اسرائیل کا دہشت گردانہ وحشیانہ قومی ترانہ

جمعہ 4 ستمبر 2020

Mir Afsar Aman

میر افسر امان

جناب عارف الحق عارف سابق سینئر رپورٹر روز نامہ جنگ نے ہمیں اسرائیل کا یہ دہشت گردانہ اور وحشیانہ ترانہ واٹس ایپ کیا ہے۔ عارف الحق صاب روز نامہ جنگ سے ریٹائرڈ ہو کر آج کل امریکا میں اپنے بچوں کے پاس رہائش پذیر ہیں۔ کبھی کبھی کچھ نہ کچھ اچھی چیزیں شیئر کرتے رہتے ہیں۔اس دہشت گردانہ اور وحشیانہ اسرائیل کے قومی ترانے کو ہم قارئین کے نظر کر رہیں۔

جو خود اندازہ لگا سکتے ہیں کہ دہشت گرد اسرائیل جو فلسطین پر جبر سے قابض ہے۔ فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے نکال کر قبضے کر چکا ہے۔ اور آیندہ اس کے عزاہم مسلم ملکوں پر قبضہ کرنا ہے، اس کو اس نے چھپا کر بھی نہیں رکھا ۔ اس کی پارلیمنٹ کے کی دیوار پرمذید یہ الفاظ کندہ ہیں” اے اسرائیل تیری سرحدیں نیل سے دجلہ تک ہیں۔

(جاری ہے)

“ اس میں کم پیش ساری اسلامی دنیا کور ہوتی ہے۔

جس میں مکہ اور مدینہ اور شیعہ حضرات کے مقدس مقامات جن کے لیے شیعہ ظاہرین ہر سال زیارت کے لیے جاتے ہیں کے علاقے میں بھی شامل ہیں۔
ملاحظہ ہو اسرائیل دہشت گردانہ وحشیانہ کا قومی ترانہ:۔
”جب تک دل میں یہودی روح ہے
یہ تمنا کے ساتھ مشرق کی طرف بڑھتا ہے
ہماری امید ابھی پوری نہیں ہو
اپنی زمین پر ایک ہزار سال کا خواب
اپنے خوابوں کی دنیا یروشلم
ہمارے دشمن یہ سن کر ٹھٹر جائیں
مصر اور کنعان کے سب لوگ، لڑ کھڑا جائیں
بیولون (بغداد) کو لوگ ٹھٹر جائیں
ان کے آسمانوں پر ہمارا خوب اور دہشت چھائی ر ہے
جب ہم اپنے نیزے ان کی چھاتیوں میں گھاڑ دیں گے
 اور ہم ان کا خون بہتے ہوئے
 اور ان کے سر کٹے ہوئے دیکھیں
 تب ہم اللہ کے پسندیدہ بندے ہونگے جو چاھتا ہے“
 صاحبو!عرب حکومتیں اسرائیل کے قومی عزم ،دہشت گردی کے ارادے، خون خرابے اور اس کے حلف کے باوجود، اسرائیل کو تسلیم اور اس کے قومی ترانے پر احتراما ً کھڑے ہو کے سرجھکاتے ہیں۔

اس سے بڑھ کر بے غریتی اور بے شرمی اور کیا ہے؟دنیا کا واحد ترانہ اسرائیل کا ہے۔ جس میں کھلے عام مسلمانوں سے دہشت گردی اور سینوں میں نیزے
 گا ڑھنے کا اور عام خون بہانے کو کامیابی قرار دیا گیا ہے۔ اسرائیل کے مذہبی کتابوں میں یہ الفاظ درج ہیں کہ اسرائیل اللہ کی واحد چہتی قوم ہے۔ باقی انسان کیڑے مکوڑے ہیں ۔ ان کی جان مال اسرائیل کو ہتھیانے کی کھلی اجازت ہے۔


