
وزیراعظم اور جہاد
ہفتہ 15 جنوری 2022

محمد بشیر
مگر نچلے طبقے سے تعلق رکھنے والے موجودہ دور میں اپنی بقا کی لڑائی لڑنے میں مصروف ہیں. غریب کو تو چھوڑیں مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والے بھی پریشانی کے عالم میںِ ہیں. بجلی کے بل دیکھ کر قوم گھبرانے لگی ہے. اصل بل 2000 ہوتا ہے مگر ایف پی اے نام کا بھتہ 4000.
(جاری ہے)
باقی چھوٹے موٹے سرچارج کی بھرمار الگ. بندہ جائے تو جائے کہاں.
ملک کا چھوٹا طبقہ اس ہوشربا مہنگائی کی وجہ سے بڑا دل گرفتہ ہے.ایک طرف گھریلو اشیاء کی بڑھتی ہوئی قیمتیں ,دوسری طرف ہوش ٹھکانے لگانے والے یوٹیلٹی بل.
مگر خان صاحب تو مان ہی نہیں رہے. وہ اب بھی پاکستان کو سستا ملک قرار دیتے ہیں. ان کا فرمانا ہے پٹرول کی قیمت اب بھی کم ہے. وہ مزید فرماتے ہیں اس سال موٹر بائیکس کی ریکارڈ سیل ہوئی ہے .جو خوشحالی کی علامت ہے. ان کے بھونپو بجانے والے درباری خان صاحب کی ہاں میں ہاں ملانے کے کیے ہر وقت تیار رہتے ہیں.
تحریک انصاف کے انفارمیشن سیکرٹری احمد جواد خان صاحب کے بعض ساتھیوں کو مسخرے اور جوکروں سے تشبیہ دے چکے ہیں. جواد صاحب گھر کے بھیدی رہ چکے ہیں. لہذا وہ بہتر ہی جانتے ہوں گے.
وزیراعظم سے سوال کرنے کی جرآت کون کر سکتا ہے حضور والا اگر ملک سستا ہے تو وہ جہاد کس کے خلاف فرمارہے ہیں. کشمیر سے تو آپ دستبرداری اختیار کرچکے. تحریک طالبان پاکستان سے آپ صلح کے خواہش مند ہیں. تحریک لبیک کے سامنے آپ گھٹنے ٹیک چکے. چینی, گندم, ادویات, پٹرولیم اور دیگر مافیاز کو آپ نے این آر او دے دیا. آپ زرداری صاحب اور شریف برادران کو تین سالوں سے رگڑا دینے میں مصروف ہیں. بدقسمتی سے مگر ان سے ایک چونی بھی نہیں نکلوا سکے. فالودےوالا, پاپڑوالا, گول گپے والا, پکوڑے کچوری والا, درزی, حجام, کلرک, اکاؤنٹنٹ, ملازم اور فلاں فلاں کے اکاؤنٹس سے کروڑوں برآمد ہونے کی داستانیں سن سن کر لوگوں کے کان پک چکے. مگر نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات. یہ اربوں کی رقوم کہاں گہیں جو ان معمولی اہلکاروں اور چھابڑی والوں کے اکاؤنٹس سے نکلیں.
جناب وزیراعظم مشیر احتساب اور نیب کے سربراہ کی پھرتیاں کسی کام کی ثابت نہ ہوہیں. کیونکہ زرداری صاحب اور نوازشریف چین کی بانسری بجارہے ہیں. وہ آپ کو ایک ٹکا دینے کے لیے بھی تیار نہیں ہیں. آپ قائد حزب اختلاف سے ہاتھ ملانے کے روادار نہیں کیوں کہ آپ ان کو کرپٹ سمجھتے ہیں. مگر لینڈ مافیا, چینی اور گندم مافیا وغیرہ آپ کے دست راست ہیں. آپ کے ہم نوالہ اور ہم پیالہ ہیں. آپ ان کا جہاز اور لینڈ کروزر بڑی خوشی سے استعمال کرتے رہے ہیں.ان سے دعوتیں بھی کھاتے ہیں. ایڈوکیٹ وجیہ الدین نے آپ پر بڑے سنگین الزامات لگائے ہیں کہ آپ کے کچن کا خرچہ جہانگیر ترین چلاتے رہے. مگر ان کے خلاف آپ نے ہتک عزت کا دعوی ہی نہیں کیا. اس میں کیا منطق ہے.
دراصل آپ پاکستان کے غریب آدمی سے لڑنے میں مصروف ہیں.آپ بیواؤں کی چیخیں نکلوا رہے ہیں. ان پر مہنگائی اور بےروزگاری کا بوجھ عظیم ڈال کر. آپ کسانوں کے خلاف جہاد فرمارہے ہیں کھاد کی ذخیرہ اندوزی کی صورت میں. خان صاحب آپ چھوٹے سرکاری ملازمین اور پنشنرز کے خلاف جہاد میں مصروف ہیں. اگر آپ ریاست مدینہ کے نقش پا پر چلنا چاہتے ہیں. تو گندم, چینی, کھاد اور ادویات مافیا کے خلاف عملی کاروائی کریں. ان کو ریاست کی طاقت سے پس زندان کریں. تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو. مافیا کے خلاف کیسز کو منتقی انجام تک پہنچاہیں. کیس کو دیکھیں فیس کو نہیں, یہی انصاف کا تقاضہ ہے.
