
بساط تیار ہے
ہفتہ 20 فروری 2021

محمد فیصل
(جاری ہے)
پیپلز پارٹی کی اصل نظریں سینیٹ کے انتخابات خصوصاؐ اسلام آباد کی نشست پر ہے جہاں اس نے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ وفاقی دارالحکومت کی یہ نشست ملک کی آئندہ کی سیاست کا رخ متعین کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ یوسف رضا گیلانی اگر یہاں وفاقی وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کو شکست دینے میں کامیاب ہوگئے تو پیپلز پارٹی ان ہاٶس تبدیلی کے لیے یکسو ہوجائے گی۔ شنید ہے کہ وفاقی دارالحکومت کی اس نشست کے حصول کے لیے آصف علی زرداری انتہائی متحرک ہیں اور وہ اہنی مفاہمانہ سیاست کا جادو چلاکر تحریک انصاف کو ایک بڑا سرپرائز دینا چاہتے ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کو بھی اس بات کا اندازہ ہے کہ اسلام آباد کی سینیٹ کی یہ نشست کس قدر اہم ہے اس ہی لیے گزشتہ کئی ماہ سے پس منٖظر میں رہنے والےجہانگیر ترین بھی منظر عام پر آگئے ہیں اوران کے جہاز نے بھی اپنے "جادوئی پھیرے "لگانا شروع کردیے ہیں۔اب دیکھنا یہ ہے کہ تین مارچ کو زرداری صاحب کی مفاہمت کا جادو چکتا ہے یا جہانگیر ترین کے فضائی چکر اپنا کام کرتےہیں۔
سینیٹ الیکشن کے حوالے سپریم کورٹ میں دائر صدارتی ریفرنس کا فیصلہ بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہوگا۔ اگر عدالت عظمیٰ کی جانب سے شو آف ہینڈ کے حق میں فیصلہ آجاتا ہے تو پھر غالب امکان یہی ہے کہ تمام جماعتیں اپنی نشستوں کے تناسب سینیٹ کے ارکان منتخب کروالیں گی تاہم اگر سیکرٹ بیلٹ کا طریقہ کار برقرار رہا تو پھر بڑے بڑے سرپرائز بھی سامنے آسکتے ہی۔ سینیٹ الیکشن کے حوالے سے پی ٹی آئی اس وقت مخمصے کا شکار دکھائی دے رہی ہے۔ پارٹی کے پارلیمانی بورڈ کی جانب سے امیدواروں کے انتخاب پر پارٹی کے اندر سے ہی آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ خاص طور پر سندھ سے جن امیدواروں کا انتخاب کیا گیا ہے وہ انتہائی حیرت انگیز ہے۔ فیصل واوڈا اور سیف اللہ ابڑو کوٹکٹ ملنے پر ارکان اسمبلی ناراض ہیں۔ لیاری میں بلاول بھٹو زرداری کو شکست دینے والے پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی عبدالشکور شاد نے کھل کر فیصل واوڈا کو ٹکٹ دینے کی مخالفت کی ہے۔واقفان حال بتاتے ہیں کہ پارٹی کے کئی ارکان سندھ اسمبلی بھی یہ تہیہ کیے ہوئے ہیں کہ وہ فیصل واوڈا کو ووٹ نہیں دیں گے لیکن عمران خان نے اس صورتحال میں بھی فیصل واوڈا کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔حیرت انگیز امر یہ ہے کہ تبدیلی کی دعویدار پی ٹی آئی کی قیادت اس بات کو یکسر نظر انداز کررہی ہے کہ فیصل واوڈا پر اس وقت نااہلی کی تلوار لٹک رہی ہے۔ اپنی شہریت کے حوالے سے غلط بیانی کرنے پر وہ قومی اسمبلی کی رکنیت سے محروم ہوسکتے ہیں۔ اخلاقی تقاضہ تو یہی تھا کہ پی ٹی آئی سندھ سے فیصل واوڈا کی جگہ کسی دوسرے امیدوار کا انتخاب کرتی۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹ کےامیدوار مشاہد اللہ خان انتقال کرگئے ہیں جبکہ دوسرےامیدوار پرویز رشید کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے گئے ہیں۔اب دیکھنا یہ ہوگا کہ پارٹی کی طرف سے کون سے امیدوار سامنے آتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن کو ان الیکشنز سے کوئی زیادہ دلچسپی نہیں ہے۔ ان کی نظریں 26 مارچ کے لانگ مارچ کی کامیابی پر ہیں لیکن اس لانگ مارچ کی راہ میں سینیٹ الیکشن کے نتائج حائل ہیں۔اگر پی ڈی ایم کےامیدوار سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی ایوان بالا میں پینچنے میں کامیاب ہوگئے تو اہوزیشن کا شاہراہ دستور تک مارچ التوا کا شکار ہوسکتا ہے کیونکہ پھر حکومت کی تبدیلی کا گیم پارلیمنٹ میں شروع ہوجائے گا اور عبدالحفیظ شیخ کی شکست وزیر اعظم عمران خان کو کوئی بڑا فیصلہ کرنے پر بھی مجبور کرسکتی ہے۔3 مارچ اب زیادہ دور نہیں۔ بساط تیار ہے۔مہرے بٹھادیئے گئے ہیں۔اب کون کیا چال چلتا ہے اس کا انتظار مجھے بھی ہے اور یقیناؐ آپ کو بھی ہوگا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد فیصل کے کالمز
-
غیرت کے نام پر قتل کا سلسلہ کب رکے گا؟
اتوار 13 فروری 2022
-
ہم کون سا نظام چاہتے ہیں ؟
بدھ 26 جنوری 2022
-
بلدیاتی قوانین پر احتجاج کیا رنگ لائے گا؟
جمعرات 20 جنوری 2022
-
رحمت اللعالمین کے ظالم امتی
منگل 7 دسمبر 2021
-
محسن پاکستان
جمعہ 15 اکتوبر 2021
-
عوام کیا چاہتے ہیں
منگل 21 ستمبر 2021
-
''1971تمہارا آخری چانس تھا''
پیر 9 اگست 2021
-
حقیقی تبدیلی کیسے آئے گی
پیر 10 مئی 2021
محمد فیصل کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.