 اسرائیل جس کا دنیا میں پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا پر قبضہ ہے۔ جس کو استعمال کر کے مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دیتا ہے۔ ناین الیون جس میں یہودی دماغ نے صلیبی امریکا کو ساتھ ملا کر ،اس دن چار ہزار یہودیوں کو جوٹون ٹاور میں ملازم یا کاروبار کرتے تھے، چھٹی کروا کر خود دہشت گردی کرائی تھی۔ پھر پوری دنیا میں اس کا ذمہ دار شیخ اُسامہ بن لادن، جو افغانستان کے پہاڑوں میں پناہ لیے ہوئے تھا، جو ایسا دہشت گردانا فعل کرنے کے قابل بھی نہیں تھا،اس دہشت گردی کا الزام اُس کے سر پر تھوپ دیا۔

ناین الیون کے جعلی اور خود ساختہ دہشت گردانا واقعہ پر درجوں کتابوں میں ثابت کیا گیا ہے کہ یہ یہود و نصارا کی خود تیار کردہ، مسلمانوں کے خلاف سازش تھی۔ اس کے بعد ساری دنیا میں مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈا شروع کر دیا گیا، کہ مسلمان دہشت گرد ہیں۔ میرے پا س ساٹھ صفحات پرپرنٹ رکھے ہوئے ہیں ، جو میں نے اُن ہی دنوں کسی ”مسلم ڈاٹ کم ویب “سے کاپی کیے تھے، جس میں دنیا میں کہیں کوئی کتا بھی کسی پر بھونکھا ہے تو اسے مسلمانوں کے ذمہ تھوپ دیا گیا۔


 گریٹ گیم کے تینوں عناصر بھارت، امریکا اور اسرائیل نے مل کر پہلے پاکستان میں دہشت گردی کرائی تاکہ پاکستان کی معیشت کو تباہ کر دیا جائے۔ ان مقصد پاکستان کو ناکام اسٹیٹ قرار دلوا کو اس کی ایٹمی قوت کو اقوام متحدہ، جو اسلام دشمن مغرب کی لونڈی کے حوالے کرنا تھا۔ اس پر سابق سپہ سار پرویز کیانی صاحب نے پاکستان کے نام نہاد دوست امریکی صدر اوباما کو اپنے ایک خط میں شکایت بھی کی تھی۔

پاکستان میں ہشت گردی کو پاکستان کی بہادر اور اسلام کی شیدائی فوج نے اسے ناکام کر دیا۔ پھر نادان اور مطلب پرست سیاست دانوں کے ذریعے پاکستان پرقرضوں کا بوجھ ڈال کر پاکستان کو دوالیہ کرنے کی کوشش کی گئی ۔ جسے عمران خان نے حکومت سمبھاتے ہی دوست ملکوں سے امداد لے کر ناکام کیا۔ مہنگاہی اس لیے بڑھی کہ پرانے قرضوں کے قسطیں ادا کرنے کے نئے ٹیکس لگانے پڑے۔

اب پاکستان کے دشمن ملکوں نے ایک( فیٹ) کاشکنجہ پاکستان پر کسا ہوا ہے۔ کبھی گرین لسٹ کبھی کسی اور لسٹ کا دباؤ ڈال کر پاکستان کو تنگ کیا جارہا ہے۔ جب عمران خان اس دباؤ سے نکلنے کے پارلیمنٹ میں اس کے لیے قانون سازی کرنے کے لیے بل پیش کرتا ہے تونا عاقبت اندیش اپوزیشن بھارت اور پاکستان دشمنوں کے ہاتھ مضبوط کرنے کے لیے اوراپنی کرپشن بچانے کے لیے اس قانون میں دفعات ڈالنے پر عمران خان پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔

عمران خان کہتے ہیں میں ایسا کبھی بھی نہیں ہونے دوں گا۔ عمران خان اپنے اتحادیوں سے مل کر قانون پاس کرانے کی کوششوں میں لگا ہوا ہے۔
اسرائیل کے ترانے میں ہزار سال حکومت کرنے کی بات کی ہے، تو پھر اسپین پر بھی مسلمانوں نے آٹھ سول سال حکومت کی تھی۔ پھرمسلمانوں کو بھی اسپین پر حکومت کرنے کا حق تسلیم کیا جائے۔ اسی طرح ہندوستان پر مسلمانوں نے ایک ہزار سال سے زیادہ حکومت کی اس پو بھی مسلمانوں کا حق بنتا ہے۔

