چوکی فتح کرنے کے بعد جب پاک فوج کے جوان واپس پہنچے تو معلوم ہوا کہ سردارچوکی پر کوئی بھی پاکستانی فوجی قبضہ برقرار رکھنے کے لیے موجود نہیں ہے ‘بھارتی فوج کس قدر خوفزدہ تھی کہ شام ہونے پر جب پاکستانی جوان جب سردار چوکی پہنچے تو وہاں کسی بھارتی فوجی کو واپس آنے کی جرات نہیں ہوئی تھی حتی کہ چوکی میں موجود بھارتی فوجیوں کا چھوڑا ہوا سازوسامان بھی اسی طرح چوکی میں پڑا تھا۔ بھارتی دانشور ومصنف بی سی چکرورتی نے اپنی کتاب’ ’ہسٹری آف انڈو پاک وار 1965“ میں لکھتے ہیں کہ “ ہندوستان کی 31 ویں انفینٹری بریگیڈ کے بریگیڈیئر پہلجانک نے جس اناڑی پن کا مظاہرہ کیا اس کی مثال دنیا کی وار ہسٹری میں نہیں ملتی“ وہ لکھتے ہیں کہ ”بھارت نے صورت حال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے میجر جنرل ڈن کو ممبئی سے کچھ کے محاذپر بھیجا۔ پاکستان نے بھی اس دوران مکمل آٹھویں انفینٹری ڈویژن کو کراچی سے پاکستانی شہر حیدرآباد بلا لیا اس دوران اس وقت علاقے میں بریگیڈ کے کمانڈر لیفٹیننٹ کرنل سندرجک نے پولیس کی وردی پہن کر علاقے کا معائنہ کیا اور مشورہ دیا کہ بھارت کو کجرکوٹ پر حملہ کر دینا چاہیے، لیکن حکومت نے ان کے مشورے کو تسلیم نہیں کیا بعد میں یہی سندرجک نے بھارت کے آرمی چیف بنے اور اسی علاقے میں ا نہوں نے1987 میں ”براس ٹیک“ فوجی مشق کی جس کی وجہ سے بھارت اور پاکستان کی فوجیں تقریباً جنگ کے دہانے پر پہنچ گئیں۔ 24 اپریل کو بریگیڈیئر افتخار جنجوعہ کی قیادت میں پاکستانی فوجیوں نے سیرا بیت پر قبضہ کر لیا انہوں نے اس کے لیے پوری دو ٹینک رجمنٹیں اور توپ خانے کا استعمال کیا اور بھارتی فوجیوں کو پیچھے ہٹنا پڑا ‘اگلے دو دنوں میں بھارتی فوجیوں کو بیئر بیت کی چوکی بھی خالی کرنی پڑی بھارت کو اس وقت اور شرمسار ہونا پڑا جب پاکستان نے ملکی اور غیر ملکی صحافیوں کو بلا کر بھارتی فوجیوں کے چھوڑے ہوئے ہتھیاروں اور گولہ بارود دکھائے بعد میں بھارت نے برطانیہ کی منت سماجت کی کہ وہ درمیان میں آکر ”مداخلت کرئے“ جس پر دونوں فوجیں اپنے پرانے محاذ پر واپس چلی گئیں۔ فرخ باجوہ نے اپنی کتاب ”فرام کچھ ٹو تاشقند“ میں لکھا کہ اس سے پاکستانی فوج کو کم سے کم محدود سطح پر ہی سہی بھارتی فوج کی صلاحیت کو آزمانے کا موقع ملا بھارت کے اس وقت کے ڈپٹی چیف جنرل کمارمگلم نے کہا”بھارت کے لیے کچھ کی لڑائی صحیح دشمن کے ساتھ غلط وقت پر غلط جنگ تھی“ اس جنگ میں پاکستان ہندوستان پر بھاری پڑا ‘بھارتی فوج کے لیے کتاب لکھنے والے ایک اور دانشور جتن گوکھالی کے مطابق”یہ جنگ دو پہلوؤں سے اہمیت کی حامل تھی، پہلی یہ کہ اس کے نتیجے میں بھارت کی چین کے خلاف 1962 کی جنگ میں شرمناک شکست کا دھبہ دھل گیا اور اس کے ساتھ بھارتی فوج کو اپنی دفاعی صلاحیتوں کو جانچنے کا موقع ملا“ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت نے اپنی چین سے شکست پر اپنی خفت چھپانے اور عوا م کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے آزادکشمیر کے علاقے میں کاروائیاں شروع کردی تھیں اور بھارتی فوج کے آپریشنزکے دوران ان کے تمام فوجی مارے گئے تھے جس پر نئی دہلی کو سخت پریشانی لاحق ہوئی حالانکہ جتن گوکھائی نے یہاں جانبداری سے کا م لیتے ہوئے بھارت کی بدترین کی شکست کی بجائے پلڑابرابر رکھنے کی ناکام کوشش کی ہے۔ جھنجلاہٹ کا شکار بھارتی سرکار نے اسی بدترین شکست پر نئی دہلی سرکار نے مشرقی پاکستان کے خلاف سازشیں شروع کردیں اور مکتی ہاہنی اور دیگر گروہوں کوتربیت اور فنڈنگ کی کیونکہ بھارت یہ آزما چکا تھا کہ بھارتی فوج لڑکر پاکستانی فوج سے نہیں جیت سکتی یہ پاک مسلح افواج کی کامیابی ہے کہ دشمن کھل کر اس کے سامنے آنے کی آج تک جرات نہیں ہوئی اور آج تک دہلی سرکار اور بھارتی فوج سازشوں میں مصروف ہے ‘مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں قابض بھارتی فوج کشمیریوں کے جذبہ حریت کو نہیں دباسکی جبکہ ایک سال سے کشمیر میں مکمل لاک ڈاؤن‘کرفیو‘لاکھوں کشمیریوں کی شہادتیں ‘گرفتاریاں مودی سرکار کشمیریوں کا جذبہ شہادت کو نہیں دبا سکی۔ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
میاں محمد ندیم کے کالمز
-
لاہور میں صحافیوں کا تاریخی میلہ
ہفتہ 19 فروری 2022
-
الوداع۔(پہلا حصہ)
جمعرات 10 فروری 2022
-
عمران خان ناموس رسالت ﷺ اورکشمیر کے وکیل
پیر 31 جنوری 2022
-
آلودگی میں لاہور کا ”اعزاز“
بدھ 3 نومبر 2021
-
ریاست مدینہ :پاکستان‘نظام اور حکمران۔ قسط نمبر2
ہفتہ 23 اکتوبر 2021
-
ریاست مدینہ:پاکستان‘نظام اور حکمران۔قسط نمبر1
جمعہ 22 اکتوبر 2021
-
وزیراعظم عمران خان کے نام کھلا خط
منگل 12 اکتوبر 2021
-
معاشی بدحالی کا شکار پاکستان
جمعہ 8 اکتوبر 2021
میاں محمد ندیم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.