آپ چھوٹے ملازمین کے بجائے کارپوریشنز, نیم سرکاری اداروں میں تعینات ان بڑے مگر مچھوں کے خلاف جہاد فرماہیں جو بیس سے لے کر ساٹھ ستر لاکھ ماہانہ تنخواہیں بٹور رہے ہیں مگر ان کی کارکردگی صفر ہے. جو اشرافیہ اور مقتدر شخصیات کے من پسند اور رشتے دار بھی ہیں.
بدقسمتی سے مگر ملک کا غریب آدمی, ملازم, مزدور, دیہاڑی دار, چھابڑی والا اور کسان تو عمران خان کی ترجیحات میں شامل ہی نہیں. اگر ان کے بیانات کا جائزہ لیا جائے توان میں نچلے طبقات سے تعلق رکھنے والوں کے لیے مسرت اور شادمانی کا کوئی سامان نہیں ہوتا. پٹرول ایک سو چالیس روپے کے قریب دستیاب ہے مگر وزیراعظم اس کے باوجود اسے سستا سمجھتے ہیں. پہلے انہوں نے نوجوانوں کو کروڑوں نوکریوں فراہم کرنےکا علم اٹھا رکھا تھا. اب انہوں نے نوجوانوں کو پیغام دیتے ہوئے فرمایا ہے. خود کو تباہ کرنا ہے تو سرکاری نوکریاں کرلیں. خان صاحب کے گرگٹ کی طرح بدلتے ہوئے بیانات پاکستانیوں کو ششدر کرتے رہتے ہیں.
تحریک انصاف کے برسراقتدار آنے کے بعد اب تک عام آدمی کے زیراستعمال اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں تین گنا اضافہ ہوچکا ہے.اب منی بجٹ کے بعد مہنگائی کس نہج پر پہنچے گی اس کے بارے میں سوچ کر ہی دل میں ہول اٹھنے لگتا ہے. وزیراعظم صاحب نے منی بجٹ میں عام آدمی کے زیر استعمال اشیاء پر ٹیکسوں کی بھرمار کردی ہے. مگر ان کو کروڑوں روپوں کمانے والے ڈاکٹر نظر نہیں آئے. نہ ہی سٹاک ایکسچینج کے بروکر جو لاکھوں کا ہیر پھیر روزانہ کرتے ہیں. خان صاحب صورت حال کی خرابی کا ذمہ دار سابق حکومتوں کو سمجھتے ہیں. مگر موجودہ حکومت غریب اور مڈل کلاس کے زیر استعمال جن اشیاء کو ٹیکس نیٹ کے دائرے میں لائی ہے. سابقہ حکومتیں ان چیزوں پر ٹیکس لگانے کے بارے میں سوچتی بھی نہیں تھیں.
خان صاحب دراصل آئی ایم ایف کے سامنے سرینڈر کرچکے ہیں ان کی ہر شرط مان کر. شائد خاقان عباسی فرماتے ہیں ایک نیازی نے پلٹن میدان میں بھارت کے سامنے ہتھیار پھینکے اور دوسرے نیازی نے سٹیٹ بنک کی صورت میں قومی خودمختاری کا سودا کردیا.
وزیراعظم نے اگر جہاد کرنا ہے. تو اپنے نفس سے جہاد فرماہیں. اپنے اندر سے بغض, کینہ پروری, حسد اور منتقم مزاجی کو ختم کریں. جہاد کرنا ہے تو بلا تفریق اپنے اور بیگانے سب کا احتساب کریں. انصاف کا ترازو برابر رکھیں. اپنے آپ اور ساتھیوں کو سادگی اختیار کرنے کی ترغیب دیں. جہاد عیش و عشرت کے خلاف کریں. افسوس سے کہنا پڑتا ہے جناب وزیراعظم آپ جہاد اور ریاست مدینہ کے معنی بھی نہیں جانتے. کیوں کہ آپ کے قول و فعل میں تضاد ہے.
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد بشیر کے کالمز
-
سیاست نامہ
ہفتہ 19 فروری 2022
-
وزیراعظم اور جہاد
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
مری کا سانحہ
منگل 11 جنوری 2022
-
مدینہ مسجد کراچی اور سپریم کورٹ
جمعرات 6 جنوری 2022
-
حکومت کی عوام دشمن پالیسیاں
پیر 3 جنوری 2022
-
عمران خان کی حکومت اور ریاست مدینہ
جمعرات 30 دسمبر 2021
-
حکومت بحران کا شکار
منگل 28 دسمبر 2021
-
اپوزیشن کی سیاست اور بیچاری عوام
منگل 14 دسمبر 2021
محمد بشیر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.