یہ سب باتیں فضول ہیں۔ یہ قومی کو جنگ کی طرف مائل کرنے کے شیطانے حربے ہیں۔ کیا کسی بھی مہذب دنیا کے ملکوں کے قومی ترانہ میں کسی قوم کے سینوں میں نیزے گاڑھنے ، سرکاٹنے ، لوگوں کو ٹھٹرانے اور ان کے آسمانوں پر دہشت چھانے کا ذکر ہے۔ نہیں! صرف دہشت گرد اسرائیل کے قومی ترانے میں ہے۔ تو پھر اسرائیل دنیا کا واحد دہشت گرد ملک ہے۔
 اس کا حل کیا ہے؟اس کا حل یہ ہے کوہم ہمیشہ اپنے کالموں میں پاکستانی حکمرانوں اور امت مسلمہ کے حکمرانوں کا یاد کراتے رہتے ہیں۔

اس کا حل مسلمانوں کواپنی اصل کی طرف رجوع کرنا ہے۔ جس اصل کی وجہ سے مسلمانوں نے بھی پچھلی صدی ۱۹۲۳ء تک تین براعظوں پر حکومت تھی۔مسلمان حکمرانوں یاد رکھو! اسرائیل نے اپنے خوابوں میں رنگ بھرنے کے اقدام ۱۹۴۷ء سے شروع کیے ہوئے ہیں۔ وہ فلسطین پر قبضے کے بعد آگے بڑھتا جا رہا ہے۔اس میں دنیا کی واحد سپر پاور امریکا اس کے ساتھ ہے۔
 اقوام متحدہ مغرب کی لونڈی ہے۔

اقوام متحدہ کی کسی بھی قراداد پر اسرائیل عمل نہیں کرتا؟بلکہ اعلانیہ ردی کی ٹوکری میں ڈال دیتا ہے۔
 اس کا ایک ہی حل ہے۔ مسلم ملکوں خاص کر پاکستان میں اسلامی نظام رائج کر دینا چاہیے۔ اسلامی ملکوں کی اپنی اقوام متحدہ بنانی چاہیے جو مسلمانوں کے مسائل حل کرے۔ مسلم ملکوں کو اپنی دفاعی، معاشی اور اخلاقی طاقت بڑھاناچاہیے۔مسلم دنیا کے فطری اور واحد لیڈر پاکستان کی مالی اخلاقی مدد کرنا چاہیے۔

تاکہ وہ اپنی ایٹمی اور میزائل قوت کو آگے بڑھا کر مسلم دنیا کی حفاظت کرنے کی ضمانت دے سکے۔ چین کے ساتھ پاکستان، ترکی ایران، ملیشیا کا دفاعی معاہدہ ہونا چاہیے۔ مسلم حکمران کو اسلامی تحریکوں کو اپنا مدمقابل سمجھنے کی بجائے اپنا مدد گار سمجھنا چاہیے۔ اپنے ملکوں میں اسلامی تحریکات کو ختم کرنے کے بجائے ، انہیں کام کرنے کا موقعہ فراہم کرنا چاہیے ۔

تاکہ وہ اسلام کے نام پر مسلم ا قوام کو متحد اور منظم کرنے کی کوششیں کریں۔ اگر یہ سب کام نہیں کیے گئے تو مسلمانوں کی مذیدبربادی کو کوئی بھی نہیں روک سکے گا۔ یہ مسلمانوں کی بقا کے لیے ضروری ہے۔ اس پر قائم رہ کر مسلمان ماضی قریب میں، تیرا سو سال تک دنیا کے غالب حصہ پر حکومت کرتے رہے۔ اللہ مسلم ملکوں کو اسرائیل ،امریکا اور بھارت کی شازشوں سے بچائے آمین۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :