
بڑھتی ہوئی مہنگائی اور ٹائیگرفورس
بدھ 14 اکتوبر 2020

محمد بشیر
(جاری ہے)
ملک کے چیف ایگزیکٹو کے کہنے کا اگر سیدھا سادھا مطلب لیا جاٸے تو ان کے مطابق اگر اضافہ نہ کیا جاتا تو ادویات بنانے والی کمپنیاں مارکیٹ میں اپنی پراڈکٹس کی سپلاٸ بند کر دیتیں جس کی وجہ سے ادویات کی قلت پیدا ہونے کا اندیشہ ہو سکتا تھا ۔
وزیراعظم اور مشیر صحت اگر ادویات سپلاٸ کرنے والی کمپنیوں کے أگے اتنے بےبس ہیں اور ریاست کی طاقت رکھتے ہوٸے بھی انہیں نکیل نہیں ڈال سکتے تو سواٸے ماتم کے اور کیا کیا جاسکتا ھے۔ عمران خان دو سال سے مافیاز اور چوروں کا احتساب کرنے کی رٹ لگارھے ہیں لیکن افسوس کی بات یہ ھے کہ عملی طور پر ان کو قانون کی گرفت میں لانے کے لٸے حکومتی سطح پر کوٸ مثبت پیش رفت نظر نہیں أتی۔ ملک میں اشیاء ضروریہ کی گرانی کی جو لہر اٹھی ھے اس نے عوام کی چیخیں نکال دیں ہیں۔ اس کے علاوہ بجلی کے بل دیکھ کر لوگوں کے ہوش اڑ گہے ہیں۔دوسری جانب اپوزیشن اتحاد نے موجودہ حکومت کے خاتمے کے لٸے اپنا ہوم ورک مکمل کرلیا ھے۔ 16 اکتوبر کو گجرانوالہ میں ہونے والے جلسہ عام سے اس تحریک کا أغاز ہورہا ھے۔ وزیراعظم اور ان کے ساتھی اپوزیشن کی اس تحریک کی وجہ سے گھبراہٹ کا شکار دکھاٸ دے رہے ہیں۔ اسی لٸے وزیراعظم نے چند دنوں کے اندر مہنگاٸ کے خلاف پوری قوت کے ساتھ نبٹنے کا اعلان کردیا ھے۔ ٹاہگرفورس کو استمال کرنا بھی اس سلسلے کی ایک کڑی ھے۔ لیکن کابینہ اور افسران کی فوج کی موجودگی میں ٹاہگرفورس کو مہنگاٸ کنٹرول کرنے کے لٸے استمال کرنا نامناسب اقدام ھے جس کی قانون اجازت نہیں دیتا۔
حکومتی ترجمان اور وزراء ایک پلاننگ کے ساتھ مہنگاٸ کی ذمہ داری پچھلی حکومتوں پر ڈالنے میں مصروف ہیں تاکہ عوام کے ذہن میں یہ بات ڈال کر انہیں اپوزیشن کی جانب سے بددل کیاجا سکے۔ لیکن لوگ اتنے بھولے نہیں ہیں کہ وہ ان کی چکنی چپڑی باتوں میں أ جاہیں۔ لوگ اچھی طرع جانتے ہیں کہ ملک میں جو قیامت خیز مہنگاٸ أٸ ہوٸ ھے اس کے اصل ذمہ دار وزیراعظم کے اپنے دوست اور ساتھی ہیں۔ جہانگیرترین , خسرو بختیار اور مونس الہی اور دوسرے لوگ گندم اور چینی کو تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچانے کے اصل ذمہ دار ہیں۔ ادویات سکینڈل کے کھرے سابق مشیر صحت ظفر مرزا اور پی ٹی أٸ کے سیکرٹری جنرل عامر کیانی کے طرف جاتے ہیں۔ پٹرولیم مصنوعات مہنگی ہونے کی ذمہ داری ندیم بابر پر عاہد ہوتی ھے جو وزیراعظم کے مشیر ہیں۔
وزیراعظم نے مہنگاٸ کی ستاٸے ہوٸ عوام کو أنے والے موسم سرما میں گیس کی شدید قلت کی نوید بھی سنا دی ھے جس کی وجہ سے عوام میں پریشانی کی نٸ لہردوڑ گٸ ھے۔ بدقسمتی سے وزیراعظم کی معاشی ٹیم میں زیادہ تر ایسے لوگ شامل ہیں جو عالمی مالیاتی اداروں سے منسلک رہ چکے ہیں یا ان کے اشارہ ابرو پر چلنے کے لٸے تیار رہتے ہیں۔ ایسے ولاہتی سوچ رکھنے والوں کو غریب اور سفید پوش لوگوں سے کوٸ ہمدردی نہیں ہوتی۔ لہذا وہ ایسی معاشی پالیسی ترتیب دیتے ہیں جس کی وجہ سے نچلے طبقے کے زیر استمال اشیاء ضروریہ مہنگی ہوتی ہیں
موجودہ حکومت کے اقتدار میں أنے سے پہلے ہی اسدعمر کو ملک کی معاشی صورتحال بہتر بنانے کا ٹاسک دے دیا گیا تھا لیکن بعد میں بطور وزیرخزانہ انہوں نے کٸ ماہ اس سوچ بچار میں ضاہع کردٸے کہ أٸ ایم ایف کے پاس جایا جاٸے یا نہیں جس کی وجہ سے معیشت کو کافی نقصان اٹھانا پڑا۔ کچھ عرصے بعد اسد عمر کو وفاقی کابینہ سے نکال باہر کیا گیا۔ فوادچوہدری کے مطابق ان کی برطرفی کے پیچھے جہانگیرترین کا ہاتھ تھا۔ بعد میں موقع ملتے ہی اسدعمر نے جہانگیرترین کی چھٹی کرادی۔ جس پارٹی میں سینٸرترین اراکین ایک دوسرے کے خلاف سازشوں کے جال بننے میں لگے رہیں گے انہوں نے خاک عوام کی فلاح وبہبود کے لٸے سوچنا ھے۔ وزراء کے أپس کے جھگڑے اورکھینچا تانی کی وجہ سے تحریک انصاف میں ڈسپلن کا فقدان ظاہر ہوتا ھے۔
یہ بات پوری قوم جانتی ھے کہ موجودہ حکومت ملک کے نوجوانوں کے بل بوتے پر اقتدار کے ایوانوں تک پہنچی ھے لیکن افسوس کی بات یہ ھے کہ وہ ان کے بہتر مستقبل کے لٸے کوٸ ٹھوس منصوبہ بندی نہیں کررہی۔ بلکہ نوجوان طبقے کو ٹاہگرفورس کا حصہ بناکر ان کی صلاحیتوں اور ٹیلنٹ کو ضایع کرنا چاہتی ھے۔ کیا والدین نے اپنے بچوں کو اس لٸے تعلیم کے زیور سے أراہستہ کیا تھا کہ وہ مارکیٹ میں سبزیوں اور دوسری اشیاء کی مہنگاٸ مانیٹر کریں گے۔ جبکہ جو سرکاری عملہ اس طرع کے کاموں کے لٸے بھرتی کیا گیا ھے اور مراعات بھی لے رہا ھے اسکو یہ ذمہ داری کیوں نہیں دی جاتی۔
پی ٹی أٸ کی حکومت نوجوانوں کو ملازمتیں مہیاء کرنے کے بجاٸے موجودہ سرکاری ملازمین کا روزگار ختم کرنا چاہتی ھے اور وہ أٸ ایم ایف کے مطالبے پر ملازمین کا معاشی قتل عام کرنا چاہتی ھے۔ سرکاری ملازمین پیپلزپارٹی کی سابقہ حکومت کا وہ سنہر ی دور یاد کرتے ہیں جس کے پانچ سالہ دور میں ان کی تنخواہوں میں سو فیصد سے زیادہ اضافہ کیا گیا تھا جس کی وجہ سے ان کے معیار زندگی میں خاطرخواہ اضافہ ہوا ۔
عمران خان عوام کو ریلیف دینے کے بجاٸے اپنی تمام تواناہیاں اپوزیشن راہنماٶں کو احتساب کے نام پر بدنام کرنے پر صرف کررہے ہیں۔ میڈیا پر اپنے حامی ٹی وی اینکرز کو انٹرویو دیتے ہوٸے یا کسی تقریب سے خطاب کرتے ہوٸے ان کا تمام وقت مخالفین پر بہتان لگانے اور دھمکانے پر صرف ہوتا ھے۔ بطور وزیراعظم ان کا فرض بنتا ھے کہ وہ عوام کی مشکلات کا احساس کریں۔ بیروزگاری, غربت اور افلاس کو ختم کرنے کے لٸے کوٸ واضع پروگرام پیش کریں۔ چینی ,گندم اور ادویات مافیاز کو قانون کے شکنجے میں لانے کے لٸے کوٸ ٹھوس ایجنڈا عوام کے سامنے لاہیں۔ نوجوان طبقہ جو نوکریاں نہ ملنے کی وجہ سے دلبرداشتہ ہوکر جراہم کی دنیا کی طرف بڑھ رہا ھے اس کے لٸے ملازمتیں مہیا کریں۔ اٸ ایم ایف کی غلامی کرنے سے سواٸے رسواٸ اور بدنامی کے کچھ أپ کے ہاتھ نہیں أٸے گا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد بشیر کے کالمز
-
سیاست نامہ
ہفتہ 19 فروری 2022
-
وزیراعظم اور جہاد
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
مری کا سانحہ
منگل 11 جنوری 2022
-
مدینہ مسجد کراچی اور سپریم کورٹ
جمعرات 6 جنوری 2022
-
حکومت کی عوام دشمن پالیسیاں
پیر 3 جنوری 2022
-
عمران خان کی حکومت اور ریاست مدینہ
جمعرات 30 دسمبر 2021
-
حکومت بحران کا شکار
منگل 28 دسمبر 2021
-
اپوزیشن کی سیاست اور بیچاری عوام
منگل 14 دسمبر 2021
محمد بشیر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.